Return to Video

مسلم طرز زندگی کی رنگا رنگی اور خوبصورتی

  • 0:01 - 0:04
    میں ایک بلاگر،فلمساز اور قصاب ہوں،
  • 0:04 - 0:07
    اورمیں یہ واضح کر دوں کہ
    یہ مختلف شعبے کیسے ہم آہنگ ہیں۔
  • 0:07 - 0:09
    اس کا آغاز 4 سال پہلے تب ہوا،
  • 0:09 - 0:11
    جب میں نے اور میرے ایک دوست نے نیو یارک
  • 0:11 - 0:14
    کی ایک مصروف ترین مسجد میں
    اپنا پہلا روزہ افطار کیا۔
  • 0:14 - 0:18
    گلیاں ٹوپیوں میں ملبوس دا ڑھی والے مردوں
    سے بھری پڑی تھیں۔
  • 0:18 - 0:22
    یہ سب کسی بھی ایف بی ا ئی ایجنٹ کے لیے
    کسی لا ٹری سے کم نہیں تھا۔(قہقہے)
  • 0:22 - 0:25
    لیکن اس کا اندازہ صرف ہمیں تھا
    کہ یہ کتنی پر لطف جگہ ہے۔
  • 0:25 - 0:28
    ایک عرصے سے میں اسےایسی
    شکل میں پیش ہوتا دیکھ رہا ہوں
  • 0:28 - 0:30
    جیسےیہ کوئی ویران و بے رونق جگہ ہو،
  • 0:30 - 0:34
    اسی طرح جیسےامریکی مسلم طرز زندگی کو
    ایک خاص روکھے انداز میں پیش کیا جا تا ہے۔
  • 0:34 - 0:36
    اس تنگ نظری سے تنگ آکر،
  • 0:36 - 0:39
    مجھے اور میرے دوست کو
    ایک اچھو تا خیا ل سو جھا:
  • 0:39 - 0:42
    طےپا یا کہ ہم روز کسی نئی ریا ست کی مسجد
  • 0:42 - 0:43
    میں روزہ افطار کریں گے۔
  • 0:43 - 0:45
    اوران سے متعلق تا ثرات
    ایک بلاگ میں لکھیں گے۔
  • 0:45 - 0:48
    ہم نے اسے 30 دن 30 مساجد کا نام دیا۔
  • 0:48 - 0:51
    ہم نے50ریاستوں کا دورہ کیا
    اور بہت سی مسلم آ با دیوں سے متعلق
  • 0:51 - 0:53
    اپنے مشا ہدات کو بیان کیا،
  • 0:53 - 0:56
    جن میں کمبوڈیا کے پناہ گزینوں سے لے کر
  • 0:56 - 0:59
    جنوبی کیرولائینا میں آباد
    سیاہ فام صوفی تک شامل تھے۔
  • 0:59 - 1:03
    امریکہ کا ایک خوبصورت
    اور مربوط چہرہ آشکار ہوا۔
  • 1:03 - 1:05
    میڈیا کو ریج نے مقامی صحافیوں کو بھی
  • 1:05 - 1:08
    اپنےقریب موجود مسلمان آبادیوں کو نئے انداز
    سے دیکھنے پرمجبورکردیا۔
  • 1:08 - 1:11
    لیکن اس سے بھی زیادہ مزے کی بات
    یہ تھی کہ دنیا بھر سے
  • 1:11 - 1:13
    لوگوں نے متا ثر ہو کر
    اسی طرح کے تجربات کیے۔
  • 1:13 - 1:15
    حتیٰ کہ ان دو باسکٹ بال کھلا ڑ یوں نے تو
  • 1:15 - 1:17
    اس کام کے لیے باقا عدہ چھٹی ہی لے لی ۔
  • 1:17 - 1:21
    پوری دنیا میں جس وقت یہ تجربہ پھیل رہا تھا
  • 1:21 - 1:23
    میں پاکستان میں ایک فلم پر کام کررہا تھا۔
  • 1:23 - 1:27
    میں اور ڈائریکٹرعمراپنےبہت سےدوستوں کےساتھ
  • 1:27 - 1:29
    فلم کے مواد پر بحث کرتے تھے۔
  • 1:29 - 1:31
    فلم کا نام تھا "پرندے چلتے ہیں"
  • 1:31 - 1:32
    یہ ان لا ابالی بچوں سے متعلق تھی
  • 1:32 - 1:36
    جوخاندان میں اپنی جگہ
    بنانےکی کوشش کررہےہوں۔
  • 1:36 - 1:39
    ہم جوانی اور گھریلو تعلقات سے متعلق
    پیچیدگیوں پر روشنی ڈ ال رہے تھے۔
  • 1:39 - 1:43
    جبکہ دوستوں کا اصرار تھا کہ ڈرونز اور
    ٹا رگٹ کلنگ کو بھی شامل بحث کیا جائے
  • 1:43 - 1:45
    تاکہ فلم زیا دہ موئثر ہو سکے۔
  • 1:45 - 1:49
    اس طرح یہ تمام لوگ جن کی داستانیں
    ہما رے پاس ایک امانت تھیں
  • 1:49 - 1:51
    محض سیاسی اورمعا شرتی نشان بن کے رہ جاتے۔
  • 1:51 - 1:53
    ہم نے انکی ایک نہ مانی،
  • 1:53 - 1:56
    بلکہ ہم نے محبت بھرے اشاروں اور
  • 1:56 - 1:58
    جوانی کی بھرپورامنگوں کو ہی مو ضوع بنایا۔
  • 1:58 - 2:01
    اس فلم کا مقسد صرف اور صرف دوسروں کے
    دکھ کا احساس پیدا کرنا تھا،
  • 2:01 - 2:04
    ایک ایسا مقصد جوان فلموں میں نا پید ہے
  • 2:04 - 2:06
    جو ہمارے خطہ ارض میں بنائی جاتی ہیں۔
  • 2:07 - 2:11
    جب دنیا بھر میں اس فلم کی نمائش جا ری تھی،
  • 2:11 - 2:14
    تو میں با لآخراپنےگھر نیو یارک لوٹا۔
  • 2:14 - 2:18
    میرے پاس وقت بہت اور پیسہ ختم تھا،
  • 2:18 - 2:21
    سومیری بیوی بولی تم کھانا ہی بنا لیا کرو۔
  • 2:21 - 2:25
    جب بھی میں حلال گوشت خریدنے جاتا ،
  • 2:25 - 2:26
    مجھے کچھ گڑ بڑ محسوس ہوتی۔
  • 2:26 - 2:29
    میں بتا تا چلوں کہ حلال کا لفظ اس گوشت
    کے لیے استعمال کیا جا تا ہے
  • 2:29 - 2:34
    جسے مہذب اسلامی شرعی اصولوں کے
    مطابق پالا اور ذبح کیا گیا ہو۔
  • 2:34 - 2:37
    بد قسمتی سے امریکہ میں دستیاب
    زیادہ تر حلال گوشت
  • 2:37 - 2:40
    اس معیا ر پر پورا نہیں اترتا۔
  • 2:40 - 2:43
    جتنا مجھے ان غیر اخلا قی
    طور طریقوں کا پتا چلتا گیا
  • 2:43 - 2:45
    میں اتنا ہی پریشان ہوتا گیا،
  • 2:45 - 2:48
    بالخصوص اس وجہ سے کہ میرے اپنےکاروبا ری
  • 2:48 - 2:51
    ہم مذہب میری مجبوری سے
    فا ئدہ اٹھا رہے تھے۔
  • 2:51 - 2:55
    چنانچہ جذبات کے غلبے
    اور تجربے کی نا یا بی کے باوجود
  • 2:55 - 2:57
    میں اور میرے کچھ دوستوں نے
    گوشت کی دکان کھول لی۔
  • 2:57 - 3:00
    اور وہ بھی عین فیشن مارکیٹ کے بیچوں بیچ۔
  • 3:00 - 3:01
    (قہقہے)
  • 3:01 - 3:03
    دکان کا نام Honest chops ہے،
  • 3:03 - 3:07
    ہم حلال کی پہچان واپس لا رہے ہیں
    مہذب طریقے سے پر ورش کردہ جانورمہیا کرکے،
  • 3:07 - 3:11
    اور اسے ملازمت پیشہ خاندانوں
    کی خرید اورپہنچ میں لاکر۔
  • 3:11 - 3:13
    پورے امریکہ میں اس کی مشال نہیں ملتی۔
  • 3:13 - 3:17
    نا قابل یقین تو یہ ہے کہ گاہکوں میں سے
  • 3:17 - 3:18
    ۹۰ فیصد غیر مسلم ہوتے ہیں۔
  • 3:18 - 3:21
    اکثرکا اسلام سے یہ پہلا سابقہ ہوتا ہے
  • 3:21 - 3:24
    وہ بھی اتنےپیارے انداز میں۔
  • 3:24 - 3:28
    یہ سب بظاہر مختلف منصوبے
  • 3:28 - 3:31
    ایک ہی بے چینی کا نتیجہ ہیں۔
  • 3:31 - 3:34
    یہ اس کا رو باری سوچ کا
    فوری اور جذباتی جواب ہے
  • 3:34 - 3:38
    جو میرے عقائد اور برادری
    کے ساتھ کھیلتے ہیں
  • 3:38 - 3:42
    ان کو صرف ان سےمختلف انداز سے
    کام کر کےہرا یا جا سکتا ہے۔
  • 3:42 - 3:44
    ہمیں ایک تخلیقی انداز سے مقابلہ کرنا ہوگا۔
  • 3:44 - 3:48
    اس اعتماد، پہنچ ، اور محبت کے ساتھ
    جو صرف ہم دے سکتے ہیں
  • 3:48 - 3:51
    ہمیں غیر معذرت خواہا نہ انداز
    میں اپنے عقائد کو پیش کرنا ہوگا
  • 3:51 - 3:53
    تصویر کے ہر رخ اور گوشت
    کے ہر ٹکڑے کے ذریعے
  • 3:53 - 3:58
    کیونکہ اگر ہم نے اپنی کہا نیوں
    کو لوگوں کیلیے نرم رنگ دیا
  • 3:58 - 3:59
    تو نہ صرف ہم ناکا م ہونگےبلکہ
  • 3:59 - 4:02
    ان مالداراور وسائل رکھنے وا لوں کے
    ہا تھوں بر باد ہو جا ئیں گے
  • 4:02 - 4:04
    جو ہما ری کہا نیاں بیان کریں گے۔
  • 4:04 - 4:09
    لیکن اس تخلیقی جراٗت کی ضرورت
    محض نئے پن اور مطابقت کیلیے نہیں
  • 4:09 - 4:14
    بلکہ اس لیے ہے کہ ہمارے معا شرے
    اتنے انوکھے اور خوبصورت ہیں
  • 4:14 - 4:20
    کہ انکا حق بنتا ہے کہ انہیں انکی اصل شکل
    میں ہی سرا ہا اور انکا احترام کیا جائے۔
  • 4:21 - 4:22
    شکریہ
  • 4:22 - 4:25
    ( تالیاں )
Title:
مسلم طرز زندگی کی رنگا رنگی اور خوبصورتی
Speaker:
بسام طارق
Description:

بسام طارق ایک بلاگر،فلمساز اور حلال قصاب ہیں--انکے کام جس لڑی میں پروئے ہوئے ہیں: وہ ہے انکا انسانی احساسات میں رنگا رنگی سے پیار۔اس دلچسپ گفتگو میں وہ اپنی فلم "پرندے چلتے ہیں" اور 30 دن میں 30 مساجد نامی اپنے دورے کی چند جھلکیاں پیش کرتے ہیں تاکہ ہم بھی خود میں مو جود خوبصورت ربط پر توجہ دیں۔

more » « less
Video Language:
English
Team:
closed TED
Project:
TEDTalks
Duration:
04:38

Urdu subtitles

Revisions