کیوں عورتوں کو انسانیت کی کہانیاں سنانی چاہیئں
-
0:01 - 0:03ہم ایسا کیوں سوچتے ہیں
-
0:03 - 0:08کہ مردوں کی کہانیاں
آفاقی اہمیت رکھتی ہیں، -
0:08 - 0:13اور عورتوں کی کہانیاں صرف
عورتوں کے بارے میں ہیں؟ -
0:15 - 0:18میری دادی نے بارہ سال کی عمر میں
اسکول چھوڑ دیا تھا۔ -
0:18 - 0:19انکے چودہ بچے تھے۔
-
0:20 - 0:22میری امی نے پندرہ سال کی
عمر میں اسکول چھوڑا تھا۔ -
0:22 - 0:24وہ ایک سیکریٹری تھیں ۔
-
0:24 - 0:27میں نے یونیورسٹی سے تھیٹر ہدایت کار
بننے کے لئے سند حاصل کی، -
0:27 - 0:32اور یہ ترقی صرف اس لئے ہوئی کہ
کچھ لوگ جن سے میں کبھی نہیں ملوں گی -
0:32 - 0:34وہ عورتوں کے حقوق کے لئے لڑے،
-
0:34 - 0:37کہ وہ ووٹ دیں اور تعلیم و ترقی حاصل کریں۔
-
0:37 - 0:41اور میرا بھی یہی مقصد ہے اور
ظاہر ہے کہ آپکا بھی ہو گا۔ -
0:41 - 0:42اور کیوں نہ ہو؟
-
0:42 - 0:43(تالیاں)
-
0:43 - 0:47تو میں نے سات سال پہلےایک میلہ شروع
کیا جسکا نام 'واو' تھا، وومن آف دی ورلڈ، -
0:47 - 0:50اور اب یہ پانچ براعظموں کے
بیس ممالک میں ہے۔ -
0:50 - 0:54ان میں سے ایک ملک
صومالی لینڈ افریقہ میں ہے۔ -
0:54 - 0:56تو میں نے پچھلے سال وہاں کا سفر کیا،
-
0:56 - 1:01اور مجھے وہاں پر جو خوشی ملی اس کا کچھ
حصہ ان غاروں میں جانے سے ملا۔ -
1:03 - 1:05غاروں کا سلسلہ لاس گیل۔
-
1:05 - 1:10ان غاروں کی دیواروں پر دنیا کی سب سے
پرانی غار والی تصاویر ہیں۔ -
1:11 - 1:16ان تصاویر کو تقریباً نو سے گیارہ
ہزار سال پرانا سمجھا جاتا ہے۔ -
1:17 - 1:19مصوری:
-
1:19 - 1:22جو کہ انسانیت نے کیا،
اپنے ارتقاء کے آغاز سے۔ -
1:22 - 1:24یہ کہ ہم کس طرح اپنے
بارے میں بات کرتے ہیں، -
1:24 - 1:26کس طرح ہم اپنی شناخت کو سمجھتے ہیں،
-
1:26 - 1:28ہم اپنے ارد گرد کو کیسا دیکھتے ہیں،
-
1:28 - 1:31ایک دوسرے کے بارے میں ہم کیا دیکھتے ہیں
-
1:31 - 1:34کیونکہ ہماری زندگی کا ایک مفہوم ہے۔
-
1:34 - 1:35فن کا یہی مقصد ہوتا ہے۔
-
1:36 - 1:38تو اس چھوٹی سی تصویر کو دیکھئے۔
-
1:38 - 1:40میرے خیال میں یہ ایک چھوٹی سی لڑکی ہے۔
-
1:40 - 1:43مجھے لگا کہ وہ میرے جیسی ہے
جب میں چھوٹی سی تھی۔ -
1:43 - 1:47میں نے سوچا کہ یہ مسرت بخش،
زندگی سے بھرپور تصویر کس نے بنائی ہوگی؟ -
1:47 - 1:49اور میں نے غاروں کے رکھوالے سے پوچھا۔
-
1:50 - 1:53میں نے کہا "مجھے ان مرد و خواتین
کے بارے میں بتائیں جنھوں نے یہ بنائیں"۔ -
1:53 - 1:57اس نے مجھے نا پسندیدگی سے گھورا اور کہا،
-
1:57 - 1:59"عورتوں نے یہ تصویریں نہیں بنائیں"۔
-
1:59 - 2:02اور میں نے کہا، "یہ گیارہ ہزار
سال پہلے کی ہیں"۔ -
2:02 - 2:03میں نے کہا،" آپ کو کیسے معلوم ہوا؟"
-
2:03 - 2:06(قہقہے)
-
2:06 - 2:10اس نے کہا ،"عورتیں ایسا کام نہیں کرتیں۔
-
2:10 - 2:13آدمی ایسے نشان بناتے ہیں ۔عورتیں نہیں۔"
-
2:15 - 2:18اب میں زیادہ حیران نہیں تھی،
-
2:18 - 2:22کیونکہ ایسا رویہ میں نے ہمیشہ سے دیکھا ہے
-
2:22 - 2:25اپنی ساری زندگی تھیٹر بنانے
والی کی حیثیت سے۔ -
2:27 - 2:32ہم سے کہا گیا ہے کہ الہامی علم صرف
مردوں کے ذریعہ آتا ہے، -
2:32 - 2:37چاہے وہ امام ہو یا پادری، یا ربی،
اور یا کوئی پیر۔ -
2:37 - 2:43اسی طرح ہم سے کہا گیا ہے کہ تخلیقی نابغہ
صرف مردوں میں ہوتا ہے، -
2:43 - 2:44کہ وہ مردانہ ہے
-
2:45 - 2:48جو ہمیں بتانے کے لائق ہے کہ ہم
دراصل کون ہیں، -
2:48 - 2:51کہ مرد ہی ہمیں بتائیں گے آفاقی کہانی
-
2:51 - 2:53ہم سب کی طرف سے،
-
2:53 - 2:57جبکہ فنکار عورتیں صرف عورتوں کے
تجربات کے بارے میں بات کریں گی، -
2:57 - 3:01عورتوں کے معملات جن کا صرف
عورتوں سے تعلق ہو -
3:01 - 3:04اور مردوں سے وقتی تعلق ہو --
-
3:04 - 3:06اور صرف چند آدمیوں سے۔
-
3:06 - 3:08اور یہ وہی سبق ہے،
-
3:08 - 3:10جو ہمیں پڑھایا گیا ہے،
-
3:10 - 3:13اور میرے خیال میں گہرا اثر ڈالتا ہے
چاہے ہمیں اس بات پر یقین ہو -
3:13 - 3:16کہ عورتوں کی کہانیوں کی واقعی اہمیت ہے۔
-
3:16 - 3:20جب تک ہم تیار نہیں ہونگے یقین کرنے کے لئے
کہ عورتوں کی کہانیوں کی واقعی اہمیت ہے، -
3:20 - 3:23تب تک عورتوں کے حقوق کی اہمیت نہیں ہوگی،
-
3:23 - 3:25اور پھر تب تک تبدیلی یقیناً نہیں آسکتی۔
-
3:27 - 3:32میں آپکو دو کہانیوں کی مثال دینا چاہتی ہوں
-
3:32 - 3:35جو آفاقی اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہیں:
-
3:35 - 3:37"ای ٹی " اور "ہیملیٹ"۔
-
3:37 - 3:40(قہقہے)
-
3:40 - 3:44تو میں نے اپنے دو بچوں کو لیا
جب وہ چھوٹے تھے -- -
3:44 - 3:47کیرولین آٹھ سال کی تھی اور روبی پانچ کا --
-
3:47 - 3:49"ای ٹی" دیکھنے کے لئے۔
-
3:49 - 3:52اور یہ ایک بہت اعلی کہانی ہے ایک
چھوٹی آسمانی مخلوق کی -
3:52 - 3:54جو ایک امریکی خاندان میں پہنچ جاتا ہے
-
3:54 - 3:57جس میں ایک امی، دو بھائی اور ایک بہن ہے،
-
3:57 - 3:59مگر وہ گھر جانا چاہتا ہے۔
-
4:00 - 4:02یہی نہیں، مگر کچھ بہت برے سائنس دان
-
4:02 - 4:05اس پر کوئی تجربہ کرنا چاہتے ہیں،
-
4:05 - 4:06اور وہ اسکو ڈھونڈ رہے ہیں،
-
4:07 - 4:09تو بچوں کے پاس ایک منصوبہ ہے۔
-
4:09 - 4:12انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس کو واپس
اس کے خلائی جہاز میں بھیجیں گے -
4:12 - 4:13جتنی جلدی ہو سکے،
-
4:13 - 4:15اور وہ اسکو سائیکل کی ٹوکری میں رکھ کر،
-
4:15 - 4:16چلنا شروع ہو گئے۔
-
4:16 - 4:20مگر بد قسمتی سے، برے لوگوں کو پتہ چل گیا
اور وہ کافی قریب پہنچنے والے ہیں -
4:20 - 4:23ان کے پاس بھونپو اور بندوقیں بھی ہیں،
-
4:23 - 4:25انکے پاس نقّارے ہیں
اور یہ سب کافی ڈراؤنا ہے، -
4:25 - 4:27اور وہ بچوں کے قریب پہنچ رہے ہیں،
-
4:27 - 4:29اور بچوں سے یہ نہیں ہونے والا تھا۔
-
4:29 - 4:34پھر اچانک سے جادو سے سائیکل نے ہوا اڑنا
شروع کر دیا، -
4:34 - 4:35بادلوں کے اوپر،
-
4:35 - 4:36چاند کے اوپر،
-
4:36 - 4:39اور وہ "ای ٹی " کو بچانے والے تھے۔
-
4:39 - 4:42تو میں اپنے بچوں کی شکلیں
دیکھنے کے لئے مڑی، -
4:42 - 4:46اور روبی بہت خوش تھا، وہ انکے ساتھ تھا
اور ای ٹی کو بچا رہا تھا، -
4:46 - 4:48وہ ایک خوش رہنے والا لڑکا ہے۔
-
4:48 - 4:51پھر میں نے کیرولین کی طرف دیکھا،
اور وہ رو رہی تھی۔ -
4:52 - 4:53میں نے کہا "کیا بات ہے؟"
-
4:53 - 4:59اس نے کہا، "میں ای ٹی کو کیوں نہیں
بچا سکتی؟ میں کیوں نہیں آسکتی؟" -
4:59 - 5:02پھر اچانک مجھے یہ احساس ہوا:
-
5:02 - 5:03کہ وہ بچے نہیں تھے؛
-
5:04 - 5:05وہ لڑکے تھے --
-
5:06 - 5:08سب لڑکے تھے۔
-
5:08 - 5:11اور کیرولین، جو ای ٹی میں محو تھی،
-
5:11 - 5:13اس کو ای ٹی کو بچانے کے
لئے نہیں بلایا گیا تھا، -
5:13 - 5:16اور وہ اپنے آپ کو حقیر اور ٹھکرایا ہوا
محسوس کر رہی تھی۔ -
5:16 - 5:18تو میں نے سٹیون سپلبرگ کو لکھا۔
-
5:18 - 5:24(قہقہے) (تالیاں)
-
5:24 - 5:27میں نے کہا، "مجھے معلوم نہیں اگر آپ
سمجھتے ہیں -
5:27 - 5:29اس کی ذہنی اہمیت کہ کیا ہوا ہے،
-
5:29 - 5:32اور کیا آپ علاج کے خرچہ کے لئے تیار ہیں؟"
-
5:32 - 5:33(قہقہے)
-
5:33 - 5:36بیس سال گزر گئے لیکن ابھی تک
اس کا کوئی جواب نہیں آیا، -
5:36 - 5:38لیکن مجھے اب بھی امید ہے۔
-
5:38 - 5:39(قہقہے)
-
5:39 - 5:41لیکن میں نے سوچا کہ یہ دلچسپ ہے،
-
5:41 - 5:44کہ اگر آپ اس پر تبصرے پڑھیں کہ اسکا
ای ٹی کے ساتھ کیا ارادہ تھا، -
5:44 - 5:46وہ خاص طور پہ کہتا ہے،
-
5:46 - 5:48"میں چاہتا ہوں کہ دنیا سمجھ جائے
-
5:48 - 5:51کہ ہمیں مختلف ہونے کو اپنانا چاہیے"۔
-
5:52 - 5:56لیکن پتہ نہیں کیوں اس نے لڑکیوں کے
مختلف ہونے کا خیال نہیں اپنایا -
5:56 - 5:58اپنی سوچ میں۔
-
5:58 - 6:02اس نے سوچا کہ وہ ساری انسانیت کے
لئے کہانی لکھ رہا ہے۔ -
6:02 - 6:04کیرولین نے سوچا کہ وہ حد بندی کررہا ہے
-
6:04 - 6:06آدھی انسانیت کی۔
-
6:06 - 6:09اس نے سوچا کہ وہ انسانی خوبیوں کے بارے
میں کہانی لکھ رہا ہے: -
6:09 - 6:13اس نے سوچا کہ وہ ایک لڑکے کی عظیم مہم جوئی
کے بارے میں لکھ رہا ہے۔ -
6:14 - 6:16اور یہ عام ہے۔
-
6:17 - 6:22آدمیوں کو لگتا ہے کہ انکو دنیا کے رابطے
کی ذمہ داری دی گئی ہے، -
6:22 - 6:24مگر یہ کیسے ہوسکتا ہے؟
-
6:24 - 6:28وہ مردوں کے تجربات کو مردوں کی
نظر سے لکھ رہے ہیں۔ -
6:30 - 6:32یہ ہم کو خود ہی دیکھنا پڑے گا۔
-
6:32 - 6:36ہمیں اپنی پرانی کتابوں اور فلموں پر
نظر ثانی کرنے لیے تیار رہنا ہو گا۔ -
6:36 - 6:37اپنی ساری پسندیدہ چیزوں کی،
-
6:37 - 6:40اور کہنا ہو گا "دراصل یہ ساری مرد
فنکاروں نے لکھی ہیں۔۔۔ -
6:40 - 6:42نہ کہ صرف فنکار نے۔
-
6:42 - 6:45ہم کو دیکھنا ہوگا کہ بہت ساری ایسی کہانیاں
-
6:45 - 6:47مردوں کے زاویے سے لکھی گئی ہیں۔
-
6:47 - 6:49جو کہ ٹھیک ہے،
-
6:49 - 6:52لیکن پھر عورتوں کو پچاس فیصد
حقوق ملنے چاہئیں -
6:52 - 6:55سٹیج، فلم اور ناول کے لئے،
-
6:55 - 6:57جو تخلیق کی جگہ ہے۔
-
6:58 - 6:59مجھے "ہیملیٹ" کی بات کرنے دیں۔
-
6:59 - 7:01ہونا یا نہ ہونا.
-
7:01 - 7:03سوال یہی ہے۔
-
7:03 - 7:05مگر یہ میرا سوال نہیں ہے۔
-
7:05 - 7:09میرا سوال ہے: مجھے ایک نوجواں لڑکی کی
حثیت یہ کیوں سکھایا گیا -
7:09 - 7:13کہ یہ اعلی مثال تھی انسانی تضاد کی
-
7:13 - 7:15اور انسانی تجربات کی؟
-
7:15 - 7:16یہ بہت اعلی کہانی ہے،
-
7:16 - 7:21لیکن دراصل یہ ایک خوفزدہ نوجوان لڑکے کے
بارے میں ہے جو ڈرتا تھا کہ وہ اس قابل نہیں -
7:21 - 7:24کہ وہ مردوں کی دنیا میں ایک
طاقتور انسان بن سکے -
7:24 - 7:27جب تک وہ اپنے باپ کے قتل کا بدلہ نہ لے۔
-
7:27 - 7:32وہ ہم سے بات کرتا ہے خود کشی کرنے
کے بارے میں، -
7:32 - 7:37لیکن اصلیت یہ ہے کہ جو اصل میں
خود کشی کرتی ہے، وہ اوفیلیہ ہے، -
7:37 - 7:39اس کے ہاتھوں تذلیل اور بے عزتی کے بعد،
-
7:39 - 7:43اس کو کبھی موقع نہیں ملتا ناظرین سے
اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے لئے۔ -
7:43 - 7:46اور جب اس نے اوفیلیہ کا قصہ تمام کر لیا
تو پھر وہ اپنی ماں کے پیچھے پڑ گیا، -
7:46 - 7:49کیوں کہ وہ بے خوف ہو کر اس کے
چچا سے محبت کرتی تھی -
7:49 - 7:51اور مباشرت سے لطف انداز ہو رہی تھی۔
-
7:51 - 7:52(قہقہے)
-
7:52 - 7:54یہ بہت اچھی کہانی ہے،
-
7:54 - 7:59مگر یہ کہانی مردوں کے تنازع، تضاد،
اور جدوجہد کی ہے۔ -
8:00 - 8:04مگر مجھے یہ بتایا گیا کہ یہ کہانی سارے
انسانوں کی ہے، -
8:04 - 8:07اس حقیقت کے باوجود کہ اس میں
صرف دو عورتیں ہیں۔ -
8:07 - 8:10اور جب تک میں دوبارہ علم حاصل نہ کروں،
-
8:10 - 8:12میں ہمیشہ سوچوں گی
-
8:12 - 8:16کہ عورتوں کی کہانیوں کی مردوں کی کہانیوں
سے کم اہمیت ہے۔ -
8:16 - 8:18ایک عورت "ہیملیٹ " لکھ سکتی تھی،
-
8:18 - 8:20مگر وہ اس کو مختلف انداز میں لکھتی،
-
8:20 - 8:23اور اسکو دنیا بھر میں قبولیت نہ ملتی۔
-
8:23 - 8:25جیسا کہ لکھاری مارگریٹ آٹ وڈ کہتی ہیں،
-
8:25 - 8:27" ایک آدمی برتن دھونے کے
بارے میں لکھتا ہے، -
8:27 - 8:29تو وہ حقیقی ہے۔
-
8:29 - 8:32اور جب ایک عورت اس بارے میں لکھتی ہے،
-
8:32 - 8:34تو یہ بد قسمت نسلی رجحان ہے"۔
-
8:34 - 8:35(قہقہے)
-
8:35 - 8:39اب، یہ صرف وہی نہیں ہے جو پہلے ہوتا تھا۔
-
8:39 - 8:41میرا مطلب ہے کہ جب میں چھوٹی لڑکی تھی،
-
8:41 - 8:44اور بے تابی سے تھیٹر ہدایت کار
بننے کا انتظار کر رہی تھی، -
8:44 - 8:46یہ وہی ہے جو میرے ایک مرد
استاد نے کہا تھا: -
8:46 - 8:51دیکھو برطانیہ میں تین خواتین ہدایتکار
ہیں، اس نے کہا "جیوڈ"۔ -
8:51 - 8:55"ایک جون نائٹ ہے جو ہم جنس پرست ہے اور جون
لٹل وڈ ہے جو ملازمت چھوڑ چکی ہیں، -
8:55 - 8:57اور بز گڈبوڈی ہیں جنہوں نے حال ہی میں
خود کشی کر لی۔ -
8:58 - 9:00تو آپ ان تینوں میں سے کون سی بننا
پسند کریں گی؟ -
9:00 - 9:01(قہقہے)
-
9:01 - 9:05ہم جنس پرست عورتوں پر لگائے گئے
نازیبا الزامات ایک طرف، -
9:05 - 9:08در حقیقت وہ میری تحقیر کرنا چاہتا تھا۔
-
9:08 - 9:12وہ سوچتا تھا کہ یہ بے وقوفی ہے
کہ میں ڈاریکٹر بنوں۔ -
9:12 - 9:15اور میں نے اپنی موسیقار دوست میرین السوپ
کو بتایا اور اس نے کہا، -
9:15 - 9:18"ہاں میرے موسیقی کے استاد نے
بلکل یہی کہا تھا۔ -
9:18 - 9:20اس نے کہا تھا 'عورتیں پیشوا نہیں بنتیں'"۔
-
9:21 - 9:23مگر اتنے سالوں بعد،
ہم نے اپنا مقام بنایا ہے۔ -
9:23 - 9:26آپ سوچتے ہوں گے "اب بہت کچھ بدل گیا ہے"۔
-
9:26 - 9:28مجھے ڈر ہے کہ اب بھی کچھ نہیں بدلا۔
-
9:28 - 9:32پیرس دارالعلوم کے موجودہ سربراہ نے
-
9:32 - 9:35حال ہی میں کہا،
"بہت جسمانی طاقت کی ضرورت ہوتی ہے -
9:35 - 9:37سازینہ کی ہم آہنگی کے لیے،
-
9:37 - 9:38اور عورتیں بہت کمزور ہوتی ہیں"۔
-
9:38 - 9:40(قہقہے)
-
9:40 - 9:42فنکار جارج بیسلٹز نے کہا،
-
9:42 - 9:44"حقیقت یہ ہے کہ عورتیں
مصوری نہیں کر سکتیں۔ -
9:44 - 9:46وہ اچھی تصویریں نہیں بنا سکتیں۔"
-
9:46 - 9:49لکھاری وی ایس نیپل نے دو سال پہلے کہا تھا،
-
9:49 - 9:52"میں صرف دو پیرا پڑھ کر بتا سکتا
ہوں کہ کیا یہ کسی عورت نے لکھا ہے، -
9:52 - 9:55اور پھر میں پڑھنا چھوڑ دیتا ہوں کہ
وہ میرے قابل نہیں ہوتا۔ -
9:55 - 9:57ناظرین : اوہ!
-
9:57 - 9:59اور ایسا بہت کچھ ہے۔
-
10:01 - 10:03ہمیں ایک راستہ ڈھونڈنا ہو گا
-
10:03 - 10:06لڑکیوں اور عورتوں کو روکنے کے لئے
-
10:06 - 10:09جن کو یہ محسوس ہو رہا ہے کہ انکی
کہانی کی کوئی اہمیت نہیں ہے، -
10:09 - 10:12لیکن ان کو کہانی سنانے کی اجازت نہیں۔
-
10:13 - 10:16کیونکہ اگر ایک دفعہ آپ نے سوچ لیا
کہ آپ مرکزی جگہ پر نہیں کھڑی ہو سکتیں -
10:16 - 10:19اور دنیا کے لئے نہیں بول سکتیں،
-
10:19 - 10:24تو آپ کو لگے گا کہ آپ چند منتخب لوگوں
کو چیزیں دے سکتی ہیں۔ -
10:24 - 10:28آپ پھر چھوٹے پیمانے پر چھوٹے
کام کرنے کی کوشش کریں گی، -
10:28 - 10:30آپکی معاشی طاقت کم ہو گی،
-
10:30 - 10:32اور لوگوں تک پہنچ بھی کم ہو گی،
-
10:32 - 10:37اور فنکار کے طور پر بھی کم پذیرائی ہو گی۔
-
10:37 - 10:43اور ہم بالآخر فنکاروں کو بہترین اور
نمایاں جگہیں دیتے ہیں -
10:43 - 10:44دنیا میں،
-
10:44 - 10:46کیونکہ وہ ہمارے کہانی سنانے والے ہیں۔
-
10:46 - 10:49اب اس بات کی آپ کے لیے کیوں اہمیت
ہونی چاہئے اگر آپ ایک فنکار نہیں؟ -
10:49 - 10:52فرض کریں کہ آپ ایک محاسب یا کاروباری
یا معالج ہیں -
10:52 - 10:53یا ایک سائنس دان:
-
10:53 - 10:56کیا آپکو فنکار عورتوں کی پرواہ کرنی چاہیے؟
-
10:56 - 10:58بلکل، کرنی چاہیے،
-
10:58 - 11:02کیونکہ آپ ان غار کی
تصویروں سے دیکھ سکتے ہیں، -
11:02 - 11:03ساری تہذبیں،
-
11:03 - 11:05ساری انسانیت،
-
11:06 - 11:10نے فنکاروں پر بھروسہ کیا ہے
کہ وہ انسانوں کی کہانیاں سنائیں، -
11:10 - 11:13اور اگر انسانوں کی کہانیاں صرف
مردوں نے سنائیں، -
11:13 - 11:15تو میری بات یاد رکھیں،
-
11:15 - 11:17وہ صرف مردوں کے بارے میں ہوں گی۔
-
11:18 - 11:20تو آئیں کچھ تبدیل کرتے ہیں۔
-
11:20 - 11:23آئیں اپنے تمام اداروں میں
کچھ تبدیل کرتے ہیں، -
11:23 - 11:24اور صرف مغرب میں نہیں۔
-
11:24 - 11:28یہ نہ بھولیں -- کہ عورتوں کی نا اہلی
کا یہ پیغام -
11:28 - 11:30تخلیقی نابغے کو روکنے کا
-
11:30 - 11:35یہ نائجیریا، چین اور روس میں لڑکیوں کو
اور عورتوں کو بتایا جاتا ہے، -
11:35 - 11:36اور انڈونیشیا میں۔
-
11:37 - 11:39پوری دنیا میں عورتوں اور لڑکیوں کو
کہا جاتا ہے -
11:39 - 11:44کہ وہ تخلیقی عمل کا خیال اپنے پاس نہیں
رکھ سکتیں۔ -
11:45 - 11:47اور میں آپ سے پوچھنا چاہتی ہوں:
-
11:47 - 11:49کیا آپ اس بات پر یقین رکھتے ہیں؟
-
11:49 - 11:52کیا آپ کو یقین ہے کہ عورتیں تخلیقی
نابغہ ہوسکتی ہیں؟ -
11:53 - 11:59(تالیاں اور تحسین)
-
11:59 - 12:01پھر آگے بڑھیں،
-
12:01 - 12:03فنکار عورتوں کی مدد کریں،
-
12:03 - 12:04ان کے کام کو خریدیں،
-
12:04 - 12:07اصرار کریں کہ ان کی آواز سنا جائے،
-
12:07 - 12:10اور ان کے لئے اس جگہ کو ڈھونڈیں
جہاں وہ اپنے خیالات کی نشوونما کر سکیں۔ -
12:11 - 12:12اور یاد رکھیں:
-
12:12 - 12:16کہ ایک طرح سے کہ اگر ہم ان لمحات سے
فائدہ اٹھا لیں -
12:16 - 12:20اس دنیا سے جہاں ہمیں معلوم ہے کہ
ہم برابر ہیں، -
12:20 - 12:23یہ فن کار ہی ہیں جنہیں ایک مختلف دنیا کا
تصور کرنا ہے۔ -
12:23 - 12:27اور میں سارے مرد اور عورت فنکاروں کو
دعوت دے رہی ہوں، -
12:27 - 12:30کہ وہ صنفی طور پر برابر دنیا کا تصور کریں۔
-
12:30 - 12:32اس کو بنائیں اور اس میں رنگ بھریں۔
-
12:32 - 12:34اس کے بارے میں لکھیں ۔اس کی فلم بنائیں۔
-
12:34 - 12:36اور اگر ہم تصور کر سکتے ہیں،
-
12:36 - 12:40تو پھر ہم میں طاقت اور قوت برداشت بھی ہوگی
-
12:40 - 12:41اس کے لئے کام کرنے کی۔
-
12:42 - 12:44جب میں اس چھوٹی بچی کو دیکھتی ہوں،
-
12:44 - 12:46گیارہ ہزار سال پہلے،
-
12:46 - 12:49میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ جو
ابھی کی بچی ہے -
12:49 - 12:53وہ وہاں کھڑی ہو کر یہ سوچ سکتی ہے کہ
اس کے خواب پورے ہو سکتے ہیں، -
12:53 - 12:55وہ اپنے مقدر کی حقدار ہے
-
12:55 - 12:59اور اسکو ساری دنیا کے لئے آواز اٹھانے
کی اجازت ہے، -
12:59 - 13:01اور اس کو تسلیم کیا جانا چاہیے
-
13:01 - 13:03اور تعریف کی جانی چاہیے۔
-
13:03 - 13:04شکریہ۔
-
13:04 - 13:09(تالیاں)
- Title:
- کیوں عورتوں کو انسانیت کی کہانیاں سنانی چاہیئں
- Speaker:
- جیوڈ کیلی
- Description:
-
کئی صدیوں تک (اور بہت سی وجوہات کی بنا پر) بہت سے تخلیقی نابغے مردوں کے نقطہ نظر سے سامنے آئے ہیں۔ ایک تھیٹر کی ہدایت کارہ جوڈ کیلی توجہ دلاتی ہیں اپنی جذباتی گفتگو میں، اس بات پر کہ ہم عورتوں کے حقوق اور کہانیوں کو کیسے دکھاتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اور بھی زیادہ کار آمد اور ہمہ گیر طریقے سے ہم دنیا کو دکھا سکتے ہیں، اور وہ عورت اور مرد فنکاروں کو دعوت دیتی ہیں کہ وہ ایک برابری کے معاشرے کی دنیا کا تصور کریں اور اس کے بارے میں لکھیں، تصویر کشی کریں، رنگ بھریں اور فلم بنائیں ۔
- Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 13:22
Umar Anjum approved Urdu subtitles for Why women should tell the stories of humanity | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Why women should tell the stories of humanity | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Why women should tell the stories of humanity | ||
Umar Anjum accepted Urdu subtitles for Why women should tell the stories of humanity | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Why women should tell the stories of humanity | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Why women should tell the stories of humanity | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Why women should tell the stories of humanity | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Why women should tell the stories of humanity |