-
ہمارے ذھن میں ایک عام خیال پایا جاتا ھے
-
کہ ایسی جگہیں بہت اہم چیزوں سے بھری ہوتی ھیں ، لیکن ادب کس بات کیلۓ اچھا ھے۔
-
ہمیں اپنا وقت ناول اور نظمیں پڑھنے میں کیوں صرف کرنا چاھیۓ ۔
-
جب کہ باہر کی دنیا میں بڑے بڑے کام ہو رھے ھیں ۔
-
آؤ سوچیں کہ ادب کیسے کیسے طریقوں سے ہمارے لیۓ فائدہ مند ھے۔
-
بیشک یوں لگتا ھے جیسے یہ ہمارا وقت برباد کر رہا ھے ، لیکن ادب درحقیقت
-
ہمارا وقت بچا رہا ہوتا ھے، کہ یہ ہمیں لامحدود جذبات وواقعات تک رسائ دیتا ھے کہ جن تک پہنچے کیلۓ شائد ہمیں
-
براہ راست پہنچنے کیلۓ کئ سال، عشرے یا صدیاں لگ جاتیں ۔
-
ادب حقیقت ابھارنے کی سب سے بڑی مشین ھے جو کہ آپ کو ان گنت ایسی حالات
-
سے دوچار کرتی ھے جن کا براہ راست تجربہ شائد آپ نہ کر پاتے۔
-
یہ بہت آرام سے ، دکھاتا ھے کہ طلاق کیسے حاصل کی جاتی ھے ، جو کہ کافی نازک مسئلہ ھے۔
-
یا پھر کسی کو مار ڈالنا اور اس پر ندامت محسوس کرنا، یا جلدی جلدی اپنی نوکری چھوڑ کر صحرا کی طرف چل دینا۔
-
یا اپنے ملک کی راہنمائ کرتے وقت کوئ بھیانک غلطی کر بیٹھنا۔
-
یہ آپ کیلۓ وقت کی رفتار بڑھا دیتا ھے ، تا کہ آپ بچپن سے لیکر بڑھاپے تک
-
وقت کا دائرہ کار دیکھ سکیں۔
-
یہ آپ کو محلات اور بیشمار کمروں کی چابیاں دیتا ھے ،
-
تاکہ آپ دوسرے کے تناظر میں اپنی زندگی کا اندازہ کر سکیں ۔
-
یہ آپ کا تعارف بہت شاندار لوگوں سے کراتا ھے ، ایک رومن جرنیل، گیارھویں صدی کی فرانسیسی شہزادی ،
-
یا ایک اونچے خاندان کی روسی ماں جس نے نیا نیا معاشقہ لڑایا ھو ۔
-
یہ آپ کو براعظموں اور قرنوں کے
-
پار لے جاتا ھے ۔
-
ادب ہماری صوبائیت کا بھی علاج کرتا ھے اور تقریبا" بغیر کسی قیمت کے میں ایک بین القوامی شہری بنا دیتا ھے ۔
-
ادب ہمیں چیزوں کو دوسروں کے نقطہ ء نظر سے دیکھنے کا جادو
-
---
-
بھی دکھاتا ھے ۔
-
یہ ہمیں اس بات کا ادراک بھی دلاتا ھے کہ دوسروں پر ہمارے اعمال کےکیا اثرات ھو سکتے ھیں ، جن کو ہم دوسرے معنوں میں نہ سمجھ پاتے ۔
-
اور یہ ہمیں رحمدل ، فیاض اور ہمدرد انسانوں کی مثالیں بھی دیتا ھے ۔
-
ادب تمثیلی طور پر غالب اقدار کے نظام کی مخالفت کرتا ھے ، جو کہ صرف
-
دولت اور طاقت کو صلہ دیتا ھے ۔
-
دوسری طرف ادیب ہمیں ، ان خیالات اور افکار سے ہمدردی سکھاتے ھیں جو کہ بہت اہمیت کی
-
حامل ہوتی ھیں مگر ان کو اس تجارتی ، ظاہر پرست اور کلبیت پرست دنیا میں کوئ
-
اہمیت نہیں مل پاتی ۔
-
ہم اتنا مانتے نہیں ھیں جتنے عجیب ہم ھیں۔
-
اکثر ہم اپنے خیالات کا اظہار نہیں کرپاتے۔
-
لیکن کتابوں میں ہم یہ دیکھ سکتے ھیں کہ ہم دراصل کون ھیں اور واقعات اصل میں کیسے ھوتے ھیں ،
-
جن کو اگر ایمانداری سے بیان کیا جاتے تو وہ ہماری روزمرہ کی گفتگو سے کافی مختلف واقع ہوتے ھیں۔
-
بہترین کتب میں یوں محسوس ہوتا کہ ادیب ہمیں ، ہم سے بہتر جانتے ھیں ۔
-
وہ ہماری اندرونی زندگیوں کے نازک ،پراسرار اور خصوصی تجربات کوبیان کرنے کیلۓ ، الفاظ ڈھونڈ لاتے ھیں :
-
- گرمیوں کی ایک صبح کی دھوپ - اکٹھ میں ہمارا پریشان ہو جانا
-
- پہلے بوسے کی چاشنی - کسی دوست پر رشک آنا جب وہ اپنے نۓ کاروبار کے بارے میں بتاۓ
-
- ٹرین کے سفر کے دوران کی خواہشات کا تجربہ
-
دوسرے مسافر کی یک رخی تصویر دیکھنا ، جس سے ہم بات کی جرات نہ کر پائیں
-
لکھاری ہمارے دل و دماغ کو کھول دیتے ھیں ، اور ہمیں نقشہ تھما دیتے ھیں ہمارے باطن کا ، تا کہ ہم
-
تا کہ ہم بھرپور اعتماد اور مالیخولیا اور ایذارسانی سے بے خوف ہو سکیں ۔
-
جیسا کہ ایمرسن کا قول ھے کہ : ' عظیم لکھاریوں کے کام میں ہم اپنے نظرانداز خیالات کو پا لیتے ھیں ۔'
-
ادب دوستی کے سطحی پن اور سمجھوتوں کا بھی مصلح ھے ۔
-
کتابیں ہماری بہترین رفیق ھیں ، جو کہ ہمیشہ ہماری دسترس میں رہتی ھیں ، کبھی بھی مصروف نہیں ہوتیں ، اور ہمیں حقیقت کا
-
بغیر رنگ کیا ہوا چہرہ دکھاتی ھیں ۔
-
ہماری ساری زندگی ، ہمارے سب سے بڑے خدشات میں ، ناکامی ، گڑبڑ کا احساس یا پھر اخبارات کی
-
یہ سرخی بن جانا ھوتے ھیں ، ہارا ہوا انسان۔
-
آۓ دن ، ذرائع ابلاغ ہمیں ناکامیوں کی داستانیں سناتے ھیں۔
-
مزے کہ بات یہ ھے کہ ، ادب کا بہت سا حصہ بھی ناکامی کے بارے میں ھے ۔کسی نہ کسی طریقے سے ،
-
بہت سارے ناول ، ڈرامے اور نظمیں ان لوگوں کے بارے میں ھیں ، جو گڑبڑ کر بیٹھتے ھیں ، وہ لوگ،
-
جو غلطی سے اپنی ماں کے ساتھ اس کے بستر میں سو جاتے ھیں ،
-
جو اپنے ساتھی کی شرمندگی کا باعث بنتے ھیں ،
-
یا پھر وہ جو رنگ رلیاں مناتے ھوۓ ادھارمیں پھنس جاتے ھیں اور پھر مر جاتےھیں ۔
-
اگر ذرائع ابلاغ ان تک پہنچ جائیں تو ان کا قیمہ کر دیں ۔
-
لیکن عظیم کتابیں اتنی سختی یا محدود نظر سے ان کو نہیں دیکھتیں جیسا کہ ذرائع ابلاغ کا وطیرہ ھے ۔
-
وہ ہیرو کیلۓ ہمدردی کا جذبہ اجاگر کرتی ھیں اور ہمارے اندر ایک خوف کی نئ جہت کہ ہم بھی اپنی زندگیاں تباہ کرنے کے کس قدر قریب ھیں ۔
-
لیکن اگر ادب ایسا سب کچھ کر سکتا ھے تو پھر ہمیں بھی چاھیۓ کہ ہم اس کو تھوڑا مختلف تناظر میں دیکھیں ، جس میں کہ ہم اب تک اس کو دیکھتے چلے آ رہے ھیں۔
-
ہم اس کو اپنی توجہ ہٹانے کیلۓ یا پھر تفریح کے طور پر لیتے ھیں ۔( جیسا کہ ساحل سمندر کیلۓ )
-
لیکن یہ اس سے کہیں بڑھ کر ھے ، درحقیقت وسیع معنوں میں یہ ایک علاج ھے۔
-
ہمیں اس کو ایسے لینا چاھیۓ جیسا کہ طبیب اپنی دواؤں کو لیتے ھیں ، کوئ ایسی چیز جو کہ ہم کسی بیماری کیلۓ تجویزکریں اور
-
ااس کی درجہ بندی ان مسائل کے حساب سے ، ان کے بہترین حل کیلۓ
-
کریں ۔
-
ادب اپنی ساری خاصیتوں میں سے محض ایک خصوصیت کی وجہ سے بہت رتبے کا حقدار ھے ، کیونکہ یہ ایک ایسا ہتھیار ھے جو کہ ھمیں زیادہ سمجھداری،
-
Not Synced
اچھائ اور دانشمندی سے جیتے اور مرنے میں معاون ثابت ھوتا ھے ۔