Return to Video

سمندر کی تہہ میں پاے جانے والے مجسمے

  • 0:01 - 0:03
    میں تائیوان میں پیدا ہوا تھا.
  • 0:03 - 0:04
    میں مختلف اقسام کے hardware store
  • 0:04 - 0:07
    میں پلا بڑھا،
  • 0:07 - 0:09
    اور مجھے رات کی مارکیٹوں میں جانا اچھا لگتا ہے۔
  • 0:09 - 0:11
    مجھے رات مارکیٹوں کی توانائی سے انس ہے
  • 0:11 - 0:14
    وہ رنگ، روشنیاں اور کھلونے،
  • 0:14 - 0:17
    اور ہر وہ چیز جو غیر متوقع طور پرمجھے ملتی،
  • 0:17 - 0:21
    جیسے کہ خربوز کے اندر سٹراز،
  • 0:21 - 0:24
    mohawks کے ساتھ کتے۔
  • 0:24 - 0:27
    جب میں بژا ہو رہا تھا، تب میں کھلونے ایک طرف لے جاتا تھا،
  • 0:27 - 0:29
    ہر طرح کے کلونے جو مجھے گھر میں مل جاتے،
  • 0:29 - 0:32
    جیسے اپنے بھائ کی پستول جب وہ گھر پر موجود نہ ہوتا تھا۔
  • 0:32 - 0:34
    مجھے سمع باندھنے کا بھی شوق تھا
  • 0:34 - 0:36
    ان لوگوں کے لیے جو سیکھنا اور کھیلنا چاہتے تھے۔
  • 0:36 - 0:38
    ابتدا میں
  • 0:38 - 0:40
    میں پلاسٹک کے شیٹ اور تھیلے استعمال کرتا تھا
  • 0:40 - 0:42
    اور وہ چیزیں بھی جو مجھے hardware store سے مل جاتی تھیں
  • 0:42 - 0:43
    یا گھر کے اطراف سے۔
  • 0:43 - 0:46
    میں نمایاں قلم جیسی چیزیں لے کر
  • 0:46 - 0:49
    اسے پانی میں گھلاتا، پلاسٹک کے پایپ میں ڈالتا،
  • 0:49 - 0:52
    اس سے رنگدار پانی ان پایپوں میں گردش کرتا،
  • 0:52 - 0:54
    تاکہ لوگ وہ دیکھیں اور خوش ہوں۔
  • 0:54 - 0:57
    مجھے یہ چیزیں انکی ظاہری کشش کی بنا پہ اچھی لگتیں ہیں،
  • 0:57 - 1:00
    اور کیونکہ یہ مناسب بھی مل جاتیں ہیں۔
  • 1:00 - 1:03
    مجھے وہ آلات بھی پسند ہیں جو جسم کے حصوں کے ساتھ کام کر ستکے ہیں۔
  • 1:03 - 1:05
    میں کیمرے کی LED بتیاں لے کر
  • 1:05 - 1:07
    اپنی کمر کے گرد ایک رسی سے باندھ لیتا
  • 1:07 - 1:09
    اور اپنی ناف کی وڈیو بناتا
  • 1:09 - 1:10
    تاکہ میں اسے مختلف زیویے سے دیکھ پاوں،
  • 1:10 - 1:13
    اور دیکھوں کہ یے کیا کام کرتا ہے۔
  • 1:13 - 1:15
    (ہنسی)
  • 1:15 - 1:18
    مجھے گھریلو اشیا کو ایک نئ شکل دینے کا بھی شوق ہے۔
  • 1:18 - 1:19
    یہ ایک خود کار رات کی بتی ہے.
  • 1:19 - 1:20
    آپ میں سے کچھ کے پاس گھر پر ہو گی.
  • 1:20 - 1:22
    میں روشنی کا سینسر کاٹ کے،
  • 1:22 - 1:24
    ایک تار اس کے ساتھ لگاتا،
  • 1:24 - 1:25
    اور مٹی سے
  • 1:25 - 1:27
    اسکو ٹی وی سے جوژ دیتا،
  • 1:27 - 1:29
    اور پھر میں اپنی آنکھ کی ویڈیو بناتا،
  • 1:29 - 1:31
    اور اپنی آنکھ کا کالا حصہ استعمال کرتا
  • 1:31 - 1:33
    تاکہ سینسر کو یہ معلوم ہو کہ رات کا وقت ہے،
  • 1:33 - 1:35
    اس طرح لایٹ جل جاتی ہے۔
  • 1:35 - 1:37
    آنکھ کا سفید حصہ اور پپوٹا
  • 1:37 - 1:39
    سے سینسر کو یہ معلوم ہو گا کے دن کا وقت ہے،
  • 1:39 - 1:42
    اور لایٹ بند ہو جایگی۔
  • 1:42 - 1:44
    میں آنکھوں کی مختلف اقسام جمع کرنا چاہتا تھا،
  • 1:44 - 1:46
    تو میں نے سائیکل ہیلمیٹ کا استعمال کرتے ہوئے اس آلہ کی تعمیر کی،
  • 1:46 - 1:49
    جس میں کچھ بتیاں اور ٹی وی شامل تھے۔
  • 1:49 - 1:51
    ہیلمیٹ پہن کے دوسروں کے لئے یہ آسان ہو جائے گا
  • 1:51 - 1:54
    کہ وہ اپنی آنکھوں کی ویڈیو رکارڈ کر لیں۔
  • 1:54 - 1:57
    اس آلے سے مجھے مختلف لوگوں کی
  • 1:57 - 1:58
    آنکھوں کے نمونے مل جاتے ہیں،
  • 1:58 - 2:00
    اس طرح میرے پاس مختلف آنکھیں ہو جاتیں ہیں
  • 2:00 - 2:03
    جو میں اپنے دوسرے مجسموں کے لیے استعمال کر سکتا ہوں.
  • 2:09 - 2:11
    اس مجسمے کی چار آنکھوں ہیں.
  • 2:11 - 2:13
    ہر آنکھ مختلف آلہ چلاتی ہے.
  • 2:13 - 2:16
    یہ آنکھ ایک ٹیلی ویژن میں خود گردش کر رہی ہے.
  • 2:16 - 2:19
    یہ آنکھ ایک پلاسٹک ٹیوب پھلا رہی ہے.
  • 2:19 - 2:22
    یہ آنکھ ایک اور چیز بنتے ہوے دیکھ رہی ہے۔
  • 2:22 - 2:26
    اور یہ دو آنکھوں چمک دار پانی کو چالو کر رہی ہیں.
  • 2:26 - 2:28
    بعد میں ان میں سے بہت شاہکار
  • 2:28 - 2:31
    عجائب گھر، biennials, triennial نماش میں
  • 2:31 - 2:33
    پوری دنیا میں دکھاے جاتے ہیں۔
  • 2:33 - 2:35
    مجھے سائنس اور حیاتیات سے محبت ہے.
  • 2:35 - 2:38
    2007 میں، میں ریسرچ فیلو شپ کر رہا تھا
  • 2:38 - 2:40
    اسمتھ سونین نیچرل ہسٹری میوزیم میں
  • 2:40 - 2:43
    وہاں چمکتے ہوے حیتاتیات کو دیکھتے ہوے۔
  • 2:43 - 2:46
    مجھے ان سے محبت ہے۔، جیسے یہ دکھتے ہیں اور جو انکو دیکھ کے محسوس ہوتا ہے۔
  • 2:46 - 2:49
    یہ نرم اور سلایمی سے ہوتے ہیں،
  • 2:49 - 2:51
    اور جس طرح یہ روشنی استعمال کرتے تھے
  • 2:51 - 2:52
    اپنے ماحول میں،
  • 2:52 - 2:54
    چاہے دوسری جنس کو مائل کرنے کے لیے یا دفاع کے لیے یا
  • 2:54 - 2:57
    خوراک کو پانے ک لیے۔
  • 2:57 - 2:59
    اس تحقیق سے مجھے مختلف طریقوں سے روشنائ ملی،
  • 2:59 - 3:04
    جیسے کے حرکت یا روشنی کے مختلف نقوش۔
  • 3:06 - 3:08
    تو میں نے مختلف چیزیں جمع کرنا شروع کیں
  • 3:08 - 3:10
    اپنے سٹوڈیو کے لیے
  • 3:10 - 3:12
    تاکہ میں تجربے کر پاوں
  • 3:12 - 3:13
    کبھی کسی چیز کے ساتھ تو کبھی دوسری کہ ساتھ،
  • 3:13 - 3:16
    تاکہ میں یہ دیکھ پاوں کہ میں کیسی مخلوقات تیار کر سکتا ہوں۔
  • 3:16 - 3:18
    میں نے کمپیوٹر کے کولنگ فینز کا بھی ھرپور استعمال کیا
  • 3:18 - 3:22
    اور انہں اکھٹا رکھ کر دیکھا کے اسکا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔
  • 3:22 - 3:24
    یہ ایک 8،000 مربع فٹ کی تنصیب ہے
  • 3:24 - 3:25
    جو مختلف مخلوقات پر مشتمل ہے،
  • 3:25 - 3:29
    کچھ چھت سے لٹکے ہوے ہیں اور کچھ فرش پر ہیں.
  • 3:29 - 3:30
    دور سے یہ خلائ مخلوق لگتے ہیں،
  • 3:30 - 3:32
    لیکن جب قریب سے دیکھا جاے تو
  • 3:32 - 3:33
    معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب سیاہ ردی کے تھیلے سے بنے ہیں
  • 3:33 - 3:35
    یا Tupperware کے ڈبوں سے۔
  • 3:35 - 3:38
    میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ کس طرح عام چیزوں سے
  • 3:38 - 3:43
    کتنی حیرت انگیز اور جادوئ اشیاء بن سکتی ہیں۔
  • 3:55 - 4:01
    (تالیاں)
  • 4:53 - 4:55
    شکریہ۔
  • 4:55 - 4:58
    (تالیاں)
Title:
سمندر کی تہہ میں پاے جانے والے مجسمے
Speaker:
شیح چیح حوانگ
Description:

جب وہ نوجوان تھا، فنکار شیح چیح حوانگ کو تایوان کی رات کی مارتیٹوں میں نایاب اشیاء ڈھونڈنے سے محبت تھی۔ آج یہ TED اسپیکر حیرت انگیز مجسمے بناتا ہے جنکی آنکھیں جھپکتی ہیں، ٹینٹیکلز جو خود حرکت کرتے ہیں اور ایسے حصے جو سمندری روشن مخلوقات کی طرح روشن ہو جاتے ہیں۔

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TEDTalks
Duration:
05:14

Urdu subtitles

Revisions