دیواروں پر تقش و نگار امید اور امن کے پیغام کے ساتھ
-
0:01 - 0:052012 میں جب میں نے مسجد جارا
کے مینار کی نقاشی کی -
0:05 - 0:08اپنے آبائی قصبے گیبس، جنوبی تیونس میں،
-
0:08 - 0:13تو میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اس نقاشی
سے شہر کو اتنی توجہ ملے گی۔ -
0:13 - 0:17شروع میں، میں اپنے آبائی قصبے میں کوئی
دیوار ڈھونڈ رہا تھا، -
0:17 - 0:20اور ہوا یوں تھا کہ یہ مینار
سن '94 میں تعمیر ہوا تھا۔ -
0:21 - 0:26اور 18 سال تک، وہ 57 میٹر کا کنکریٹ
سرمئی ہی رہا۔ -
0:27 - 0:30جب میں امام کو پہلی دفعہ ملا اور بتایا کہ
میں کیا کرنا چاہتا ہوں، -
0:30 - 0:33وہ بولے، "خدا کا شکر ہے
کہ تم بالاخر آ گئے،" -
0:33 - 0:36اور انہوں نے مجھے بتایا کہ سالوں سے
وہ کسی کے منتظر تھے -
0:36 - 0:37جو یہ کرے۔
-
0:37 - 0:42ان امام کی سب سے خاص بات یہ تھی کی انہوں
نے مجھ سے کچھ نہیں پوچھا -- -
0:42 - 0:45ایک خاکہ بھی نہیں یا کہ میں کیا لکھوں گا۔
-
0:46 - 0:49میں جو بھی کام تخلیق کرتا ہوں،
میں پیغامات لکھتا ہوں -
0:49 - 0:53اپنے انداز کی خطاشی سے --
جو خطاطی اور نقاشی کا میلاپ پے۔ -
0:54 - 0:55میں اقوال یا شاعری استعمال کرتا ہوں۔
-
0:56 - 0:59مینار کے لیے، میں نے سوچا
سب سے مناسب پیغام -
0:59 - 1:02جو مسجد پر لکھا جا سکے
قرآن سے آنا چاہیے، -
1:02 - 1:03چناچہ میں نے یہ آیت منتخب کی:
-
1:03 - 1:06"اے لوگو، ہم نے تمہیں ایک مرد اور
ایک عورت سے بنایا، -
1:06 - 1:10اور تمہیں قومیں اور قبیلے بنایا تاکہ
آپس میں پہچان رکھو۔" -
1:10 - 1:13یہ امن کے لیے عالمی پیغام تھا،
برداشت اورقبولیت کا -
1:13 - 1:17اس طرف سے جسے ہم عام طور پر میڈیا میں
ایک اچھے طریقے سے نہیں پیش کرتے۔ -
1:18 - 1:21میں حیران ہوا کہ مقامی آبادی نے میرے کام
پر جو ردعمل ظاہر کیا، -
1:21 - 1:26اور کیسے اس مینار کی وجہ سے وہ فخر کرتے
اور جو توجہ انہیں ملی -
1:26 - 1:28ساری دنیا کے عالمی پریس سے۔
-
1:29 - 1:32اس امام کے لیے، یہ صرف ایک نقاشی نہ تھی:
-
1:32 - 1:33یہ اس سے بہت گہرا تھا۔
-
1:33 - 1:37انہیں امید تھی کہ یہ مینار شہر کی
ایک یادگار بن جائے گا، -
1:37 - 1:40اور لوگوں کو تیونس کی اس بھولی جگہ
کی طرف کھینچے گا۔ -
1:41 - 1:43پیغام کی عالمگریت،
-
1:43 - 1:45اس وقت تیونس کا سیاسی منظر نامہ،
-
1:45 - 1:49اور یہ حقیقت کہ میں قرآن نقش و نگار
کے انداز میں لکھ رہا تھا -
1:49 - 1:50غیر اہم نہ تھے۔
-
1:50 - 1:52اس نے آبادی کو متحد کر دیا۔
-
1:54 - 1:57لوگوں کو، آنے والی نسلوں کو،
-
1:57 - 2:00عربی خطاطی کے ذریعے
-
2:00 - 2:01یہ میں کرتا ہوں۔
-
2:01 - 2:04پیغام لکھنا میرے فن کا اصل مقصد ہے۔
-
2:05 - 2:08مزے کی بات یہ ہے کہ عربی
بولنے والے لوگوں کو بھی -
2:08 - 2:12میری تحریر کا مطلب نکالنے کے لیے
بڑا دھیان دینا پڑتا ہے۔ -
2:13 - 2:16فن پارے سے متاثر ہونے کے لیے اسکا
مطلب سمجھنا ضروری نہیں۔ -
2:16 - 2:20میرے خیال میں عربی رسم الخط آنکھوں
سے پہلے آپکی روح کو چھوتا ہے۔ -
2:20 - 2:23اس میں ایک خوبصورتی ہے جو
ترجمے سے بے نیاز ہے۔ -
2:24 - 2:26میرا ماننا ہے کہ عربی رسم الخط
سب کے لیے ہے: -
2:26 - 2:29آپکے لیے، آپکے لیے، آپکے لیے،
ہر ایک کے لیے، -
2:29 - 2:31اور پھر جب آپ کو مطلب سمجھ آ جائے،
-
2:31 - 2:33تو آپکو اس سے انسیت ہو جاتی ہے۔
-
2:33 - 2:36میں اس بات کو یقینی بناتا ہوں کہ
وہ پیغام لکھوں -
2:36 - 2:38جو اس جگہ جہاں میں کام کر رہا ہوں
سے متعلق ہوں، -
2:38 - 2:41لیکن پیغامات میں عالمگیریت ہوتی ہے،
-
2:41 - 2:44چناچہ دنیا میں کوئی بھی ان سے جڑ سکتا ہے۔
-
2:45 - 2:47میں پیرس، فرانس میں پیدا ہوا اور پلا بڑھا،
-
2:47 - 2:51اور میں نے 18 سال کی عمر میں
عربی لکھنا اور پڑھنا شروع کی۔ -
2:52 - 2:55آج میں صرف عربی میں پیغامات لکھتا ہوں۔
-
2:55 - 2:58اسکی وجہ یہ کیوں میرے لیے اتنا اہم ہے,
-
2:58 - 3:02وہ ردعمل ہے جو دنیا بھر سے مجھے ملا ہے۔
-
3:04 - 3:08ریو ڈی جنیرو میں، میں نے ایک
پرتگالی نظم ترجمہ کی -
3:08 - 3:10گبریلا ٹورس باربوسا سے،
-
3:10 - 3:13جو فیویلا کے غریب لوگوں کو
تعظیم دے رہی تھیں، -
3:13 - 3:15اور اسے میں نے ایک چھت پر تقش کیا۔
-
3:15 - 3:18مقامی آبادی میرے اس کام کے بارے میں
کافی تذبذب کا شکار ہوئی، -
3:18 - 3:22لیکن جسے ہی میں نے انہیں اس خطاطی کے معنی
سے آگاہ کیا، -
3:22 - 3:25انہوں نے میرا شکریہ ادا کیا اور اس فن پارے
سے تعلق محسوس کیا۔ -
3:27 - 3:29جنوبی افریقہ میں، کیپ ٹاون میں،
-
3:29 - 3:32فلپیپی کی مقامی آبادی نے
-
3:32 - 3:35مجھے کچی آبادی کی واحد کنکریٹ کی دیوار
میرے کام کے لیے دی۔ -
3:35 - 3:37یہ ایک سکول تھا، اور میں نے اس پر لکھا
-
3:37 - 3:39نیلسن منڈیلا کا ایک قول،
-
3:39 - 3:41سناتا ہے، [عربی میں] ،
-
3:41 - 3:44اسکا مطلب ہے، "نا ممکن جب تک ہو نہ جائے
ممکن نہیں لگتا"۔ -
3:44 - 3:48ایک آدمی میرے پاس آیا اور کہا، "جناب
آپ اسے انگریزی میں کیوں نہیں لکھتے؟" -
3:48 - 3:52میں نے اسے جواب دیا، "آپ کی بات میں وزن
ہوتا اگر آپ مجھ سے کہتے کہ میں نے -
3:52 - 3:54اسے زولو میں کیوں نہیں لکھا"۔
-
3:55 - 3:57ایک دفعہ پیرس میں، ایک تقریب تھی،
-
3:57 - 4:01اور کسی نے اپنی دیوار نقاشی کے لیے دی۔
-
4:02 - 4:04اور جب اس نے دیکھا میں عربی میں
لکھ رہا ہوں، -
4:04 - 4:08وہ اتنا غصہ ہوا -- دراصل جیسے پاگل --
اس نے مجھ سے کہا دیوار کو صاف کر دو۔ -
4:08 - 4:10میں غصہ ہوا اور مایوس بھی۔
-
4:10 - 4:14لیکن ایک ہفتہ بعد، تقریب کے منتظم نے مجھے
واپس آنے کو کہا، -
4:14 - 4:18اور بتایا کہ اسی آدمی کے گھر کے بالکل
سامنے ایک دیوار ہے۔ -
4:18 - 4:19تو یہ آدمی --
-
4:19 - 4:21(قہقہے)
-
4:21 - 4:24مجبور ہو گیا، اسے روز دیکھنے کے لیے۔
-
4:24 - 4:27پہلے میں "[عربی میں]" لکھنے لگا تھا،
-
4:27 - 4:29جسکا مطلب تھا، "منہ کی کھانی پڑی" لیکن --
-
4:29 - 4:31(قہقہے)
-
4:31 - 4:35میں نے سوچا کچھ بہتر ہونا چاہیے، تو لکھا،
"[عربی میں]"، -
4:35 - 4:37جسکا مطلب تھا، "اپنے دل کو بڑا کرو"۔
-
4:37 - 4:40مجھے اپنی تہذیب پر بہت فخر ہے،
-
4:40 - 4:46اور میں اپنے فنی کام کے ذریعے اس کا سفیر
بننے کی کوشش کر رہا ہوں۔ -
4:46 - 4:51اور مجھے امید ہے کہ میں دقیانوسی خیالات
کو غلط ثابت کر سکتا ہوں، -
4:51 - 4:52عربی رسم الخط کی خوبصورتی کے ذریعے۔
-
4:53 - 4:59اب، میں مزید اپنے پیغام کا ترجمہ
دیوار پر نہیں لکھتا۔ -
4:59 - 5:03میں شاعری کی خطاطی کی خوبصورتی کو خراب
نہیں کرنا چاہتا، -
5:03 - 5:06کیونکہ یہ فن ہے اور آپ اس کا مطلب جانے
بغیر اس کو سراہ سکتے ہیں، -
5:06 - 5:09جیسے آپ مختلف ممالک کی موسیقی سے
لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ -
5:10 - 5:13کچھ لوگ اسے ٹھکرائے جانے یا
بند دروازے سے تعبیر کرتے ہیں، -
5:13 - 5:16لیکن میرے لیے، یہ ایک دعوت ہے --
-
5:16 - 5:19میری زبان کی، میری تہذیب کی،
اور میرے فن کی۔ -
5:19 - 5:20شکریہ۔
-
5:20 - 5:23(تالیاں)
- Title:
- دیواروں پر تقش و نگار امید اور امن کے پیغام کے ساتھ
- Speaker:
- ال سید
- Description:
-
فرانس میں تیونسی نژاد والدین کے ہاں پیدا ہونے والے ال سید، مختلف تہذیبوں، زبانوں، اور شناختوں میں کھیلنا پسند کرتے ہیں۔ لیکن کم از کم اپنے فن کے کام میں نہیں جس میں وہ عربی شاعری کو ایسے انداز میں پیش کرتے ہیں جو دیواروں پر تقش و نگار اور خطاطی سے متاثر لگتی ہے۔ اس کافی جذباتی گفتگو میں، فنکار اور ٹیڈ فیلو اپنی بنیادی امنگ بتاتے ہیں، ایسا فن تخلیق کیا جائے جسے ترجمانی کی ضرورت نہ ہو۔
- Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 05:39
Irteza Ubaid approved Urdu subtitles for Street art with a message of hope and peace | ||
Irteza Ubaid edited Urdu subtitles for Street art with a message of hope and peace | ||
Shadia Ramsahye accepted Urdu subtitles for Street art with a message of hope and peace | ||
Shadia Ramsahye edited Urdu subtitles for Street art with a message of hope and peace | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Street art with a message of hope and peace | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Street art with a message of hope and peace | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Street art with a message of hope and peace | ||
Umar Anjum edited Urdu subtitles for Street art with a message of hope and peace |