کلسٹر (گچھا ) بموں کا مہلک ورثہ
-
0:01 - 0:03میں نے ایک بار ڈراؤنا خواب دیکھا:
-
0:03 - 0:07کہ میں بارودی سرنگوں سے بھرے ایک ویران
میدان کے درمیان میں کھڑی ہوں- -
0:08 - 0:10حقیقی زندگی میں ، مجھے چڑھائی سر
کرنا پسند ہے، -
0:10 - 0:14لیکن ہر بار جب میں سر کرنے جاؤں،
تو میں بے چین ہو جاتی ہوں۔ -
0:14 - 0:17میرے ذہن میں کہیں یہ خیال بھی رہتا ہے
-
0:17 - 0:18کہ میں کوئی عضو کھو بھی سکتی ہوں۔
-
0:19 - 0:22یہ پوشیدہ خوف 10 سال پہلے شروع ہوا،
-
0:22 - 0:25جب میں محمد سے ملی
گچھا بم حملے سے زندہ بچ جانیوالا -
0:25 - 0:292006 کی گرمیوں کی
اسرئیل حزب اللہ کی لبنان کی جنگ میں۔ -
0:30 - 0:34محمد کو دنیا کے اور بہت سے
بچ جانے والوں کی طرح، -
0:34 - 0:39گچھا بم کے ہولناک مضمرات سہنا پڑے
-
0:39 - 0:40روزانہ کی بنیاد پر۔
-
0:41 - 0:44لبنان میں جب ایک ماہ طویل لڑائی شروع ہوئی،
-
0:44 - 0:47میں اس وقت پیرس میں آگانژ فرانس پریس
کے ساتھ پیرس میں کام کر رہی تھی۔ -
0:48 - 0:50مجھے یاد ہے کہ کیسے میں ٹی وی سے چپک کر،
-
0:50 - 0:53بے چینی سے خبروں کی پیروی کرتی تھی-
-
0:53 - 0:55میں خود کو یقیں دلانا چاہتی تھی
-
0:55 - 0:58کہ گرتے بموں سے میرے والدین کا گھر
چوک گیا ہوگا۔ -
0:59 - 1:02جنگ کی خبر رسانی کے لئے میں جب بیروت پہنچی
-
1:02 - 1:05تو اپنے خاندان سے مل کر مجھے سکون ملا،
-
1:05 - 1:08آخر کار جب وہ جنوبی لبنان سے
فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔ -
1:09 - 1:11جس دن جنگ ختم ہوئی،
-
1:11 - 1:13مجھے یاد ہے وہ تصویر --
-
1:13 - 1:14ایک ناکہ بند کی گئی سڑک کی،
-
1:14 - 1:18جنوب کی جانب اپنے گھروں کو لوٹنے
کے لئے بیتاب متاثرین کی، -
1:18 - 1:20اس بات سے قطع نظر کہ وہاں کیا ملے گا-
-
1:21 - 1:24تقریبا 40 لاکھ گچھا بموں کا بارود لبنان
-
1:24 - 1:28میں پھیلا ان 34 دنوں کی لڑائی میں-
-
1:30 - 1:34لڑائی کےآخری ہفتے میں محمد نے
اپنی دونوں ٹانگیں گنوائیں۔ -
1:35 - 1:38میرے والدین کے گھر سے 5 منٹ کی
مسافت پر رہنے کی وجہ سے -
1:38 - 1:41ان سالوں میں اسکی خبر گیری کرنا
میرے لئے آسان تھی۔ -
1:41 - 1:44جب ہم پہلی دفعہ ملے اس بات کو
اب تقریبا دس سال ہوچکے تھے۔ -
1:44 - 1:46میں نے کم عمر
لڑکے کو دیکھا -
1:46 - 1:50جسے جسمانی اور جذباتی صدمہ سہنا پڑا-
-
1:50 - 1:54میں نے اس نوجون کو دیکھا جو
پیشکش کرتا دوستوں کے جسموں پر -
1:54 - 1:56نقوش کندہ کرنے کی 5 ڈالر کے عوض۔
-
1:57 - 2:01ایک کم عمر، بیروزگار جو انٹرنیٹ پر گھنٹوں
-
2:01 - 2:04لڑکیوں کو دوست بنانے کی کوشش کرتا-
-
2:05 - 2:09اسکی قسمت اور ٹانگیں کھونے کے اثرات
-
2:09 - 2:11اب اسکے لئے روزانہ کی حقیقت ہیں.
-
2:12 - 2:14محمد جیسے بموں سے معذور ہوئے کتنے ہی
-
2:14 - 2:17نہ نظر آنیوالے معمولی سے مسائل سے
لڑتے رہتے ہیں جو ہمیں نظر ہی نہیں آتے۔ -
2:17 - 2:19کس نے سوچا ہوگا ان روزمرہ
-
2:19 - 2:22کے کاموں کے بارے جنہیں ہم اہمیت نہیں دیتے،
-
2:22 - 2:26جیسے ساحل پر جانا یا فرش سے کچھ اٹھانا،
-
2:26 - 2:29کہ وہ بے چینی اور دباؤ کی وجہ بن سکتے ہیں؟
-
2:30 - 2:32یہی حال محمد کا ہوا،
-
2:32 - 2:35اس کی غیر لچکدار مصنوعی ٹانگوں کی وجہ سے۔
-
2:36 - 2:4010 سال قبل مجھے گچھا بم کا کچھ پتہ نہ تھا،
-
2:40 - 2:42اور نہ ہی اس کے ہولناک اثرات کا۔
-
2:43 - 2:45مجھے پتہ لگا کہ تفریق سے عاری
یہ ہتھیار دنیا کے -
2:45 - 2:47بہت سے حصوں میں استعمال ہوا
-
2:47 - 2:49اور اب بھی باقاعدگی سے قتل کر رہا ہے،
-
2:49 - 2:52تمیز کے بغیر فوجی ہدف اور
-
2:52 - 2:53اور بچے میں۔
-
2:54 - 2:56سادگی میں، اپنے آپ سے میں نے پوچھا،
-
2:56 - 2:59"واقعی میں، کس نے بنائے ہیں یہ ہتھیار؟
-
3:00 - 3:01اور کس لئے ؟"
-
3:02 - 3:04چلیں میں آپ کو بتاتی ہوں کہ
ایک گچھا بم کیا ہوتا ہے۔ -
3:04 - 3:07یہ چھوٹے چھوٹے بموں سے بھرا
ایک بڑا کنستر ہوتا ہے۔ -
3:07 - 3:09جب فضا سے پھینکا جائے،
-
3:09 - 3:13تو آدھے راستے میں ہی کھل کر
چھوٹے چھوٹے سینکڑوں بم چھوڑ دیتا ہے۔ -
3:14 - 3:16جو وسیع علاقے میں پھیل جاتے ہیں
-
3:16 - 3:17اور ٹکرانے پر،
-
3:17 - 3:19بہت سے پھٹنے سے رہ جاتے ہیں۔
-
3:19 - 3:23یہ بن پھٹے بم بالکل زمینی سرنگوں
کا کام کرتے ہیں -- -
3:23 - 3:24زمین پر پڑے پڑے،
-
3:24 - 3:26اگلے ہدف کا انتظار کرتے ہیں۔
-
3:27 - 3:29اگر کوئی غلطی سے ان کے اوپر پاؤں رکھ دے
-
3:29 - 3:30یا انہیں اٹھا لے،
-
3:30 - 3:32تو یہ پھٹ بھی سکتے ہیں۔
-
3:32 - 3:35یہ انتہائی ناقابل اعتبار ہتھیار ہیں،
-
3:35 - 3:37جو انہیں اور بھی بڑا خطرہ بناتے ہیں۔
-
3:37 - 3:40ایک دن کوئی کسان اپنی زمین میں
بغیر کسی مشکل کے کام کرتا ہے۔ -
3:40 - 3:44اگلے دن وہ لکڑیاں جلاتا ہے،
-
3:44 - 3:48اور قریب میں موجود بارودی بم
آگ کی تپش سے پھٹ سکتے ہیں۔ -
3:49 - 3:52مسئلہ یہ ہے کہ بچے ان چھوٹے بموں کو
کھلونا سمجھ لیتے ہیں، -
3:52 - 3:56کیونکہ یہ اچھلنے والی گیند یا سوڈا کین
جیسے نظر آ سکتے ہیں۔ -
3:57 - 3:59ایک دستاویزی فٹوگرافر ہونے کے ناطے،
-
3:59 - 4:03جنگ ختم ہونے کے چند ماہ بعد
میں نے واپس لبنان جانے کا فیصلہ کیا -
4:03 - 4:05تاکہ گچھا بم سے زخمی ہونے والوں سے ملوں۔
-
4:05 - 4:06اور میں کچھ سے ملی --
-
4:06 - 4:08حسین اور راشہ،
-
4:08 - 4:10دونوں بارود کی وجہ سے
ٹانگوں سے معذور ہوئے۔ -
4:10 - 4:14انکی کہانی دنیا کے دوسرے بچوں کے جیسی ہے
-
4:14 - 4:17اور گواہی ہے ان ہولناک اثرات کی
-
4:17 - 4:20جو ان ہتھیاروں کے
مستقل استعمال سے ہوتے ہیں۔ -
4:21 - 4:25تبھی جنوری 2007 میں جب میں محمد سے ملی۔
-
4:25 - 4:27وہ گیارہ سال کا تھا،
-
4:27 - 4:30اور میں حادثے کے پورے 4 ماہ بعد اس سے ملی۔
-
4:30 - 4:32پہلی بار جب میں نے اسے دیکھا،
-
4:32 - 4:34وہ تکلیف دہ فزیوتھراپی کروا رہا تھا
-
4:34 - 4:36تاکہ تازہ زخموں سے اسکی صحت بحال ہو۔
-
4:37 - 4:39اس کم عمری میں وہ ابھی تک صدمے میں ہی تھا،
-
4:39 - 4:42محمد اپنے نئے جسم کا عادی ہونے کی
کوشش کر رہا تھا۔ -
4:43 - 4:47رات کو کبھی وہ اپنی کٹے پاؤں
کھجانے کیلئے جاگ جاتا۔ -
4:48 - 4:52مجھے اس کہانی کے اس تکلیف دہ احساس نے
اپنی جانب کھینچا -
4:52 - 4:55تکالیف جو محمد نے مستقبل میں
ابھی برداشت کرنا تھیں -- -
4:56 - 4:59جسے خود کو ڈھالتے وہ
ابھی سے محسوس کر رہا تھا -
4:59 - 5:0111 سال کی عمر میں،
-
5:01 - 5:03جس نے بہت بڑھ جانا تھا۔
-
5:04 - 5:05معذوری سے قبل بھی،
-
5:05 - 5:08محمد کی زندگی آسان نہ تھی۔
-
5:08 - 5:11وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے
رشیدیہ کمپ میں پیدا ہوا تھا، -
5:11 - 5:13اور ابھی بھی وہیں رہتا ہے۔
-
5:13 - 5:17لبنان میں کوئی 4 لاکھ
فلسطینی پناہ گزین ہیں، -
5:17 - 5:19اور ان کے لیے امتیازی قوانین ہیں۔
-
5:20 - 5:22وہ سرکاری شعبے میں نوکری نہیں کر سکتے
-
5:22 - 5:24اور کچھ پیشے بھی اختیار نہیں کرسکتے
-
5:24 - 5:27نہ ہی جائیداد اپنے نام کر سکتے ہیں۔
-
5:27 - 5:29اس وجہ سے بھی
-
5:29 - 5:31محمد کو سکول چھٹ جانے کا افسوس نہیں تھا
-
5:31 - 5:33اپنے زخمی ہونے کے فورا بعد۔
-
5:33 - 5:37وہ کہتا "ضرورت کیا ہے
یونیورسٹی کی سند کی -
5:37 - 5:39جب مجھے نوکری ہی نہیں ملنی؟"
-
5:41 - 5:45گچھا بم مختلف طبقات پرنہ ختم ہونے
والے اثرات ڈالتا ہے، -
5:45 - 5:48نہ کہ صرف زخمی لوگوں کی زندگی پر۔
-
5:48 - 5:52اس ہتھیار کے زخمیوں سے سکول چھوٹ جاتا ہے
-
5:52 - 5:54اور نوکری بھی، اور نہ ہی انہیں پھر
سے نوکری ملتی ہے، -
5:54 - 5:57اور یوں وہ اپنے خاندانوں کی
کفالت بھی کھو دیتے ہیں۔ -
5:58 - 6:01اور مستقل جسمانی تکلیف
-
6:01 - 6:04اور تنہائی کے احساس
کا تو کیا ہی کہنا۔ -
6:06 - 6:09یہ ہتھیار غریب لوگوں کی زندگی پر
سب سے زیادہ اثر کرتا ہے۔ -
6:09 - 6:12علاج کے بھاری اخراجات
انکے خاندانوں پر بوجھ ہوتے ہیں۔ -
6:12 - 6:15آخر کار وہ انسانی ہمدردی
کی تنظیموں پر انحصار کرتے ہیں، -
6:15 - 6:17جو کہ ناکافی اورغیر مستحکم ہے،
-
6:18 - 6:21خاص کر جب معذور کواپنی معذوری
کیلئے زندگی بھر کا سہارا درکار ہوتا ہے۔ -
6:22 - 6:24محمد کے زخمی ہونے کے 10 سال بعد،
-
6:24 - 6:27وہ اب بھی مصنوعی ٹانگ خریدنے
کی استطاعت نہیں رکھتا۔ -
6:28 - 6:30قدم رکھتے وہ بہت محتاط ہوتا ہے،
-
6:30 - 6:32کیونکہ چند بار گرنے سے
-
6:32 - 6:34اسے اپنے دوستوں کے سامنے شرمندگی ہوئی۔
-
6:35 - 6:37ازراہ مذاق وہ کہتا جب
اسکی ٹانگیں نہیں ہیں -
6:37 - 6:40کبھی وہ ہاتھوں کے بل چلنے کی کوشش کرتا ہے۔
-
6:41 - 6:44اس ہتھیار کا ابھی تک کا
سب سے بدتر لیکن پوشیدہ اثر -
6:44 - 6:47نفسیاتی زخم ہے جو یہ چھوڑ جاتا ہے۔
-
6:47 - 6:50محمد کی ایک ابتدائی طبی رپورٹ میں،
-
6:50 - 6:53پی ٹی ایس ڈی کی تشخیص ہوئی۔
-
6:53 - 6:58وہ بے چینی، بھوک نہ لگنا، نیند میں خلل
-
6:58 - 7:00اور بیوجہ غصے میں مبتلا تھا۔
-
7:01 - 7:06حقیقت تو یہ ہے کہ بحالی صحت کے لئے
محمد کو پوری طرح اعانت کبھی ملی ہی نہیں۔ -
7:06 - 7:10لبنان چھوڑنا اب اس کے اعصاب پر سوار ہے --
-
7:11 - 7:13چاہے اسے پر خطر سفر ہی کیوں نہ کرنا پڑے
-
7:13 - 7:18بحیرہ روم میں دوسرے پناہ گزینوں کے ساتھ
یورپ کی جانب بہتے ہوئے۔ -
7:19 - 7:21یہ جانتے ہوئے بھی کہ
سفر کتنا پر خطر ہوگا، -
7:21 - 7:24اس نے کہا "اگر میں راستے میں مر بھی گیا،
-
7:24 - 7:26تو بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ "
-
7:26 - 7:29اسکے خیال میں ویسے بھی
وہ تو یہاں مردہ ہی ہے۔ -
7:30 - 7:33گچھا بم پوری دنیا کا مسئلہ ہے،
-
7:33 - 7:38کیونکہ یہ بارود معاشرتی طبقات کو تباہ
کرتا اور گھاؤ پہنچتا رہتا ہے -
7:38 - 7:40آنے والی نسلوں تک۔
-
7:41 - 7:44ایک آن لائن انٹرویو میں بارودی سرنگوں کے
مشاورتی گروپ کے ڈائرکٹر، -
7:44 - 7:45جیمی فرینکلن
-
7:45 - 7:46نے کہا
-
7:47 - 7:51"امریکی فوج نے 20 لاکھ ٹن سے زیادہ بارود
لاؤس پر پھینکا۔ -
7:52 - 7:54ویتنام میں جب جب انہیں اپنے ہدف نہیں
ملتے تھے، -
7:54 - 7:59لاؤس میں ایسے مقامات متعین تھے
جہاں جہاز اس بوجھ کو پھینک دیتے -
7:59 - 8:01اڈے پر واپس جانے سے پہلے،
-
8:01 - 8:04کیونکہ بوجھ کے ساتھ
زمین پر اترنا خطرناک ہوتا ہے۔" -
8:05 - 8:07بین الاقوامی لال صلیب کمیٹی کے مطابق,
-
8:07 - 8:11دنیا کے غریب ترین ممالک
میں سے ایک، لاؤس -
8:11 - 8:16ہی میں 90 لاکھ تا 2 کروڑ 70 لاکھ بن پھٹے
بارودی سرنگیں رہ گئی ہیں۔ -
8:16 - 8:211973 کے بعد سے کوئی 11 ہزار لوگ
مارے گئے یا زخمی ہو ئے۔ -
8:23 - 8:28مسلح تنازعات میں اس مہلک ہتھیار کو
20 سے زیادہ ریاستوں نے استعمال کیا -
8:28 - 8:3035 سے زیادہ ممالک میں،
-
8:30 - 8:33جسے یوکرین، عراق اور سوڈان۔
-
8:34 - 8:39اب تک 119 سے زیادہ ریاستیں
بین الاقوامی معاہدہ میں شامل ہوئیں -
8:39 - 8:40تاکہ گچھا بموں کو کالعدم کریں،
-
8:40 - 8:43جس کا سرکاری نام مجلس برائے گچھا بارود ہے۔
-
8:44 - 8:48لیکن گچھا بارود کے
سب سے بڑے پیداوری -- -
8:48 - 8:51امریکہ ، روس اور چین --
-
8:51 - 8:54اس زندگی بچانے والے معاہدے سے باہر ہیں
-
8:54 - 8:56اور انہیں مستقل پیدا کر رہے ہیں،
-
8:56 - 8:59حتی کہ مستقبل میں بنانے کا
حق بھی محفوظ رکھتے ہیں، -
8:59 - 9:01اور اپنے ذخائر میں جمع کر رہے ہیں
-
9:01 - 9:04اور شاید ممکنہ طور پر
مستقبل میں استعمال بھی کریں۔ -
9:06 - 9:10مبینہ طور پہ یہ گچھا بم حال ہی میں
-
9:10 - 9:13یمن اور شام میں جاری تنازعات میں
استعمال ہوئے۔ -
9:14 - 9:17دنیا بھر میں سرمایہ کاری پر تحقیق
-
9:17 - 9:19جو گچھا بم کی پیداوار پر ہوئی
-
9:19 - 9:21ہالینڈ کی ایک غیرسرکاری تنظیم PAX
کی تحقیق کے مطابق -
9:21 - 9:25مالیاتی اداروں نے اربوں ڈالر کی
سرمایہ کاری -
9:25 - 9:28ان کمپنیوں میں جو یہ گچھا بم بناتی ہیں.
-
9:29 - 9:33ان اداروں کی اکثریت کا وجود
ان ملکوں میں ہے -
9:33 - 9:36جنہوں نے ابھی تک مجلس برائے گچھا بارود
پر ابھی تک دستخط نہیں کئے۔ -
9:37 - 9:39واپس محمد کی جانب آتے ہوئے،
-
9:39 - 9:43جو کام اسے ملے اس میں سے ایک
لیموں توڑنا تھا۔ -
9:44 - 9:47جب اس سے پوچھا کہ گھر سے
باہر کام کرنا محفوظ ہے، -
9:47 - 9:48اس نے کہا " نہیں معلوم"۔
-
9:49 - 9:54تحقیق بتاتی ہے کہ گچھا بارود اکثر
ان علاقوں کو آلودہ کرتا ہے -
9:54 - 9:57جہاں زراعت آمدنی کا مرکزی ذریعہ ہے۔
-
9:58 - 10:01معذوروں کی بین الاقوامی تنظیم
کی تحقیق کے مطابق، -
10:01 - 10:07گچھا بموں سے ہلاک یا زخمی ہونے والے
98 فیصد عام شہری ہیں۔ -
10:07 - 10:11ہلاک ہونے والوں میں سے %84 مرد ہیں۔
-
10:11 - 10:14ان ملکوں میں جہاں ان لوگوں کے
پاس متبادل نہیں ہے -
10:14 - 10:16ماسوائے یہ کہ وہ کھیتوں میں کام کریں،
-
10:16 - 10:18بس اسلئے انہیں یہ کرنا پڑتا ہے
-
10:18 - 10:19اور خطرہ مول لیتے ہیں۔
-
10:20 - 10:23محمد تین بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے۔
-
10:23 - 10:26اسکے معاشرے میں اس نے ہی کمانا تھا۔
-
10:26 - 10:28لیکن وہ اب ایسا نہیں کر سکتا۔
-
10:28 - 10:30اس نے کئی مختلف کام کرنے کی کوشش کی،
-
10:30 - 10:34لیکن وہ کوئی نوکری اپنی معذوری
کے سبب جاری نہ رکھ سکا -
10:34 - 10:37اور معذوروں کے لئے
اس غیر دوستانہ ماحول میں، -
10:37 - 10:39نرم سے نرم الفاظ میں۔
-
10:40 - 10:43اسے کافی تکلیف ہوتی ہے جب وہ
کام کی تلاش میں نکلتا ہے، -
10:43 - 10:44اسے ٹال دیا جاتا ہے
-
10:44 - 10:47ترس کھا کر تھوڑے سے پیسے دے دیے جاتے ہیں۔
-
10:48 - 10:50وہ کہتا ہے "میں بھیک مانگنے نہیں آیا،
-
10:50 - 10:52میں کمانا چاہتا ہوں۔"
-
10:54 - 10:56اب محمد 21 سال کا ہے۔
-
10:56 - 10:57وہ ان پڑھ ہے۔
-
10:57 - 11:00اور صوتی پیغامات سے
لوگوں سے رابطہ کرتا ہے۔ -
11:01 - 11:02یہ اس کا ایک پیغام ہے۔
-
11:03 - 11:08(آواز) محمد: (عربی بولتے ہوئے)
-
11:11 - 11:14لورا بوشنک :
اس نے کہا، " میرا خواب ہے دوڑنے کا، -
11:14 - 11:16اور مجھے یقین ہے میں نے
ایک دفعہ دوڑنا شروع کردیا -
11:16 - 11:18پھر میں نے نہیں رکنا۔"
-
11:18 - 11:19شکریہ
-
11:19 - 11:24(تالیاں)
- Title:
- کلسٹر (گچھا ) بموں کا مہلک ورثہ
- Speaker:
- لورا بوشنک
- Description:
-
جنگ کی تباہی جنگ کے خاتمے کے ساتھ ختم نہیں ہو جاتی. 2006 کی 34 روزہ اسرائیل - حزب اللہ جنگ میں کوئی 40 لاکھ گچھا بم لبنان پر گرائے گئے جس سے اندھا دھند ہلاکتیں ہوئیں. خطرہ ابھی باقی ہے کہ کچھ بم پھٹنے سے رہ گئے تھے اور ابھی غیر فعال ہیں، جس کسی کا ان سے سامنا ہوا وہ مارا جا سکتا ہے یا معذور ہو سکتا ہے۔ اس گفتگو میں فٹوگرافر اور ٹیڈ ساتھی لورا بوشنک گچھا بم کے معذورین کی دل دہلا دینے والی تصاویر ہمیں دکھا رہی ییں اور پوچھ رہی ہیں ان سے جو ابھی بھی یہ بنا رہے ہیں اور استعمال کرتے ہیں، بشمول امریکہ کے، کہ وہ اس کو ترک کریں-
- Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 11:36
Umar Anjum approved Urdu subtitles for The deadly legacy of cluster bombs | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The deadly legacy of cluster bombs | ||
Umar Anjum accepted Urdu subtitles for The deadly legacy of cluster bombs | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The deadly legacy of cluster bombs | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The deadly legacy of cluster bombs | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The deadly legacy of cluster bombs | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The deadly legacy of cluster bombs | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for The deadly legacy of cluster bombs |