متبادل مددگار اعضاء کی ایک تکلف دہ مشکل
-
0:01 - 0:04میری پیدائش اور پرورش سیرالیون میں ہوئی،
-
0:05 - 0:07ایک چھوٹے اور خوبصورت ملک میں
-
0:07 - 0:09جو مغربی افریقہ میں واقع ہے،
-
0:09 - 0:12ایک ملک جو کہ انسانی وسائل
-
0:12 - 0:14اور تخلیقی ہنر سے مالامال ہے-
-
0:14 - 0:16مگر، سیرالیون بدنام ہے
-
0:16 - 0:1990 کی دہائی میں ہونے والی دس سالہ خانہ جنگی کی وجہ سے
-
0:19 - 0:22جس میں پورے پورے گاؤں جلادیے گۓ-
-
0:22 - 0:26اس دوران، ایک اندازے کے مطابق 8000 مرد، عورتیں اور بچوں
-
0:26 - 0:30کے بازوؤں اور پیروں کو کاٹ دیا گیا-
-
0:30 - 0:33جب میں اور میرے گھر والے جان بچا کر بھاگے
-
0:33 - 0:36ان حملوں سے،اسوقت میں 12 سال کے لگ بھگ تھا،
-
0:36 - 0:39میں نے تہیہ کیا کہ جو کچھ میں کرسکتا ہوں وہ کرونگا
-
0:39 - 0:42اس بات کو یقینی بنانے کے لیئےکہ میرے اپنے بچے
-
0:42 - 0:45اس تجربے سے نہ کبھی گزریں جس سے ہم گزرے ہیں-
-
0:45 - 0:48وہ، درحقیقت، اس سیرا لیون کا حصہ بنیں گے
-
0:48 - 0:50جہاں جنگ اور اعضاء کاٹنا
-
0:50 - 0:55طاقت حاصل کرنے کی حکمت عملی میں شامل نہیں ہوگی-
-
0:55 - 0:59جب میں نے ان لوگوں کو جنہیں میں جانتا تھا، جن سے محبت کرتا تھا،
-
0:59 - 1:00اس تباہی سےبحال ہوتے دیکھا،
-
1:00 - 1:03ایک چیز جس نے مجھے بڑا پریشان کیا،
-
1:03 - 1:06وہ یہ تھی کہ اس ملک میں بہت سارے اپاہج لوگ تھے،
-
1:06 - 1:08جو اپنے مصنوعی اعضاء استعمال نہیں کرتے تھے-
-
1:08 - 1:10اس کی وجہ جو مجھے معلوم ہوئی،
-
1:10 - 1:12وہ یہ تھی کہ ان کے مصنوعی اعضاء کے ساکٹ
-
1:12 - 1:17تکلیف دہ تھے کیونکہ وہ صحیح طرح جڑتے نہیں تھے-
-
1:17 - 1:20مصنوعی اعضاء کے ساکٹ وہ حصہ ہیں
-
1:20 - 1:23جس میں اپاہج لوگ، اپنے بچے ہوئے اعضاء کو ڈالتے ہیں،
-
1:23 - 1:25اور جو مصنوعی اعضاء کے ٹخنے سے جڑتا ہے-
-
1:25 - 1:27ترقی یافتہ ممالک میں بھی،
-
1:27 - 1:31تین ہفتے سے لیکر اکثر کئی سال تک لگ جاتے ہیں
-
1:31 - 1:35ایک مریض کو ایک آرامدہ ساکٹ ملنے میں، اگر ملے بھی تو-
-
1:35 - 1:38مصنوعی اعضاء بنانے والے ابھی بھی
روایتی طریقے استعمال کرتے ہیں -
1:38 - 1:40جیسے سانچے بنانا اور اسمیں ڈھالنا
-
1:40 - 1:44ایک واحد مادے سے مصنوعی اعضاء کے خانے بنانے کے لیئے-
-
1:44 - 1:47ایسے ساکٹ اکثر ناقابل برداشت
-
1:47 - 1:49دباؤ ڈالتے ہیں مریض کے اعضاء پر،
-
1:49 - 1:54جس سے ان کو چھالوں اور زخم کا سامنا کرنا پڑتا ہے-
-
1:54 - 1:56یہ اہم نہیں ہے کہ
-
1:56 - 1:58آپ کا مصنوعی اعضاء کا ٹخنہ کتنا طاقتور ہے-
-
2:00 - 2:02اگر آپ کا متبادل مددگار اعضاء کا ساکٹ تکلیف دہ ہے،
-
2:02 - 2:03تو آپ اپنی مصنوعی ٹانگ استعمال نہیں کرینگے،
-
2:03 - 2:07اور یہ اس دور میں بالکل ناقابل قبول ہے-
-
2:07 - 2:10پھر ایک دن میں پروفیسر 'ہیو ہر' سے ملا،
-
2:10 - 2:11تقریباً ڈھائی سال پہلے،
-
2:11 - 2:14اور انہوں نے پوچھا کہ اگر مجھے اس مسئلے کا حل معلوم ہے،
-
2:14 - 2:16میں نے کہا، " نہیں، ابھی نہیں،
-
2:16 - 2:18مگر میں چاہوں گا کہ اس کا حل تلاش کروں-"
-
2:20 - 2:22اور پھر، ایم آئی ٹی میڈیا لیب میں، اپنی پی ایچ ڈی کے لئے،
-
2:22 - 2:25میں اپنی مرضی کے مطابق مصنوعی ساکٹ تیار کیئے
-
2:25 - 2:27تیزی سے اور کم لاگت میں
-
2:27 - 2:29جو زیادہ آرامدہ ہیں
-
2:29 - 2:32روایتی متبادل مددگار اعضاء کے مقابلے میں-
-
2:32 - 2:34میں نے ایم- آر- آئی سے
-
2:34 - 2:38مریض کے جسم کی اصل ساخت معلوم کی،
-
2:38 - 2:41پھر فینیٹ ایلیمنٹ موڈلنگ کو استعمال کیا تاکہ
-
2:41 - 2:43اندرونی دباؤ اور کھنچاؤ کا اندازہ لگاؤں
-
2:43 - 2:45جو عام قوتوں پر ہوتی ہے،
-
2:45 - 2:50اور پھر ایک مصنوعی اعضا کا ساکٹ بنایا .
-
2:50 - 2:53ہم 'تھری ڈی' پرنٹر استعمال کرتے ہیں
-
2:53 - 2:57ایک سے زیاده مٹیریل سے بنے ایک مصنوعی اعضاء کو بنانے میں
-
2:57 - 3:00جو مریض کے جسم پر دباؤ کو کم کرتا ہے
-
3:00 - 3:03جہاں ضرورت پڑتی ہے-
-
3:03 - 3:06مختصر یہ کہ ہم ڈیٹا استعمال کررہے ہیں
-
3:06 - 3:10تاکہ معیاری اور سستے ساکٹ جلدی بناسکیں-
-
3:10 - 3:12ابھی کچھ دنوں پہلے، ایک تجربے میں،
-
3:12 - 3:14میڈیا لیب میں،
-
3:14 - 3:16ہمارے ایک مریض نے، جو امریکی فوجی ہیں
-
3:16 - 3:19جو 20 سال سے اپاہج شخص ہیں
-
3:19 - 3:22اور جنہوں نے درجنوں مصنوعی ٹانگیں استعمال کی ہیں،
-
3:22 - 3:26انہوں نے ہمارے پرنٹ کیے ہوئے اعضاء کے بارے میں کہا،
-
3:26 - 3:30"یہ بہت نرم ہیں، جیسے تکیے پر چل رہے ہوں،
-
3:30 - 3:32اور یہ بہت خوبصورت ہیں-"
-
3:32 - 3:36(ہنسی)
-
3:36 - 3:39ہمارے دور میں معذوری کو
-
3:39 - 3:41کسی شخص کو روکنا نہیں چاہیے
-
3:41 - 3:44ایک بامقصد زندگی گزار نے سے-
-
3:44 - 3:47میری امید اور خواہش یہ ہے کہ وہ اوزار اور طریقے
-
3:47 - 3:49جو ہم بناتے ہیں اپنے ریسرچ گروپ میں،
-
3:49 - 3:52ان کو استعمال کرکے بہت ہی کارآمد متبادل مددگار اعضاء
-
3:52 - 3:55ان لوگوں تک پہنچائیں جن کو ان کی ضرورت ہو-
-
3:55 - 4:00میرے لیے، وہ جگہ، جہاں روح کے زخم بھرنا شروع ہوں ،
-
4:00 - 4:04جنگ اور بیماری سے متاثر ہونے والوں کے
-
4:04 - 4:08وہ جگہ ہے جہاں آرامدہ اور سستے ساکٹ بناۓ جاسکیں
-
4:08 - 4:10ان کے جسموں کے لئے-
-
4:10 - 4:13چاہے وو سیرالیون میں ہو یا بوسٹن میں،
-
4:13 - 4:16میں امید کرتا ہوں کہ یہ نہ صرف
-
4:16 - 4:20ان کی انسانی صلاحیت کے احساس کوبحال کرے،
بلکہ ان کو بہتری میں تبدیل بھی کریں- -
4:20 - 4:23بہت بہت شکریہ-
-
4:23 - 4:27(تالیاں)
- Title:
- متبادل مددگار اعضاء کی ایک تکلف دہ مشکل
- Speaker:
- ڈیوڈ سینگیھ
- Description:
-
کس چیز نے ڈیوڈ سینگیھ کو مجبور کیا کہ وہ آرامدہ متبادل مددگار اعضاء بنائیں؟ انہوں نے سیرالیون میں پرورش پائی، اور ایک سفاکانہ جنگ کے بعد، بہت سارے لوگ، جن سے یہ محبت کرتے ہیں، ان لوگوں کے اعضاء نہیں بچے تھے- جب انہوں نے دیکھا کہ بہت سارے لوگ، جن کے پاس متبادل مددگار اعضاء بھی ہیں، وہ ان کو استعمال نہیں کرتے، تو انہوں نے اس کی وجہ دریافت کرنے کی کوشش کی — اور اپنی ایم- آئی- ٹی لیب کی ٹیم کے ہمراہ، اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی-
- Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 04:43
Irteza Ubaid edited Urdu subtitles for The sore problem of prosthetic limbs | ||
Irteza Ubaid edited Urdu subtitles for The sore problem of prosthetic limbs | ||
Irteza Ubaid edited Urdu subtitles for The sore problem of prosthetic limbs | ||
Irteza Ubaid approved Urdu subtitles for The sore problem of prosthetic limbs | ||
Zehra Wamiq accepted Urdu subtitles for The sore problem of prosthetic limbs | ||
Zehra Wamiq edited Urdu subtitles for The sore problem of prosthetic limbs | ||
Zehra Wamiq edited Urdu subtitles for The sore problem of prosthetic limbs | ||
Zehra Wamiq edited Urdu subtitles for The sore problem of prosthetic limbs |