موجودہ تعصب پر مبنی سیاست
-
0:01 - 0:06اگر میں کہوں کہ وقت کی
بھی کوئی نسل ہے، -
0:06 - 0:09نسل کی کوئی جدید قسم
جسے ہم سمجھ سکیں -
0:09 - 0:10امریکی نسل کے تناظر میں؟
-
0:10 - 0:16عموماً ہم نسل کے بارے میں کالے یا گورے
کی نسبت سے گفتگو کرتے ہیں۔ -
0:16 - 0:18افریقی امریکی طبقے میں، کہ
جس سے میرا تعلق ہے، -
0:18 - 0:21ہمارے یہاں نسلوں سے ایک
لطیفہ چلا آرہا ہے -
0:21 - 0:24ایک اصطلاح کے لئے جیسے ہم ’’سی پی ٹائم‘‘
کہتے ہیں، -
0:24 - 0:26یا پھر "کالوں کا وقت"۔
-
0:26 - 0:30آج ہم افریقی امریکیوں کو کالا نہیں کہتے،
-
0:30 - 0:31مگر یہ قدیم لطیفہ
-
0:31 - 0:34ہماری چرچ دیر سے پہنچنے کی عادت پر
یا کبھی، -
0:34 - 0:35دعوتوں، اورکبھی خاندانی تقریبات میں
-
0:35 - 0:39اور حتیٰ کہ جنازوں میں بھی ایسا ہی ہے۔
-
0:39 - 0:42میں ذاتی طور پر وقت کی پابند ہوں۔
-
0:42 - 0:45میری ماں میرے بچپن میں کہتی تھی،
-
0:45 - 0:47کہ "ہم ان کالے لوگوں کی طرح نہیں ہونگے"۔
-
0:47 - 0:48ہم تقاریب میں 30 منٹ
پہلے ہی پہنچ جاتے۔ -
0:48 - 0:54آج میں وقت کے
سیاسی کردار کی بات کرتی ہوں، -
0:54 - 0:57کہ اگر وقت کی کوئی نسل ہوتی،
-
0:57 - 0:59تو وہ گوری ہوتی۔
-
0:59 - 1:02وقت گوروں کی ملکیت ہے۔
-
1:02 - 1:04مجھے معلوم ہے،
-
1:04 - 1:09ایسے"متنازع جملے" سن کر ہم
اچھا محسوس نہیں کرتے: -
1:09 - 1:13کیا ہم اس نقطے سے آگے نہیں بڑھ گئے
جہاں نسل واقعی اہمیت رکھتی ہے؟ -
1:13 - 1:16کیا نسل پرستی ایک بے حسی پرمبنی تصور نہیں؟
-
1:16 - 1:19کیا ہمیں اپنی روشن خیال شخصیت
کی مدد سے آگے نہیں بڑھنا چاہئے -
1:19 - 1:23اور نسل پرستی جیسے بیکار نظریات
کو تاریخ کے کباڑ کی نظر کردینا چاہئے؟ -
1:23 - 1:29اگر ہم ہمیشہ نسل پرستی سے متعلق گفتگو کرتے
رہے تو اس سے نجات کیسے پائیں گے؟ -
1:29 - 1:33شائد ہمیں نسل پرستی کے تصورات کو
تاریخ کے اندھیرے میں قید کرنا ہوگا، -
1:33 - 1:36فی الحال انھیں دفن کرکے پھر ہزار
سال بعد نکالیں، -
1:36 - 1:39اور ان پر روشن خیالی سے توجہ دیں سکیں،
-
1:39 - 1:42ہماری نسل پرستی سے پاک شخصیت
جو مستقبل سے مربوط ہو۔ -
1:42 - 1:44لیکن آپ دیکھیں،
-
1:44 - 1:48کہ نسلی تعصب کے اثرات کو کم کرنے کی
خواہش نظر آتی ہے -
1:48 - 1:51کہ ہم وقت کو کس طرح سے سنبھالتے ہیں،
-
1:51 - 1:53جس انداز سے ہم تاریخ کو بیان کرتے ہیں،
-
1:53 - 1:56جس انداز سے ہم حال کے کڑوے سچ
کو دھکیلنے کی کوشش کرتے ہیں -
1:56 - 1:57ماضی میں،
-
1:57 - 2:00اور جس طرح اس مستقبل کی
امید پر بحث کرتے ہیں، جو دراصل -
2:00 - 2:03وہی حال ہے جس میں ہم ابھی رہتے ہیں۔
-
2:03 - 2:07اب 2008 میں جب باراک اوباما
امریکہ کے صدر بنے، -
2:07 - 2:10بہت سے امریکیوں نے ثابت کیا کہ
ہم تعصب سے آگے نکل چکے تھے۔ -
2:10 - 2:12میرا اس درس گاہ سے تعلق ہے
-
2:12 - 2:14جہاں ہر چیز سے آگے نکل جانے
کے خواہاں ہیں، -
2:14 - 2:19ہم جدت، تعمیری تخلیق، اور نسوانیت
کے نظریات میں آگے ہی آگے ہیں۔ -
2:19 - 2:22"آگے ہونا" تعلیم سے مربوط
ایک استعارہ بن چکا ہے -
2:22 - 2:24جس کا اطلاق ہم بہت سی
اصطلاحات پر کرتے ہیں -
2:24 - 2:26اپنے افعال کی وضاحت کے لئے۔
-
2:26 - 2:30مگر تنہا لاحقوں سے یہ ممکن نہیں
کہ وہ نسل اور نسل پرستی کی بنیاد کو -
2:31 - 2:32ماضی کا حصہ بناسکیں۔
-
2:32 - 2:35امریکہ "نسلی امتیاز" کا حامی نہیں۔
-
2:35 - 2:39یہ کہنا غلط ہوگا کہ ہم متعصب نہیں جبکہ ہم
اب بھی اس کے زیرِ اثر ہیں -
2:39 - 2:42لاطینیوں پر نسلی اثرات یا دیسیوں پر،
-
2:42 - 2:44یہ مطلب پرستی ہے۔
-
2:44 - 2:47اب جب ہم اس بات پر جشن منانے جا رہے ہیں
-
2:47 - 2:48کہ مستقبل تعصب سے پاک ہوگا،
-
2:48 - 2:51ہمارے سیاسی حالات بھی متعصبانہ ہو چکے ہیں
-
2:51 - 2:53پچھلے پچاس سالوں میں۔
-
2:53 - 2:57تو آج میں آپکو تین نظریات دینا چاہتی ہوں،
-
2:57 - 3:00جو وقت کے ماضی، حال اور مستقبل کے ہیں،
-
3:00 - 3:05جو تعصب اور گوروں کی برتری
کے خاتمے کیلئے ہیں -
3:05 - 3:07پہلے، ماضی ۔
-
3:07 - 3:10وقت کی ایک قدیم تاریخ ہے،
-
3:10 - 3:12اور کالوں کی بھی تاریخ ہے۔
-
3:12 - 3:14لیکن ہم وقت کو قید سے آزاد سمجھتے ہیں،
-
3:14 - 3:17باوجود اسکے کہ وہ ہمیشہ سے ایسا ہے،
-
3:17 - 3:19جیسے اسکی کوئی سیاسی تاریخ نہیں ہے
-
3:19 - 3:21نہ ہی دیسی علاقوں کی لوٹ مار کے ساتھ،
-
3:21 - 3:23دیسی لوگوں کی نسل کشی کے ساتھ
-
3:23 - 3:27اور افریقہ کے لوگوں سے چھینی گئی زمینیں۔
-
3:27 - 3:29جب یورپ کے گورے فلسفیوں نے
-
3:29 - 3:34وقت اور تاریخ کے نظریات بنائے تو
ایک شخص نے کہا -
3:34 - 3:38"افریقہ کا دنیا کی تاریخ میں حصہ نہیں ہے"۔
-
3:38 - 3:40وہ یقینا" یہ کہہ رہا ہوگا
-
3:40 - 3:42کہ افریقہ کے لوگ دنیا کی تاریخ سے باہر ہیں
-
3:42 - 3:45اور انکے وقت پرکوئی اثرات نہیں ہیں
-
3:45 - 3:47یا ترقی کی جانب پیش قدمی میں۔
-
3:47 - 3:52کالوں کا تاریخ پر اثر نہ ہونے کا نظریہ
-
3:52 - 3:55گوروں کی بالا دستی کا بنیادی نظریہ ہے۔
-
3:55 - 4:00اسلئے کارٹر جی ووڈسن نے 1926 میں
" نیگرو ہسٹری ویک" منایا تھا۔ -
4:00 - 4:03اسلئے کالوں کی تاریخ کا مہینہ مناتے ہیں۔
-
4:03 - 4:06امریکہ میں ہر فروری کے مہینے میں۔
-
4:06 - 4:09اب ہم اس خیال کو بھی دیکھتے ہیں
-
4:09 - 4:14کہ کالے یا تو وقت کی حدود سے باہر ہیں
-
4:14 - 4:15یا ماضی میں ہی پھنسے ہوۓ ہیں،
-
4:15 - 4:18اس منظر میں، جہاں میں آج کام کر رہی ہوں،
-
4:18 - 4:22ایک کالی عورت یہ کہتی ہے
کہ تعصب کی اہمیت ہے، -
4:22 - 4:25اور ایک شخص، جو گورا ہے،
-
4:25 - 4:26وہ ہم سے کہتا ہے،
-
4:26 - 4:28"آپ لوگ ماضی میں کیوں الجھے ہیں؟
-
4:28 - 4:30آپ لوگ آگے کیوں نہیں بڑھتے؟
-
4:30 - 4:32ہمارا صدر ایک کالا ہے۔
-
4:32 - 4:35ہم یہ سب گزار چکے ہیں"۔
-
4:35 - 4:37ولیم فال کنر نے کہا تھا،
-
4:37 - 4:39"ماضی کبھی نہیں مرتا۔
-
4:39 - 4:42یہ ماضی بھی نہیں ہے"۔
-
4:42 - 4:45میری دوست پروفیسر کرسٹی ڈوٹسن کہتی ہے،
-
4:45 - 4:49"ہماری یادداشت ہماری عمر سے بڑی ہوتی ہے"۔
-
4:49 - 4:52ہم اپنے ذہن میں، سب کو رکھتے ہیں۔
-
4:52 - 4:57خاندان کے لئے امیدیں اور خوابوں کو
-
4:57 - 5:02ہم ماضی کو بھلانے کی عیاشی نہیں کرسکتے۔
-
5:02 - 5:04لیکن کبھی کبھار،
-
5:04 - 5:06ہمارے سیاسی حالات اتنے خراب ہوتے ہیں
-
5:06 - 5:08کہ ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ ہم ماضی میں ہیں
-
5:08 - 5:10یا حال میں زندہ ہیں۔
-
5:10 - 5:13مثلا ،جب بلیک لائیوز میٹر کے تحریکی
-
5:13 - 5:17احتجاج کرتے ہیں، کالوں کی ناحق اموات پر،
-
5:17 - 5:20اور جو تصویر سامنے آتی ہے اس احتجاج سے
-
5:20 - 5:24وہ یہ کہ 50 سال پہلے بھی یہ ہو سکتا تھا۔
-
5:24 - 5:27ماضی ہمیں آگے بڑھنے نہیں دے گا۔
-
5:27 - 5:31لیکن ابھی ہم حال کی جانب چلتے ہیں۔
-
5:31 - 5:34اب، میں یہ تکرار کروں گی کہ
-
5:34 - 5:36جس نسلی جدو جہد سے ہم گزر رہے ہیں
-
5:36 - 5:40وہ جہان و مکان کی لڑائیاں ہیں۔
-
5:40 - 5:42میرا کیا مطلب ہے؟
-
5:42 - 5:46میں نے پہلے ہی کہا کہ وقت گوروں کا ہے۔
-
5:46 - 5:50حکومتی لوگ دن بھر کی رفتار بتاتے ہیں۔
-
5:50 - 5:54وہ وقت کی قدروقیمت بھی بتاتے ہیں۔
-
5:54 - 5:56اور پروفیسر جارج لپسز کہتے ہیں،
-
5:56 - 6:00گورے، معاشرتی رفتار پر اختیار رکھتے ہیں۔
-
6:00 - 6:03وہ فیصلہ کریں گےکہ کتنا وقت درکار ہو گا
-
6:03 - 6:07اقلیتوں کو انکے حقوق ملنے کے لئے۔
-
6:07 - 6:11میں آپ کو ماضی کی مثال سے بتاتی ہوں
-
6:11 - 6:13اگر آپ "شہریوں کے حقوق کی تحریک" کا سوچیں،
-
6:13 - 6:16اور"فریڈم ناؤ" کے رہنماؤں کی فریادوں کا،
-
6:16 - 6:20جو گوروں کے سماجی اتحاد پر آہستہ کام کرنے
پر اعتراض کر رہے تھے۔ -
6:20 - 6:24سال 1965 تک، ووٹنگ رائٹس ایکٹ منظور ہوا،
-
6:24 - 6:26جب تک پورے سو سال گزر چکے تھے
-
6:26 - 6:28سول وار کے ختم ہونے کے درمیان سے اور
-
6:28 - 6:31افریقی امریکیوں کے ووٹ دینے کی قرارداد تک۔
-
6:31 - 6:33بجاۓ اس کے کہ جنگی بنیادوں پر کام ہوتا،
-
6:33 - 6:38حقیقی قومی شمولیت ہونے میں سو سال لگے۔
-
6:38 - 6:40سال 2012 سے،
-
6:40 - 6:44تنگ نظر امریکی قانون ساز
سازشیں کر رہے تھے کہ -
6:44 - 6:47افریقی امریکیوں کے ووٹ ڈالنے کے حقوق
کو کیسے واپس لیا جاۓ -
6:47 - 6:49شناخت کا سخت قانون رائج کرکے
-
6:49 - 6:52اور کم عمری کے ووٹ ڈالنے کے
مواقع کو کیسے ختم کیا جاۓ۔ -
6:52 - 6:56جولائی کے بعد، ایک حکومتی عدالت نے
نارتھ کیرولینا میں شناخت کا قانون رد کردیا -
6:56 - 7:02یہ کہہ کے کہ "اس کی وجہ سے افریقی
امریکیوں کی حد بندی ہو رہی ہے"۔ -
7:02 - 7:06جس سے افریقی امریکیوں کو سیاست
میں محدود کیا جا سکتا ہے -
7:06 - 7:11لوگوں کو محدود کرنے کا بنیادی طریقہ ہے
-
7:11 - 7:14وقت کو اپنے اختیار سے چلا کر۔
-
7:14 - 7:18دوسری طرف زمان ومکاں کے اختلافات ہیں
-
7:18 - 7:21مہذب شہروں جیسے اٹلانٹا اور بروکلن میں،
-
7:21 - 7:25فلاڈیلفیا، نیواورلینز اور واشنگٹن ڈی سی،
-
7:25 - 7:28کالوں کی پشتوں سے آبادیوں والے علاقے ہیں۔
-
7:28 - 7:32لیکن اب شہری ترقی اور بہتری کے نام پر،
-
7:32 - 7:34ان آبادیوں کو خالی کرایا جا رہا ہے،
-
7:34 - 7:37ان کو اکیسویں صدی میں لانے کے لیے۔
-
7:37 - 7:40پروفیسر شیرون ہالینڈ نے پوچھا:
-
7:40 - 7:44کیا ہوتا ہے، جب کوئی اس وقت میں موجود شخص
-
7:44 - 7:49ایسے شخص سے ملے جس نے جگہ گھیری ہوئی ہے؟
-
7:49 - 7:50یہ نسلی جدوجہد
-
7:51 - 7:54جنگیں جگہ گھیرنے والوں اور
-
7:54 - 7:58شہروں کو آباد کرنے والوں کے درمیان ہیں۔
-
7:58 - 8:01وہ جو تاریخ کو بناتے اور چلاتے ہیں
-
8:01 - 8:05اس دنیا و وقت کے مالک اور
چلانے والے سمجھے جاتے ہیں۔ -
8:05 - 8:08یعنی: گورے لوگ۔
-
8:08 - 8:12جب ہیگل نے کہا کہ افریقہ دنیا کے
ماضی کا حصہ نہیں ہے، -
8:12 - 8:15تو مطلب تھا کہ وہ صرف وسیع زمینی حصہ تھا
-
8:15 - 8:18جس نے دنیا کے نچلے حصے پر
جگہ گھیری ہوئی تھی -
8:18 - 8:21افریقی عوام جگہ گھیرنے والے تھے۔
-
8:21 - 8:25تو آج بھی، گورے لوگ تاریخ اور
اس کی روانی پر اختیار رکھتے ہیں، -
8:25 - 8:29جبکہ کالوں سے صرف جگہ گھیرنے
والوں کا برتاؤ کرتے ہیں -
8:29 - 8:32جس کے ہم اہل نہیں ہیں۔
-
8:32 - 8:36وقت اوراسکی رفتار کو استعمال کیا جاتا ہے
-
8:36 - 8:40کمزوروں کی آبادیوں پر بے حد تشدد کرنے میں،
-
8:40 - 8:45جو جگہ گھیرنے والی سمجھی جاتی ہیں
نہ کہ اختیار رکھنے والی، -
8:45 - 8:48انکو انکی رہائشوں سے بے دخل کیا جاتا ہے،
-
8:48 - 8:52اکیسویں صدی میں لانے کے نام پر۔
-
8:52 - 8:56علاقہ نمبر سے عمروں کا کم ہونا
اس بات کی مثال ہے -
8:56 - 8:59کہ وقت اور علاقہ مل کر نا انصافی
سے بڑھ رہے ہیں -
8:59 - 9:01کالوں کی زندگیوں میں۔
-
9:01 - 9:05بچے جو نیو اورلینز کے علاقہ 70124
میں پیدا ہوۓ ہیں، -
9:06 - 9:07وہ 93 فیصد گورے ہیں،
-
9:07 - 9:11پچیس سال زیادہ زندگی کی توقع کر سکتے ہیں
-
9:11 - 9:15بہ نسبت ان کے جو نیو اورلینز کے
علاقہ نمبر 70112 میں پیدا ہوۓ ہوں، -
9:15 - 9:18جو 60 فیصد کالے ہیں۔
-
9:18 - 9:22وہ بچے جو واشنگٹن ڈی سی اور میری لینڈ کی
قریی امیر آبادیوں میں پیدا ہوۓ ہوں -
9:22 - 9:25امید کرسکتے ہیں بیس سال زیادہ جینے کی
-
9:25 - 9:30بہ نسبت ان بچوں کے جو زیریں
محلوں میں پیدا ہوۓ ہوں۔ -
9:30 - 9:32تا نہیسی کوٹس کہتی ہیں
-
9:32 - 9:38"جو خاصیت کالوں کے وقت میں ڈالی گئی ہے
-
9:38 - 9:42وہ وقت سے دوری ہے جس سے ہم نہیں بچ سکتے"
-
9:42 - 9:43ہم وقت کے امتیاز سے گزر رہے ہیں۔
-
9:44 - 9:45اس نے ہمیں بتایا،
-
9:45 - 9:46کہ نہ صرف علاقائی طور پر،
-
9:46 - 9:48بلکہ ذاتی طور پر:
-
9:48 - 9:50خوشیوں کے کھوۓ ہوۓ لمحات،
-
9:50 - 9:52کھوۓ ہوے رابطوں کے لمحات،
-
9:52 - 9:54اپنے پیاروں کے ساتھ گزرا ہوا کھویا وقت
-
9:54 - 10:00اور صحت مند زندگی کے کھوۓ ہوۓ سال۔
-
10:00 - 10:04کیا آپکو مستقبل میں کالےعوام نظر
آتے ہیں؟ -
10:04 - 10:08کیا کالوں کا کوئی مستقبل ہے؟
-
10:08 - 10:11کیسا لگے اگر آپ کا تعلق بھی کالوں سے ہو
-
10:11 - 10:14جن کو ہمیشہ وقت سے پیچھے دھکیلا گیا ہو؟
-
10:14 - 10:20کیسا ہو اگر آپ کا تعلق ان لوگوں سے ہو جن
کا کوئی مستقبل نہ ہو؟ -
10:20 - 10:22یہ زماں ومکاں کے جھگڑے،
-
10:22 - 10:24پولیس اور احتجاج کرنے والوں کے درمیان
-
10:24 - 10:27رہائشیوں کے اور مہذب شہریوں کے درمیان،
-
10:27 - 10:29کوئی اچھا منظر نہیں پیش کرتے
-
10:29 - 10:32اسکا کہ امریکیوں کو کالوں کے کیسے
مستقبل کی امید ہے۔ -
10:32 - 10:34اگر حال کو دیکھ کر کچھ اندازہ ہوتا ہے، تو
-
10:34 - 10:36یہ کہ ہمارے بچے کم تعلیم یافتہ ہوں گے،
-
10:36 - 10:39صحت کے مسائل کا بھی سامنا ہوگا
-
10:39 - 10:42اور رہائش بھی مہنگی ہوگی۔
-
10:42 - 10:45اگر ہم واقعی مستقبل کی بات
کرنے کے لئے تیار ہیں، -
10:45 - 10:50توہم کو ماننا پڑیگا کہ ہم وقت
کے ساتھ نہیں ہیں۔ -
10:50 - 10:53ہم کالے لوگ ہمیشہ سے وقت سے باہر ہیں۔
-
10:53 - 10:55وقت ہمارا نہیں ہے۔
-
10:55 - 10:59ہماری زندگیوں کو، اشد توجہ کی ضرورت ہے۔
-
10:59 - 11:01وقت کو استعمال کر کے ہم کو
بے گھر کردیا ہے، -
11:01 - 11:04یا دوسرے زاویے سے، ہم کو سکون
میں رکھا گیا ہے -
11:04 - 11:08ان گنت مرتبہ صبر کرنے کے لئے کہہ کے۔
-
11:08 - 11:10لیکن اگر ہم ماضی سے سبق سیکھیں،
-
11:10 - 11:14تو ہمیں ان راستوں سے بچنا ہوگا جس سے
ہم پیچھے رہیں -
11:14 - 11:15جلد ازجلد مطالبہ کرنے سے
-
11:15 - 11:18آزادی کا ابھی۔
-
11:18 - 11:21میں مانتی ہوں کہ مستقبل ہم خود بناتے ہیں۔
-
11:21 - 11:26لیکن پہلے ہم کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ
وقت ہم سب کی ملکیت ہے۔ -
11:26 - 11:29نہیں، ہم سب کو ایک جیسا وقت نہیں ملتا
-
11:29 - 11:33لیکن ہم یہ فیصلہ کرسکتے ہیں کہ جو
وقت ہمیں ملے اس میں انصاف ہو۔ -
11:33 - 11:35ہم اپنے علاقائی نمبر سے اپنی شناخت
کو الگ کرسکتے ہیں -
11:35 - 11:36اپنی زندگی سے.
-
11:37 - 11:40ہم کالوں کے بچوں کا تعلیمی وقت چھیننے
سے اپنے آپ کو روک سکتے ہیں -
11:40 - 11:43بے دخلی اور لاتعلقی کے ذریعہ سے
-
11:43 - 11:45ہم کالوں سے وقت چھیننے کو روک سکتے ہیں
-
11:45 - 11:49زیادہ عرصے تک عدم تشدد والے
جرائم کو روکنے سے، -
11:49 - 11:52پولیس لوگوں کا وقت اور ان کی زندگیاں کو
چرانے سے روک سکتی ہے -
11:52 - 11:55زیادہ طاقت کے استعمال کرکے۔
-
11:55 - 11:58میرا یقین ہے کہ مستقبل ہم خود بناتے ہیں۔
-
11:58 - 12:02ہم مستقبل میں کالوں کے وقت کے انداز
سے نہیں پہنچ سکتے -
12:02 - 12:04یا گوروں کے وقت سے
-
12:04 - 12:06یا آپکے وقت سے
-
12:06 - 12:09اور شاید میرے وقت سے۔
-
12:09 - 12:11یہ ہمارا وقت ہے۔
-
12:11 - 12:12ہمارا۔
-
12:12 - 12:14شکریہ۔
-
12:14 - 12:17(تالیاں)
- Title:
- موجودہ تعصب پر مبنی سیاست
- Speaker:
- برٹنی کوپر
- Description:
-
"اگر وقت کی کوئی نسل ہوتی، تو وہ گوری ہوتی" یہ کہنا ہے سماجی عالمہ برٹنی کوپر کا اپنی اس زیر نظر پر مغز گفتگو میں، کوپر نسلی امتیاز اور تعصب کو وقت کے پیرائے میں دیکھتی ہیں، وہ اجاگر کرتی ہیں اس بات کو کہ کیسے وقت سے کالے لوگوں کو محروم کیا گیا جس کی وجہ سے ان لوگوں سے ان کی خوشیاں اور رشتے دور رکھے گئے اور جس کی وجہ سے ان کو صحت مند زندگی سے بھی محروم کیا گیا اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالی گئی۔
- Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 12:29
Umar Anjum approved Urdu subtitles for The racial politics of time | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The racial politics of time | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The racial politics of time | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The racial politics of time | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The racial politics of time | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The racial politics of time | ||
Syed Ali Raza accepted Urdu subtitles for The racial politics of time | ||
Syed Ali Raza edited Urdu subtitles for The racial politics of time |