Return to Video

کلسٹر (گچھا ) بموں کا مہلک ورثہ

  • 0:01 - 0:03
    میں نے ایک بار ڈراؤنا خواب دیکھا:
  • 0:03 - 0:07
    کہ میں بارودی سرنگوں سے بھرے ایک ویران
    میدان کے درمیان میں کھڑی ہوں-
  • 0:08 - 0:10
    حقیقی زندگی میں ، مجھے چڑھائی سر
    کرنا پسند ہے،
  • 0:10 - 0:14
    لیکن ہر بار جب میں سر کرنے جاؤں،
    تو میں بے چین ہو جاتی ہوں۔
  • 0:14 - 0:17
    میرے ذہن میں کہیں یہ خیال بھی رہتا ہے
  • 0:17 - 0:18
    کہ میں کوئی عضو کھو بھی سکتی ہوں۔
  • 0:19 - 0:22
    یہ پوشیدہ خوف 10 سال پہلے شروع ہوا،
  • 0:22 - 0:25
    جب میں محمد سے ملی
    گچھا بم حملے سے زندہ بچ جانیوالا
  • 0:25 - 0:29
    2006 کی گرمیوں کی
    اسرئیل حزب اللہ کی لبنان کی جنگ میں۔
  • 0:30 - 0:34
    محمد کو دنیا کے اور بہت سے
    بچ جانے والوں کی طرح،
  • 0:34 - 0:39
    گچھا بم کے ہولناک مضمرات سہنا پڑے
  • 0:39 - 0:40
    روزانہ کی بنیاد پر۔
  • 0:41 - 0:44
    لبنان میں جب ایک ماہ طویل لڑائی شروع ہوئی،
  • 0:44 - 0:47
    میں اس وقت پیرس میں آگانژ فرانس پریس
    کے ساتھ پیرس میں کام کر رہی تھی۔
  • 0:48 - 0:50
    مجھے یاد ہے کہ کیسے میں ٹی وی سے چپک کر،
  • 0:50 - 0:53
    بے چینی سے خبروں کی پیروی کرتی تھی-
  • 0:53 - 0:55
    میں خود کو یقیں دلانا چاہتی تھی
  • 0:55 - 0:58
    کہ گرتے بموں سے میرے والدین کا گھر
    چوک گیا ہوگا۔
  • 0:59 - 1:02
    جنگ کی خبر رسانی کے لئے میں جب بیروت پہنچی
  • 1:02 - 1:05
    تو اپنے خاندان سے مل کر مجھے سکون ملا،
  • 1:05 - 1:08
    آخر کار جب وہ جنوبی لبنان سے
    فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔
  • 1:09 - 1:11
    جس دن جنگ ختم ہوئی،
  • 1:11 - 1:13
    مجھے یاد ہے وہ تصویر --
  • 1:13 - 1:14
    ایک ناکہ بند کی گئی سڑک کی،
  • 1:14 - 1:18
    جنوب کی جانب اپنے گھروں کو لوٹنے
    کے لئے بیتاب متاثرین کی،
  • 1:18 - 1:20
    اس بات سے قطع نظر کہ وہاں کیا ملے گا-
  • 1:21 - 1:24
    تقریبا 40 لاکھ گچھا بموں کا بارود لبنان
  • 1:24 - 1:28
    میں پھیلا ان 34 دنوں کی لڑائی میں-
  • 1:30 - 1:34
    لڑائی کےآخری ہفتے میں محمد نے
    اپنی دونوں ٹانگیں گنوائیں۔
  • 1:35 - 1:38
    میرے والدین کے گھر سے 5 منٹ کی
    مسافت پر رہنے کی وجہ سے
  • 1:38 - 1:41
    ان سالوں میں اسکی خبر گیری کرنا
    میرے لئے آسان تھی۔
  • 1:41 - 1:44
    جب ہم پہلی دفعہ ملے اس بات کو
    اب تقریبا دس سال ہوچکے تھے۔
  • 1:44 - 1:46
    میں نے کم عمر
    لڑکے کو دیکھا
  • 1:46 - 1:50
    جسے جسمانی اور جذباتی صدمہ سہنا پڑا-
  • 1:50 - 1:54
    میں نے اس نوجون کو دیکھا جو
    پیشکش کرتا دوستوں کے جسموں پر
  • 1:54 - 1:56
    نقوش کندہ کرنے کی 5 ڈالر کے عوض۔
  • 1:57 - 2:01
    ایک کم عمر، بیروزگار جو انٹرنیٹ پر گھنٹوں
  • 2:01 - 2:04
    لڑکیوں کو دوست بنانے کی کوشش کرتا-
  • 2:05 - 2:09
    اسکی قسمت اور ٹانگیں کھونے کے اثرات
  • 2:09 - 2:11
    اب اسکے لئے روزانہ کی حقیقت ہیں.
  • 2:12 - 2:14
    محمد جیسے بموں سے معذور ہوئے کتنے ہی
  • 2:14 - 2:17
    نہ نظر آنیوالے معمولی سے مسائل سے
    لڑتے رہتے ہیں جو ہمیں نظر ہی نہیں آتے۔
  • 2:17 - 2:19
    کس نے سوچا ہوگا ان روزمرہ
  • 2:19 - 2:22
    کے کاموں کے بارے جنہیں ہم اہمیت نہیں دیتے،
  • 2:22 - 2:26
    جیسے ساحل پر جانا یا فرش سے کچھ اٹھانا،
  • 2:26 - 2:29
    کہ وہ بے چینی اور دباؤ کی وجہ بن سکتے ہیں؟
  • 2:30 - 2:32
    یہی حال محمد کا ہوا،
  • 2:32 - 2:35
    اس کی غیر لچکدار مصنوعی ٹانگوں کی وجہ سے۔
  • 2:36 - 2:40
    10 سال قبل مجھے گچھا بم کا کچھ پتہ نہ تھا،
  • 2:40 - 2:42
    اور نہ ہی اس کے ہولناک اثرات کا۔
  • 2:43 - 2:45
    مجھے پتہ لگا کہ تفریق سے عاری
    یہ ہتھیار دنیا کے
  • 2:45 - 2:47
    بہت سے حصوں میں استعمال ہوا
  • 2:47 - 2:49
    اور اب بھی باقاعدگی سے قتل کر رہا ہے،
  • 2:49 - 2:52
    تمیز کے بغیر فوجی ہدف اور
  • 2:52 - 2:53
    اور بچے میں۔
  • 2:54 - 2:56
    سادگی میں، اپنے آپ سے میں نے پوچھا،
  • 2:56 - 2:59
    "واقعی میں، کس نے بنائے ہیں یہ ہتھیار؟
  • 3:00 - 3:01
    اور کس لئے ؟"
  • 3:02 - 3:04
    چلیں میں آپ کو بتاتی ہوں کہ
    ایک گچھا بم کیا ہوتا ہے۔
  • 3:04 - 3:07
    یہ چھوٹے چھوٹے بموں سے بھرا
    ایک بڑا کنستر ہوتا ہے۔
  • 3:07 - 3:09
    جب فضا سے پھینکا جائے،
  • 3:09 - 3:13
    تو آدھے راستے میں ہی کھل کر
    چھوٹے چھوٹے سینکڑوں بم چھوڑ دیتا ہے۔
  • 3:14 - 3:16
    جو وسیع علاقے میں پھیل جاتے ہیں
  • 3:16 - 3:17
    اور ٹکرانے پر،
  • 3:17 - 3:19
    بہت سے پھٹنے سے رہ جاتے ہیں۔
  • 3:19 - 3:23
    یہ بن پھٹے بم بالکل زمینی سرنگوں
    کا کام کرتے ہیں --
  • 3:23 - 3:24
    زمین پر پڑے پڑے،
  • 3:24 - 3:26
    اگلے ہدف کا انتظار کرتے ہیں۔
  • 3:27 - 3:29
    اگر کوئی غلطی سے ان کے اوپر پاؤں رکھ دے
  • 3:29 - 3:30
    یا انہیں اٹھا لے،
  • 3:30 - 3:32
    تو یہ پھٹ بھی سکتے ہیں۔
  • 3:32 - 3:35
    یہ انتہائی ناقابل اعتبار ہتھیار ہیں،
  • 3:35 - 3:37
    جو انہیں اور بھی بڑا خطرہ بناتے ہیں۔
  • 3:37 - 3:40
    ایک دن کوئی کسان اپنی زمین میں
    بغیر کسی مشکل کے کام کرتا ہے۔
  • 3:40 - 3:44
    اگلے دن وہ لکڑیاں جلاتا ہے،
  • 3:44 - 3:48
    اور قریب میں موجود بارودی بم
    آگ کی تپش سے پھٹ سکتے ہیں۔
  • 3:49 - 3:52
    مسئلہ یہ ہے کہ بچے ان چھوٹے بموں کو
    کھلونا سمجھ لیتے ہیں،
  • 3:52 - 3:56
    کیونکہ یہ اچھلنے والی گیند یا سوڈا کین
    جیسے نظر آ سکتے ہیں۔
  • 3:57 - 3:59
    ایک دستاویزی فٹوگرافر ہونے کے ناطے،
  • 3:59 - 4:03
    جنگ ختم ہونے کے چند ماہ بعد
    میں نے واپس لبنان جانے کا فیصلہ کیا
  • 4:03 - 4:05
    تاکہ گچھا بم سے زخمی ہونے والوں سے ملوں۔
  • 4:05 - 4:06
    اور میں کچھ سے ملی --
  • 4:06 - 4:08
    حسین اور راشہ،
  • 4:08 - 4:10
    دونوں بارود کی وجہ سے
    ٹانگوں سے معذور ہوئے۔
  • 4:10 - 4:14
    انکی کہانی دنیا کے دوسرے بچوں کے جیسی ہے
  • 4:14 - 4:17
    اور گواہی ہے ان ہولناک اثرات کی
  • 4:17 - 4:20
    جو ان ہتھیاروں کے
    مستقل استعمال سے ہوتے ہیں۔
  • 4:21 - 4:25
    تبھی جنوری 2007 میں جب میں محمد سے ملی۔
  • 4:25 - 4:27
    وہ گیارہ سال کا تھا،
  • 4:27 - 4:30
    اور میں حادثے کے پورے 4 ماہ بعد اس سے ملی۔
  • 4:30 - 4:32
    پہلی بار جب میں نے اسے دیکھا،
  • 4:32 - 4:34
    وہ تکلیف دہ فزیوتھراپی کروا رہا تھا
  • 4:34 - 4:36
    تاکہ تازہ زخموں سے اسکی صحت بحال ہو۔
  • 4:37 - 4:39
    اس کم عمری میں وہ ابھی تک صدمے میں ہی تھا،
  • 4:39 - 4:42
    محمد اپنے نئے جسم کا عادی ہونے کی
    کوشش کر رہا تھا۔
  • 4:43 - 4:47
    رات کو کبھی وہ اپنی کٹے پاؤں
    کھجانے کیلئے جاگ جاتا۔
  • 4:48 - 4:52
    مجھے اس کہانی کے اس تکلیف دہ احساس نے
    اپنی جانب کھینچا
  • 4:52 - 4:55
    تکالیف جو محمد نے مستقبل میں
    ابھی برداشت کرنا تھیں --
  • 4:56 - 4:59
    جسے خود کو ڈھالتے وہ
    ابھی سے محسوس کر رہا تھا
  • 4:59 - 5:01
    11 سال کی عمر میں،
  • 5:01 - 5:03
    جس نے بہت بڑھ جانا تھا۔
  • 5:04 - 5:05
    معذوری سے قبل بھی،
  • 5:05 - 5:08
    محمد کی زندگی آسان نہ تھی۔
  • 5:08 - 5:11
    وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے
    رشیدیہ کمپ میں پیدا ہوا تھا،
  • 5:11 - 5:13
    اور ابھی بھی وہیں رہتا ہے۔
  • 5:13 - 5:17
    لبنان میں کوئی 4 لاکھ
    فلسطینی پناہ گزین ہیں،
  • 5:17 - 5:19
    اور ان کے لیے امتیازی قوانین ہیں۔
  • 5:20 - 5:22
    وہ سرکاری شعبے میں نوکری نہیں کر سکتے
  • 5:22 - 5:24
    اور کچھ پیشے بھی اختیار نہیں کرسکتے
  • 5:24 - 5:27
    نہ ہی جائیداد اپنے نام کر سکتے ہیں۔
  • 5:27 - 5:29
    اس وجہ سے بھی
  • 5:29 - 5:31
    محمد کو سکول چھٹ جانے کا افسوس نہیں تھا
  • 5:31 - 5:33
    اپنے زخمی ہونے کے فورا بعد۔
  • 5:33 - 5:37
    وہ کہتا "ضرورت کیا ہے
    یونیورسٹی کی سند کی
  • 5:37 - 5:39
    جب مجھے نوکری ہی نہیں ملنی؟"
  • 5:41 - 5:45
    گچھا بم مختلف طبقات پرنہ ختم ہونے
    والے اثرات ڈالتا ہے،
  • 5:45 - 5:48
    نہ کہ صرف زخمی لوگوں کی زندگی پر۔
  • 5:48 - 5:52
    اس ہتھیار کے زخمیوں سے سکول چھوٹ جاتا ہے
  • 5:52 - 5:54
    اور نوکری بھی، اور نہ ہی انہیں پھر
    سے نوکری ملتی ہے،
  • 5:54 - 5:57
    اور یوں وہ اپنے خاندانوں کی
    کفالت بھی کھو دیتے ہیں۔
  • 5:58 - 6:01
    اور مستقل جسمانی تکلیف
  • 6:01 - 6:04
    اور تنہائی کے احساس
    کا تو کیا ہی کہنا۔
  • 6:06 - 6:09
    یہ ہتھیار غریب لوگوں کی زندگی پر
    سب سے زیادہ اثر کرتا ہے۔
  • 6:09 - 6:12
    علاج کے بھاری اخراجات
    انکے خاندانوں پر بوجھ ہوتے ہیں۔
  • 6:12 - 6:15
    آخر کار وہ انسانی ہمدردی
    کی تنظیموں پر انحصار کرتے ہیں،
  • 6:15 - 6:17
    جو کہ ناکافی اورغیر مستحکم ہے،
  • 6:18 - 6:21
    خاص کر جب معذور کواپنی معذوری
    کیلئے زندگی بھر کا سہارا درکار ہوتا ہے۔
  • 6:22 - 6:24
    محمد کے زخمی ہونے کے 10 سال بعد،
  • 6:24 - 6:27
    وہ اب بھی مصنوعی ٹانگ خریدنے
    کی استطاعت نہیں رکھتا۔
  • 6:28 - 6:30
    قدم رکھتے وہ بہت محتاط ہوتا ہے،
  • 6:30 - 6:32
    کیونکہ چند بار گرنے سے
  • 6:32 - 6:34
    اسے اپنے دوستوں کے سامنے شرمندگی ہوئی۔
  • 6:35 - 6:37
    ازراہ مذاق وہ کہتا جب
    اسکی ٹانگیں نہیں ہیں
  • 6:37 - 6:40
    کبھی وہ ہاتھوں کے بل چلنے کی کوشش کرتا ہے۔
  • 6:41 - 6:44
    اس ہتھیار کا ابھی تک کا
    سب سے بدتر لیکن پوشیدہ اثر
  • 6:44 - 6:47
    نفسیاتی زخم ہے جو یہ چھوڑ جاتا ہے۔
  • 6:47 - 6:50
    محمد کی ایک ابتدائی طبی رپورٹ میں،
  • 6:50 - 6:53
    پی ٹی ایس ڈی کی تشخیص ہوئی۔
  • 6:53 - 6:58
    وہ بے چینی، بھوک نہ لگنا، نیند میں خلل
  • 6:58 - 7:00
    اور بیوجہ غصے میں مبتلا تھا۔
  • 7:01 - 7:06
    حقیقت تو یہ ہے کہ بحالی صحت کے لئے
    محمد کو پوری طرح اعانت کبھی ملی ہی نہیں۔
  • 7:06 - 7:10
    لبنان چھوڑنا اب اس کے اعصاب پر سوار ہے --
  • 7:11 - 7:13
    چاہے اسے پر خطر سفر ہی کیوں نہ کرنا پڑے
  • 7:13 - 7:18
    بحیرہ روم میں دوسرے پناہ گزینوں کے ساتھ
    یورپ کی جانب بہتے ہوئے۔
  • 7:19 - 7:21
    یہ جانتے ہوئے بھی کہ
    سفر کتنا پر خطر ہوگا،
  • 7:21 - 7:24
    اس نے کہا "اگر میں راستے میں مر بھی گیا،
  • 7:24 - 7:26
    تو بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ "
  • 7:26 - 7:29
    اسکے خیال میں ویسے بھی
    وہ تو یہاں مردہ ہی ہے۔
  • 7:30 - 7:33
    گچھا بم پوری دنیا کا مسئلہ ہے،
  • 7:33 - 7:38
    کیونکہ یہ بارود معاشرتی طبقات کو تباہ
    کرتا اور گھاؤ پہنچتا رہتا ہے
  • 7:38 - 7:40
    آنے والی نسلوں تک۔
  • 7:41 - 7:44
    ایک آن لائن انٹرویو میں بارودی سرنگوں کے
    مشاورتی گروپ کے ڈائرکٹر،
  • 7:44 - 7:45
    جیمی فرینکلن
  • 7:45 - 7:46
    نے کہا
  • 7:47 - 7:51
    "امریکی فوج نے 20 لاکھ ٹن سے زیادہ بارود
    لاؤس پر پھینکا۔
  • 7:52 - 7:54
    ویتنام میں جب جب انہیں اپنے ہدف نہیں
    ملتے تھے،
  • 7:54 - 7:59
    لاؤس میں ایسے مقامات متعین تھے
    جہاں جہاز اس بوجھ کو پھینک دیتے
  • 7:59 - 8:01
    اڈے پر واپس جانے سے پہلے،
  • 8:01 - 8:04
    کیونکہ بوجھ کے ساتھ
    زمین پر اترنا خطرناک ہوتا ہے۔"
  • 8:05 - 8:07
    بین الاقوامی لال صلیب کمیٹی کے مطابق,
  • 8:07 - 8:11
    دنیا کے غریب ترین ممالک
    میں سے ایک، لاؤس
  • 8:11 - 8:16
    ہی میں 90 لاکھ تا 2 کروڑ 70 لاکھ بن پھٹے
    بارودی سرنگیں رہ گئی ہیں۔
  • 8:16 - 8:21
    1973 کے بعد سے کوئی 11 ہزار لوگ
    مارے گئے یا زخمی ہو ئے۔
  • 8:23 - 8:28
    مسلح تنازعات میں اس مہلک ہتھیار کو
    20 سے زیادہ ریاستوں نے استعمال کیا
  • 8:28 - 8:30
    35 سے زیادہ ممالک میں،
  • 8:30 - 8:33
    جسے یوکرین، عراق اور سوڈان۔
  • 8:34 - 8:39
    اب تک 119 سے زیادہ ریاستیں
    بین الاقوامی معاہدہ میں شامل ہوئیں
  • 8:39 - 8:40
    تاکہ گچھا بموں کو کالعدم کریں،
  • 8:40 - 8:43
    جس کا سرکاری نام مجلس برائے گچھا بارود ہے۔
  • 8:44 - 8:48
    لیکن گچھا بارود کے
    سب سے بڑے پیداوری --
  • 8:48 - 8:51
    امریکہ ، روس اور چین --
  • 8:51 - 8:54
    اس زندگی بچانے والے معاہدے سے باہر ہیں
  • 8:54 - 8:56
    اور انہیں مستقل پیدا کر رہے ہیں،
  • 8:56 - 8:59
    حتی کہ مستقبل میں بنانے کا
    حق بھی محفوظ رکھتے ہیں،
  • 8:59 - 9:01
    اور اپنے ذخائر میں جمع کر رہے ہیں
  • 9:01 - 9:04
    اور شاید ممکنہ طور پر
    مستقبل میں استعمال بھی کریں۔
  • 9:06 - 9:10
    مبینہ طور پہ یہ گچھا بم حال ہی میں
  • 9:10 - 9:13
    یمن اور شام میں جاری تنازعات میں
    استعمال ہوئے۔
  • 9:14 - 9:17
    دنیا بھر میں سرمایہ کاری پر تحقیق
  • 9:17 - 9:19
    جو گچھا بم کی پیداوار پر ہوئی
  • 9:19 - 9:21
    ہالینڈ کی ایک غیرسرکاری تنظیم PAX
    کی تحقیق کے مطابق
  • 9:21 - 9:25
    مالیاتی اداروں نے اربوں ڈالر کی
    سرمایہ کاری
  • 9:25 - 9:28
    ان کمپنیوں میں جو یہ گچھا بم بناتی ہیں.
  • 9:29 - 9:33
    ان اداروں کی اکثریت کا وجود
    ان ملکوں میں ہے
  • 9:33 - 9:36
    جنہوں نے ابھی تک مجلس برائے گچھا بارود
    پر ابھی تک دستخط نہیں کئے۔
  • 9:37 - 9:39
    واپس محمد کی جانب آتے ہوئے،
  • 9:39 - 9:43
    جو کام اسے ملے اس میں سے ایک
    لیموں توڑنا تھا۔
  • 9:44 - 9:47
    جب اس سے پوچھا کہ گھر سے
    باہر کام کرنا محفوظ ہے،
  • 9:47 - 9:48
    اس نے کہا " نہیں معلوم"۔
  • 9:49 - 9:54
    تحقیق بتاتی ہے کہ گچھا بارود اکثر
    ان علاقوں کو آلودہ کرتا ہے
  • 9:54 - 9:57
    جہاں زراعت آمدنی کا مرکزی ذریعہ ہے۔
  • 9:58 - 10:01
    معذوروں کی بین الاقوامی تنظیم
    کی تحقیق کے مطابق،
  • 10:01 - 10:07
    گچھا بموں سے ہلاک یا زخمی ہونے والے
    98 فیصد عام شہری ہیں۔
  • 10:07 - 10:11
    ہلاک ہونے والوں میں سے %84 مرد ہیں۔
  • 10:11 - 10:14
    ان ملکوں میں جہاں ان لوگوں کے
    پاس متبادل نہیں ہے
  • 10:14 - 10:16
    ماسوائے یہ کہ وہ کھیتوں میں کام کریں،
  • 10:16 - 10:18
    بس اسلئے انہیں یہ کرنا پڑتا ہے
  • 10:18 - 10:19
    اور خطرہ مول لیتے ہیں۔
  • 10:20 - 10:23
    محمد تین بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے۔
  • 10:23 - 10:26
    اسکے معاشرے میں اس نے ہی کمانا تھا۔
  • 10:26 - 10:28
    لیکن وہ اب ایسا نہیں کر سکتا۔
  • 10:28 - 10:30
    اس نے کئی مختلف کام کرنے کی کوشش کی،
  • 10:30 - 10:34
    لیکن وہ کوئی نوکری اپنی معذوری
    کے سبب جاری نہ رکھ سکا
  • 10:34 - 10:37
    اور معذوروں کے لئے
    اس غیر دوستانہ ماحول میں،
  • 10:37 - 10:39
    نرم سے نرم الفاظ میں۔
  • 10:40 - 10:43
    اسے کافی تکلیف ہوتی ہے جب وہ
    کام کی تلاش میں نکلتا ہے،
  • 10:43 - 10:44
    اسے ٹال دیا جاتا ہے
  • 10:44 - 10:47
    ترس کھا کر تھوڑے سے پیسے دے دیے جاتے ہیں۔
  • 10:48 - 10:50
    وہ کہتا ہے "میں بھیک مانگنے نہیں آیا،
  • 10:50 - 10:52
    میں کمانا چاہتا ہوں۔"
  • 10:54 - 10:56
    اب محمد 21 سال کا ہے۔
  • 10:56 - 10:57
    وہ ان پڑھ ہے۔
  • 10:57 - 11:00
    اور صوتی پیغامات سے
    لوگوں سے رابطہ کرتا ہے۔
  • 11:01 - 11:02
    یہ اس کا ایک پیغام ہے۔
  • 11:03 - 11:08
    (آواز) محمد: (عربی بولتے ہوئے)
  • 11:11 - 11:14
    لورا بوشنک :
    اس نے کہا، " میرا خواب ہے دوڑنے کا،
  • 11:14 - 11:16
    اور مجھے یقین ہے میں نے
    ایک دفعہ دوڑنا شروع کردیا
  • 11:16 - 11:18
    پھر میں نے نہیں رکنا۔"
  • 11:18 - 11:19
    شکریہ
  • 11:19 - 11:24
    (تالیاں)
Title:
کلسٹر (گچھا ) بموں کا مہلک ورثہ
Speaker:
لورا بوشنک
Description:

جنگ کی تباہی جنگ کے خاتمے کے ساتھ ختم نہیں ہو جاتی. 2006 کی 34 روزہ اسرائیل - حزب اللہ جنگ میں کوئی 40 لاکھ گچھا بم لبنان پر گرائے گئے جس سے اندھا دھند ہلاکتیں ہوئیں. خطرہ ابھی باقی ہے کہ کچھ بم پھٹنے سے رہ گئے تھے اور ابھی غیر فعال ہیں، جس کسی کا ان سے سامنا ہوا وہ مارا جا سکتا ہے یا معذور ہو سکتا ہے۔ اس گفتگو میں فٹوگرافر اور ٹیڈ ساتھی لورا بوشنک گچھا بم کے معذورین کی دل دہلا دینے والی تصاویر ہمیں دکھا رہی ییں اور پوچھ رہی ہیں ان سے جو ابھی بھی یہ بنا رہے ہیں اور استعمال کرتے ہیں، بشمول امریکہ کے، کہ وہ اس کو ترک کریں-

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TEDTalks
Duration:
11:36

Urdu subtitles

Revisions