WEBVTT 00:00:00.717 --> 00:00:04.014 ایک حیاتیاتی ارتقا کے استاد جو کہ کہ پرڈو یونیورسٹی سے تھے، 00:00:04.014 --> 00:00:07.160 ولیم مویر نامی، کی تحقیق کو مرغیوں پر تھی۔ 00:00:07.520 --> 00:00:09.249 وہ بارآوری میں دلچسپی رکھتا تھا -- 00:00:09.249 --> 00:00:11.539 اور میرا خیال ھے یہ ھم سب کا مسئلہ ھے -- 00:00:11.539 --> 00:00:14.827 لیکن مرغیوں میں اسکا ادراک آسان ھے کیونکہ آپ صرف انڈے گنتے ھیں۔ 00:00:14.827 --> 00:00:16.527 (قہقہے) 00:00:16.527 --> 00:00:19.944 وہ جاننا چاہتا تھا کہ مرغیوں کو کونسی چیزیں زیادہ بارآور بناتی ہیں۔ 00:00:19.944 --> 00:00:22.870 تو اس نے ایک خوبصورت تجربہ وضع کیا۔ 00:00:22.870 --> 00:00:27.328 مرغیاں غول کی شکل میں رہتی ھیں، تو اس نے سب سے پہلے ایک عام سے غول کا انتخاب کیا، 00:00:27.328 --> 00:00:30.718 اور اس نے اسکو چھ نسلوں تک الگ تھلگ رکھا۔ 00:00:30.718 --> 00:00:32.807 لیکن پھر اس نے ایک اور غول تشکیل دیا کیا 00:00:32.807 --> 00:00:35.505 اور اس غول میں سے ہر ایک بارآوری کیلیے بہترین مرغی تھی -- 00:00:35.505 --> 00:00:38.270 آپ ان کو ارفع مرغیاں کہہ سکتے ھیں -- 00:00:38.270 --> 00:00:40.627 اور اس نے ان سب کو ایک بڑے جھنڈ میں اکھٹا کر دیا، 00:00:40.627 --> 00:00:45.075 اور ہر نسل میں سے اس نے صرف وہ مرغیاں منتخب کیں جو سب سے زیادہ بارآور تھیں۔ NOTE Paragraph 00:00:45.415 --> 00:00:47.969 جب چھ نسلیں گذر گئیں، 00:00:47.969 --> 00:00:49.717 اس نے کیا دیکھا؟ 00:00:49.717 --> 00:00:53.548 پہلا غول، جو کہ عام مرغیوں کا غول تھا، اسکی کارکردگی ٹھیک تھی۔ 00:00:53.548 --> 00:00:56.074 وہ ساری مرغیاں موٹی اور پروں سے بھری تھیں 00:00:56.074 --> 00:00:58.712 اور انکے انڈوں کی پیداوار حیرت انگیز طور پر بڑھی تھی۔ 00:00:58.712 --> 00:01:00.559 اور دوسرے غول کی کارکردگی کیسی رہی؟ 00:01:01.419 --> 00:01:03.293 ماسوائے تین کے سب مر گئے۔ 00:01:04.253 --> 00:01:06.413 انہوں نے باقیوں کو حکم چلا چلا کر مار دیا۔ 00:01:06.413 --> 00:01:07.990 (قہقہے) 00:01:07.990 --> 00:01:13.501 وہ مرغیاں جو انفرادی طور پر بہترین تھیں، انہوں نے اپنی یہ ذاتی کامیابی، 00:01:13.501 --> 00:01:18.164 باقی مرغیوں کی بار آوری کو کچل کر حاصل کی تھی۔ NOTE Paragraph 00:01:18.830 --> 00:01:22.525 اب، جب میں پوری دنیا میں جا کر یہ کہانی سناتی ھوں، 00:01:22.525 --> 00:01:24.687 تمام اقسام کی تنظیموں اور اداروں میں، 00:01:24.687 --> 00:01:27.353 لوگوں کو تقربیا فورا اسکی مناسبت نظر آنا شروع ھو جاتی ھے، 00:01:27.353 --> 00:01:29.889 اور جب وہ میرے پاس آتے ھیں تو کچھ ایسی باتیں کہتے ہیں، 00:01:29.889 --> 00:01:32.750 "وہ جو ارفع غول والی بات تھی، میرا ادارہ بالکل ویسا ہی ھے۔" 00:01:32.750 --> 00:01:34.715 (قہقہے) 00:01:34.715 --> 00:01:38.226 یا، "میرے ملک کی یہی کہانی ھے،" 00:01:38.226 --> 00:01:40.318 یا، "میری زندگی ایسی ھے۔" NOTE Paragraph 00:01:40.798 --> 00:01:44.722 ساری زندگی مجھے یہ بتایا گیا کہ آگے بڑھنے کے لیے مقابلہ ضروری ھے؛ 00:01:44.722 --> 00:01:48.754 صحیح سکول کا انتخاب کرو، صحیح نوکری کا انتخاب کرو، اور سب سے آگے نکل جاوؑ، 00:01:48.754 --> 00:01:52.492 اور حقیقت میں یہ بات کبھی بھی میرے دل کو نہیں بھائی، 00:01:52.492 --> 00:01:57.275 میں نے کاروباو اس لیے شروع کیے اور چلائے کیونکہ ایجاد کرنا ایک لطف ھے، 00:01:57.275 --> 00:02:00.595 اور اس لیے بھی کہ لائق اور تخلیقی لوگوں کے ساتھ کام کرنا، 00:02:00.595 --> 00:02:02.075 اپنے آپ میں ایک انعام ھے۔ 00:02:02.755 --> 00:02:08.397 اور ارفع مرغیاں یا افسرانہ ماحول میرے کام کرنے کے لیے کبھی بھی حوصلہ افزا نہیں رہا 00:02:08.397 --> 00:02:10.966 اور نہ ہی بڑی شخصیات کے ساتھ کام کرنا۔ 00:02:11.276 --> 00:02:13.220 لیکن گذشتہ پچاس سالوں میں، 00:02:13.220 --> 00:02:17.452 ھم نے بہت سارے اداروں اور کچھ معاشروں کو 00:02:17.452 --> 00:02:19.770 ارفع مرغیوں کی طرز پر چلانے کی کوشش کی۔ 00:02:19.780 --> 00:02:23.582 اور ھمارا خیال رہا ہے کہ بڑی شخصیات کو ساتھ ملانے سے کامیابی یقینی ھو جاتی ھے، 00:02:23.582 --> 00:02:27.731 سب سے قابل مردوں کو، یا کبھی کبھی کوئی عورت بھی ہو سکتی ہے، 00:02:27.731 --> 00:02:31.090 اور انکو بہت سارے وسائل اور تمام اختیارات دینے سے، 00:02:31.430 --> 00:02:35.493 لیکن ان سب جگہوں پر نتیجہ بالکل ولیم مویر کے تجربے جیسا ہی ھوا، 00:02:35.493 --> 00:02:40.462 جارحانہ رویے، نظام کی خرابی، اور ضیاع۔ 00:02:40.462 --> 00:02:44.572 اگر کامیابی کا ذریعہ یہی ھے کہ کامیاب لوگ وہ ہوں گے، 00:02:44.572 --> 00:02:47.753 جو باقی سب کی صلاحیتوں کو کچل دیں گے، 00:02:47.753 --> 00:02:51.236 تو پھر ھمیں جلد ازجلد ایک بہتر طور پر کام کرنے والے نظام کی ضرورت ھے 00:02:51.236 --> 00:02:54.010 جو خوشحال زندگی گزارنے میں مدد دے۔ 00:02:54.510 --> 00:02:58.921 (تالیاں) NOTE Paragraph 00:02:58.921 --> 00:03:02.915 وہ کیا ہے جو کچھ گروہوں کو 00:03:02.915 --> 00:03:06.390 باقیوں کی نسبت زیادہ کامیاب اور بہتر نتائج دینے والا بناتا ہے؟ 00:03:06.700 --> 00:03:09.974 تو یہ وہ سوال تھا جس پر ایم آئی ٹی والوں نے تحقیق کی۔ 00:03:09.974 --> 00:03:12.400 انہوں نے سینکڑوں رضا کار اکٹھے کیے، 00:03:12.400 --> 00:03:15.894 ان کے گروہ بنائے گئے اور انکو حل کرنے کے لیے بہت مشکل سوالات دیے گئے۔ 00:03:15.894 --> 00:03:18.625 اور جو ہوا، وہ توقعات کے عین مطابق تھا، 00:03:18.625 --> 00:03:21.931 کہ کچھ گروہ دوسروں کی نسبت، بہت ہی زیادہ کامیاب ہوئے، 00:03:21.931 --> 00:03:25.461 لیکن اس میں مزے کی بات یہ تھی کہ وہ گروہ جو زیادہ کامیاب تھے، 00:03:25.461 --> 00:03:28.108 وہ ایسے گروہ نہ تھے جن کے ایک یا دو افراد، 00:03:28.108 --> 00:03:31.149 بہت ہی اعلٰی ذہنی سطح کے مالک تھے۔ 00:03:31.149 --> 00:03:34.748 اور نہ ہی وہ گروہ زیادہ کامیاب تھے جنکی مجموعی طور پر، 00:03:34.748 --> 00:03:37.117 ذہنی سطح زیادہ تھی۔ 00:03:37.117 --> 00:03:42.991 بلکہ گروہ جو زیادہ کامیاب تھے، انکی تین خصوصیات تھیں۔ 00:03:42.991 --> 00:03:48.503 اول یہ کہ، ان میں ایک دوسرے کا خیال رکھنے کی خصوصیت سب سے زیادہ تھی، 00:03:48.503 --> 00:03:52.222 اس کو جانچا جاتا ہے آنکھوں سے دماغ کو پڑھنے والی صلاحیت سے۔ 00:03:52.222 --> 00:03:54.717 اسکو مجموعی طور پر احساس کا امتحان بھی کہتے ھیں، 00:03:54.717 --> 00:03:56.914 اور وہ گروہ جو اس میں بہتر تھے، 00:03:56.914 --> 00:03:58.864 انکی کارکردگی بھی بہتر تھی۔ 00:03:58.864 --> 00:04:03.972 دوسرا، کامیاب گروہوں کے ارکان نے ایک دوسرے کو تقریباً برابر کا وقت دیا، 00:04:03.972 --> 00:04:06.317 تاکہ کوئی ایک فرد اس گروہ پر حاوی نہ ھو، 00:04:06.317 --> 00:04:09.103 لیکن اس گروہ میں کوئی کاہل بھی نہ ہو۔ 00:04:09.103 --> 00:04:11.820 اور تیسرا، زیادہ کامیاب ھونے والے گروہوں میں 00:04:11.820 --> 00:04:14.165 زیادہ خواتین تھیں۔ 00:04:14.165 --> 00:04:16.162 (تالیاں) 00:04:16.162 --> 00:04:20.437 کیا اسکی وجہ یہ تھی کہ خواتین عام طور پر بہت بہتر کارکردگی دکھاتی ہیں 00:04:20.437 --> 00:04:22.310 آنکھوں سے دماغ کو پڑھنے میں، 00:04:22.310 --> 00:04:25.037 تو کیا ہم احساس کے جذبے کو حد سے زیادہ اھمیت دے رھے ہیں؟ 00:04:25.037 --> 00:04:27.895 یا یہ کہ وہ سوچنے کے مختلف زاویے متعارف کرواتی ھیں؟ 00:04:27.895 --> 00:04:31.951 اس پر حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا، لیکن اس تجربہ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ 00:04:31.951 --> 00:04:36.380 اس نے ھمیں دکھایا جو ہم جانتے ہیں کہ کیسے کچھ گروہ باقیوں سے بہتر نتائج دیتے ھیں، 00:04:36.380 --> 00:04:38.731 لیکن اس کی کنجی یہ تھی کہ 00:04:38.731 --> 00:04:42.378 وہ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے تھے۔ NOTE Paragraph 00:04:43.543 --> 00:04:46.375 تو اس بات کو ھم روزمرہ زندگی سے کیسے جوڑ سکتے ھیں؟ 00:04:46.375 --> 00:04:51.716 تو اسکا مطلب یہ ھے کہ لوگوں کا ایک دوسرے سے تعلق بہت اھم ہے، 00:04:51.716 --> 00:04:55.524 کیونکہ وہ گروہ جہاں ایک دوسرے کو سمجھنے کی صلاحیت اور احساس زیادہ ھوتا ھے، 00:04:55.524 --> 00:04:58.780 وہاں خیالات جنم لیتے اور بڑھتے ہیں۔ 00:04:58.780 --> 00:05:02.768 لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں میں پھنستے نہیں۔ وہ فضول باتوں پر وقت ضائع نہیں کرتے۔ NOTE Paragraph 00:05:02.768 --> 00:05:07.482 مثال کے طور پر، اروپ دنیا کے کامیاب ترین انجینرنگ کے اداروں میں سے ایک ھے، 00:05:07.482 --> 00:05:10.134 اور اس کو ایک اصطبل بنانے کا ٹھیکہ ملا، 00:05:10.134 --> 00:05:12.000 بیجنگ اولمپکس کے لیے۔ 00:05:12.000 --> 00:05:13.826 اب، اس عمارت میں، 00:05:13.826 --> 00:05:19.120 ڈھائی ہزار تن ومند قسم کے گھوڑوں نے آنا تھا، 00:05:19.120 --> 00:05:21.209 جو لمبی ھوائی مسافت کے بعد پہنچ رھے تھے، 00:05:21.209 --> 00:05:24.692 ھوائی سفر کے اثرات کی وجہ سے، وہ بہتر محسوس نہیں کررھے ھونگے۔ 00:05:24.692 --> 00:05:28.104 اور انجنیرز کےلیے مسئلہ یہ تھا کہ، 00:05:28.104 --> 00:05:31.780 وہ گھوڑوں کی کتنی لید کے لیے بندونست کریں؟ 00:05:32.540 --> 00:05:37.184 اب یہ انجنیرنگ سکول میں آپکو کوئی نہیں پڑھاتا -- (قہقہے) -- 00:05:37.184 --> 00:05:40.388 اور یہ ایسی چیز بھی نہیں تھی کہ آپ اس میں کوئی غلطی کر سکیں، 00:05:40.388 --> 00:05:43.703 تو وہ اس کام کے لیے مہینوں تک جانوروں کے ڈاکٹروں سے تحقیق کر سکتے تھے، 00:05:43.703 --> 00:05:45.714 حساب کتاب کی بڑی بڑی کتابیں کھول سکتے تھے۔ 00:05:45.714 --> 00:05:48.799 اس کے بجائے، انہوں نے مدد مانگی 00:05:48.799 --> 00:05:53.285 اور انہوں نے نیویارک کے گھڑسوار کلب کے بنانے والےکو ڈھونڈ نکالا۔ 00:05:53.285 --> 00:05:57.404 مسئلے کا حل ایک دن سے بھی کم میں مل گیا۔ 00:05:57.404 --> 00:06:00.191 اروپ کا خیال ھے کہ مدد کا یہ طریقہ 00:06:00.191 --> 00:06:02.959 انکی کامیابی کا بنیادی کردار ھے۔ NOTE Paragraph 00:06:03.279 --> 00:06:07.400 اب، مدد مانگنا کچھ عجیب سا لگتا ھے، 00:06:07.400 --> 00:06:11.498 لیکن یہ کامیاب گروہوں کے لیے انتہائی ضروری چیز ھے، 00:06:11.498 --> 00:06:16.707 اور یہ روزمرہ زندگی میں انفرادی ذہانت کو بہت پیچھے چھوڑ دیتا ھے۔ 00:06:17.117 --> 00:06:20.322 مدد مانگنے کا مطلب ھے مجھے ہر چیز کا علم ھونا ضروری نہیں ھے، 00:06:20.322 --> 00:06:25.600 مجھے صرف ان لوگوں کے ساتھ کام کرنا ھے جو مدد دینے اور مدد لینے کا ھنر جانتے ھیں۔ 00:06:25.600 --> 00:06:31.361 سیپ (ادارہ) میں، انکا خیال ھے کہ ہر سوال کا جواب سترہ منٹ میں دیا جا سکتا ھے، 00:06:32.001 --> 00:06:35.126 لیکن میں نے کسی ایک بھی ایسی ہائی ٹیک کمپنی کے ساتھ کام نہیں کیا، 00:06:35.126 --> 00:06:40.571 جن کا خیال یہ ھو کہ یہ کوئی ٹیکنالوجی کا مسئلہ ھے، 00:06:40.571 --> 00:06:45.041 کیونکہ مدد مانگنے پر لوگوں کو ایک دوسرے کو سمجھنا پڑے گا۔ 00:06:45.771 --> 00:06:50.782 یہ تو ایک کھلی سی بات ھے، اور ہمیں لگے کہ یہ تو خود بخود ہوتا ہے، 00:06:50.782 --> 00:06:52.410 لیکن ایسا نہیں ھوتا۔ 00:06:52.410 --> 00:06:55.704 جب میں اپنی پہلی سوفٹ ویر کی کمپنی چلا رہی تھی، 00:06:55.704 --> 00:06:57.738 مجھے لگا کہ ھم پھنس کر رہ گئے ھیں۔ 00:06:57.738 --> 00:07:01.523 ایک دوسرے سے بس مزاحمت ہی نظر آتی تھی، 00:07:01.523 --> 00:07:06.399 تو مجھے احساس ھوا کہ وہ قابل اور تخلیقی لوگ جو میں نے رکھے تھے، 00:07:06.399 --> 00:07:08.364 ایک دوسرے سے ناواقف تھے۔ 00:07:08.364 --> 00:07:12.241 ان کی توجہ صرف اپنے اپنے کاموں پر تھی، 00:07:12.241 --> 00:07:15.970 انہیں تو اس بات کا بھی علم نہ تھا کہ وہ کس کے ساتھ بیٹھے ھیں، 00:07:15.970 --> 00:07:18.541 اور پھر میں نے اس بات پر اصرار کیا کہ ھمیں کام روک کر 00:07:18.541 --> 00:07:21.125 ایک دوسرے کو جاننے میں وقت صرف کرنا چاہیے، 00:07:21.125 --> 00:07:24.223 تا کہ ھم صحیح معنوں میں رفتار پکڑ سکیں۔ NOTE Paragraph 00:07:24.223 --> 00:07:27.429 یہ تو بیس سال پہلے کی بات تھی، تو اب جب میں اداروں میں جاتی ھوں، 00:07:27.429 --> 00:07:30.311 جنہوں نے میز پر کافی پینے پر پابندی لگائی ہے 00:07:30.311 --> 00:07:34.305 تاکہ لوگ کافی کی مشین کے آس پاس ملیں 00:07:34.305 --> 00:07:36.139 اور گپ شپ لگائیں۔ 00:07:36.139 --> 00:07:38.647 سویڈن والوں نے تو اس کو ایک نام بھی دے دیا ھے۔ 00:07:38.647 --> 00:07:42.007 وہ اس کو فیقا کہتے ھیں، جسکا مطلب ھے کافی کے لیے وقفہ سے بڑھ کر۔ 00:07:42.007 --> 00:07:45.613 اسکا مطلب ھے اجتماعی بحالی۔ 00:07:45.613 --> 00:07:48.614 مین (ریاست) میں ایک کمپنی ھے ایڈیکس، 00:07:48.614 --> 00:07:51.626 انہوں نے تو اپنے ادارے میں ایک سبزیوں کا باغ لگا دیا ھے تاکہ لوگ 00:07:51.626 --> 00:07:53.768 جو کاروبار کے مختلف شعبوں سے متعلق ہیں 00:07:53.768 --> 00:07:58.644 اکٹھے کام کر سکیں، اور اس طرح پورے کاروبار کے بارے میں جان سکیں۔ 00:07:58.644 --> 00:08:00.769 تو کیا یہ سب پاگل ھو گئے ھیں؟ 00:08:00.769 --> 00:08:04.542 معاملہ اسکے برعکس ھے -- وہ اس نتیجہ پر پہنچے ھیں کہ جب معاملات مشکل ھو جاتے ھیں، 00:08:04.542 --> 00:08:06.585 اور معاملات ہمیشہ مشکل ہو جاتے ہیں، 00:08:06.585 --> 00:08:09.301 اگرآپ بہت ہی اہمیت کا کام کر رہے ہیں، 00:08:09.301 --> 00:08:11.972 تو لوگوں کو معاشرتی مدد کی ضرورت پڑتی ھے، 00:08:11.972 --> 00:08:15.199 اور ان کو پتہ ہونا چاہیے کہ وہ مدد کس سے مانگیں۔ 00:08:15.199 --> 00:08:19.936 نئی سوچ لوگوں کے پاس ھوتی ہے: اداروں کے پاس نہیں۔ 00:08:19.936 --> 00:08:22.536 اور کون سی چیز لوگوں کو ابھارتی ھے 00:08:22.536 --> 00:08:27.030 وہ لوگوں کا آپس میں تعلق، وفاداری اور اعتماد ھوتا ھے۔ 00:08:27.566 --> 00:08:31.260 دراصل مسالہ اھم ھوتا ھے، 00:08:31.260 --> 00:08:33.549 صرف اینٹیں اھم نہیں ھوتیں۔ NOTE Paragraph 00:08:34.299 --> 00:08:36.273 اب، جب ان تمام چیزوں کو ملائیں، 00:08:36.273 --> 00:08:39.431 تو جو چیز آپکو ملے گی اس کو سماجی سرمایہ کہتے ھیں۔ 00:08:39.431 --> 00:08:44.980 سماجی سرمایہ دراصل وہ بھروسا اور باہمی انحصار ھے جو اعتماد کو جنم دیتا ھے۔ 00:08:44.980 --> 00:08:48.471 یہ اصطلاح ان ماہرین سماجیات نے ایجاد کی جو معاشرے کا مطالعہ کرتے ھیں 00:08:48.471 --> 00:08:52.739 یہ کشیدگی کے وقت میں بہت لچکدار ثابت ھوئی ھے۔ 00:08:53.409 --> 00:08:57.960 سماجی سرمایہ وہ چیز ھے جو اداروں کو متحرک بناتا ہے، 00:08:57.960 --> 00:09:03.222 اور سماجی سرمایہ اداروں کو مظبوط بناتا ھے۔ 00:09:04.182 --> 00:09:06.442 عملی طور پر اسکا مطلب کیا ھے؟ 00:09:06.852 --> 00:09:10.759 اسکا مطلب ھے بروقت فیصلے سب سے اھم ہیں، 00:09:10.759 --> 00:09:15.426 کیونکہ سماجی سرمایہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہتا ھے۔ 00:09:15.426 --> 00:09:20.534 چنانچہ گروہ جو لمبے عرصے تک اکٹھے کام کرتے ہیں بہتر ھو جاتے ھیں، کیونکہ وقت لگتا ھے 00:09:20.534 --> 00:09:26.041 اعتماد بنانے کے لیے جو حقیقی معنوں میں سوچ اور باہمی معاملات میں کشادگی پیدا کرے۔ 00:09:26.461 --> 00:09:29.925 اور وقت ہی اقدارکی تعمیر کرتا ھے۔ 00:09:30.625 --> 00:09:32.878 جب ایلکس پنٹ لینڈ نے ایک ادارے کو مشورہ دیا کہ 00:09:32.878 --> 00:09:35.594 وہ کافی کے وقفے کو ایک ہی وقت میں کریں 00:09:35.594 --> 00:09:39.495 تا کہ لوگوں کو ایک دوسرے سے بات کرنے کا موقع مل سکے، 00:09:39.495 --> 00:09:42.978 ان کا منافع پندرہ کروڑ ڈالر بڑھ گیا، 00:09:42.978 --> 00:09:46.832 اور انکے ملازمین کے اطمینان میں دس فیصد اضافہ ھو گیا۔ 00:09:46.832 --> 00:09:49.933 تو پھر سماجی سرمایہ نے خوب منافع دیا، 00:09:49.933 --> 00:09:53.960 اور اس کو جتنا خرچ کریں یہ اتنا ہی بڑھتا ھے۔ 00:09:53.960 --> 00:10:00.022 لیکن یہ صرف میل جول کے لیے نہیں ہے اور نہ ہی کام چوروں کے لیے، 00:10:00.022 --> 00:10:04.656 کیونکہ اس طرح کے لوگ بال کی کھال اتارنے والے، 00:10:04.656 --> 00:10:08.690 بے صبرے اور ہر حال میں صرف اپنا سوچنے والے ھوتے ھیں، 00:10:08.690 --> 00:10:12.680 کیونکہ انکا کام یہی ھوتا ھے۔ 00:10:12.680 --> 00:10:17.979 اس طریقے میں اختلاف اکثر ھوتا ھے کیونکہ رشتے میں ایک کھلا پن ھوتا ھے۔ 00:10:18.280 --> 00:10:23.471 اور اسی طریقہ سے اچھے خیالات عظیم خیالات بن جاتے ھیں، 00:10:23.471 --> 00:10:26.571 کیونکہ کوئی بھی خیال مکمل پیدا نہیں ھوتا۔ 00:10:26.571 --> 00:10:29.900 یہ ایک نئے پیدا ھونے والے بچے کی طرح چھوٹا سا جنم لیتا ھے، 00:10:29.900 --> 00:10:34.489 ایک طرح سے الجھا اور اٹکا ہوا لیکن امکانات سے بھرپور۔ 00:10:34.489 --> 00:10:40.610 اور یہ صرف بہت سارے لوگوں کی اچھی شراکت داری، یقین اور کوشش سے، 00:10:40.610 --> 00:10:43.892 کامیابی پاتا ہے۔ 00:10:43.892 --> 00:10:47.955 اور سماجی سرمایہ بنیادی طور پر یہی کام کرتا ھے۔ NOTE Paragraph 00:10:49.455 --> 00:10:52.228 لیکن ھم عام طور پر اس پہلو پر بات کرنے کے عادی نہیں، 00:10:52.228 --> 00:10:56.198 کسی کی صلاحیتوں اور تخلیقی پن کے بارے میں۔ 00:10:56.198 --> 00:10:59.932 ھم بڑی شخصیات کی بات کرنے کے عادی ھیں۔ 00:11:00.262 --> 00:11:04.371 تو میں نے اس بارے میں سوچنا شروع کیا کہ اگر ھم اس طرح سے کام کرنا شروع کر دیں، 00:11:04.371 --> 00:11:06.595 اس کا مطلب ھوا کہ اب کوئی بڑی شخصیت نہیں؟ 00:11:07.445 --> 00:11:09.805 تو میں گئی اور میں آڈیشن میں جا کر بیٹھی، 00:11:09.805 --> 00:11:13.661 جو لندن کے رائل فنِ ڈرامہ مرکز والے کرتے تھے۔ 00:11:13.661 --> 00:11:16.886 اور جو میں نے وہاں دیکھا اس سے میں بہت حیران ھوئی، 00:11:16.886 --> 00:11:21.786 کیونکہ وہاں پر استاد کسی انفرادی طور پر بہت بڑے فنکار کی تلاش نہیں کر رھے تھے۔ 00:11:21.786 --> 00:11:26.476 وہ اس بات کا جائزہ لے رھے تھے کہ طلبا کے بیچ میں معاملات کیسے چل رھے تھے، 00:11:26.476 --> 00:11:30.526 کیونکہ دراصل صحیح ڈرامہ تو وہیں ہوتا یے۔ 00:11:30.526 --> 00:11:32.875 اور جب میں نے کامیاب البمز کے پروڈیوسرز سے بات کی، 00:11:32.875 --> 00:11:36.103 تو انہوں نے کہا کہ "ہاں یقیناً ھماری موسیقی میں بہت بڑے بڑے نام ھیں۔ 00:11:36.103 --> 00:11:39.220 لیکن دراصل یہ لوگ زیادہ دیر چلتے نہیں۔ 00:11:39.220 --> 00:11:43.220 لمبے عرصے تک کامیاب وہ رہتے ھیں جو دوسروں سے تعاون کرتے ھیں۔ 00:11:43.220 --> 00:11:47.432 کیونکہ انکی اچھائی دوسروں میں اچھائی تلاش کرنے کے نتیجے میں، 00:11:47.432 --> 00:11:49.076 انکے اپنے اندر ظاہر ھوتی ھے۔" 00:11:49.486 --> 00:11:52.115 اور جب میں ان نامی گرامی اداروں میں گئی جو جانے جاتے ھیں 00:11:52.115 --> 00:11:54.182 اپنی تخلیق اور جدت پسندی کی وجہ سے، 00:11:54.182 --> 00:11:57.107 تو مجھے کوئی بڑی شخصیت نظر بھی نہیں آئی، 00:11:57.107 --> 00:12:01.445 کیونکہ وہاں ہر فرد کی اہمیت تھی۔ 00:12:01.445 --> 00:12:04.328 اور جب میں نے اپنی عملی زندگی پر نظر ڈالی، 00:12:04.328 --> 00:12:08.252 اور ان اھم لوگوں کا جن کے ساتھ کام کرنے کا مجھے اعزاز حاصل ھوا، 00:12:08.252 --> 00:12:13.796 تو مجھے احساس ھوا کہ ھم ایک دوسرے کے لیے اور بھی کتنا کچھ کر سکتے ھیں 00:12:13.796 --> 00:12:18.855 اگر ھم دوسروں پر رعب جمانا بند کر دیں۔ 00:12:18.855 --> 00:12:24.970 (قہقہے) (تالیاں) 00:12:24.970 --> 00:12:31.346 جب آپ کو معاشرتی بھلائی کی صحیح سمجھ آ جائے، 00:12:31.346 --> 00:12:34.443 تو پھر بہت ساری چیزیں کو تبدیل ھونا چاہیے۔ 00:12:34.443 --> 00:12:38.530 مقابلے کے ذریعے سے انتظام عام طور پر 00:12:38.530 --> 00:12:40.991 ملازمین کو ایک دوسرے کے مقابلے پر لے آتا ہے۔ 00:12:40.991 --> 00:12:45.505 اب اس دشمنی کو سماجی سرمایہ کے ساتھ تبدیل کرنا ھو گا۔ 00:12:45.775 --> 00:12:49.290 ھم دہائیوں سے لوگوں کو پیسے کے ذریعے ترغیب دینے کی کوشش کرتے رھے ھیں، 00:12:49.340 --> 00:12:52.820 حالانکہ ھمارے پاس بڑے پیمانے پر اس طرح کی تحقیق موجود ہے جو دکھاتی ہے 00:12:52.820 --> 00:12:56.191 کہ پیسہ سماجی بگاڑ کا سبب بن رہا ھے۔ 00:12:56.851 --> 00:13:02.186 اب ھمیں لوگوں کو ایک دوسرے کو ترغیب دینے پر آمادہ کرنا ھے۔ 00:13:02.646 --> 00:13:07.570 اور سالوں تک ھم سوچتے رھے کہ رہنما تن تنہا جانباز ھوتے ھیں جن سے توقع ہوتی ہے 00:13:07.570 --> 00:13:10.726 کہ وہ اکیلے ہی مشکل سےمشکل مسائل کا حل تلاش کر لیں گے۔ 00:13:10.726 --> 00:13:14.278 اب ھمیں رہمنائی کی نئی تشریح کرنی ہو گی 00:13:14.278 --> 00:13:18.342 ایک ایسے منصوبے کے طور پر جس میں ایسے حالات پیدا کیے جائیں 00:13:18.342 --> 00:13:24.300 جن میں ہر شخص اپنی سوچ بغیر کسی خوف اور ڈر کے سب کے ساتھ مل کر بروئے کار لا سکے۔ NOTE Paragraph 00:13:24.300 --> 00:13:27.820 اور ھم یہ جانتے ھیں کہ یہ کام مفید ھے۔ 00:13:28.210 --> 00:13:32.505 جب مونٹریال ضوابط کے تحت سی ایف سی کو بتدریج ختم کرنے کی بات چلی، 00:13:32.505 --> 00:13:36.847 کیونکہ کلوروفلوروکاربن اوزون کی تہہ میں سوراخ کرنے کی ایک وجہ بن رہی تھی، 00:13:36.847 --> 00:13:39.032 خطرات بہت زیادہ تھے، 00:13:39.052 --> 00:13:41.951 کیونکہ سی ایف سی کا استعمال ہر جگہ تھا، 00:13:41.951 --> 00:13:44.660 اور کسی کو علم نہ تھا کہ اس کا متبادل ملے گا بھی یا نہیں۔ 00:13:45.360 --> 00:13:50.671 لیکن ایک ٹیم جس نے اس کے حل کا بیڑہ اٹھایا اس نے تین اہم اصول اپنائے۔ 00:13:51.289 --> 00:13:54.647 انکے سربراہ فرینک ماسلن نے بتایا پہلا اصول یہ تھا کہ، 00:13:54.647 --> 00:13:57.980 اس ٹیم میں کوئی بڑا چھوٹا نہیں ھوگا۔ 00:13:57.980 --> 00:14:00.257 ھمیں اس کام کے لیے ہر بندے کی ضرورت ہے۔ 00:14:00.257 --> 00:14:02.985 ہر ایک کا نقطہ نظر اہم ہے۔ 00:14:03.485 --> 00:14:07.711 دوسرا، ھمارا کام کرنے کا معیار صرف ایک ھے: 00:14:07.711 --> 00:14:10.310 بہترین حل جو ممکن ھو۔ 00:14:10.590 --> 00:14:13.632 اور تیسرا، اس نے اپنے سربراہ جیوف ٹڈ ھوپ کو بتایا، 00:14:13.632 --> 00:14:15.605 کہ اسے اپنے آپ کو باہر رکھنا ھو گا، 00:14:15.605 --> 00:14:18.856 کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ شخصی اختیارات کیسے کام خراب کر سکتے ھیں۔ 00:14:18.856 --> 00:14:21.689 اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں تھا کہ ٹڈ ھوپ نے کچھ کیا ہی نہیں۔ 00:14:21.689 --> 00:14:23.430 اس نے اپنی ٹیم کو تحفظ کا احساس دیا، 00:14:23.430 --> 00:14:27.540 اور اس نے اس بات کو یقینی بنایا کہ وہ اپنے بنائے گئے اصولوں پر عمل کرتے رہیں۔ 00:14:28.190 --> 00:14:34.260 اور اس نے کام کر دکھایا، دوسرے تمام اداروں سے پہلے جو اس مسئلے پر کام کر رہے تھے، 00:14:34.260 --> 00:14:37.518 اس گروہ نے اس کا حل ڈھونڈ نکالا۔ 00:14:37.738 --> 00:14:40.339 اور آج کے دن تک، وہ مونٹریال ضوابط 00:14:40.339 --> 00:14:46.060 بین الاقوامی دنیا کا سب سے کامیاب ماحولیاتی معاہدہ ھے 00:14:46.060 --> 00:14:47.982 کیے گئے تمام معاہدوں میں۔ NOTE Paragraph 00:14:49.402 --> 00:14:51.940 اس وقت بہت کچھ داو پر لگا ہوا تھا، 00:14:51.940 --> 00:14:54.679 اور اسی طرح آج بھی بہت کچھ داو پر لگا ہے، 00:14:54.679 --> 00:14:59.207 اور ھم ان مسئلوں کا حل کبھی نہ نکال پائیں گے اگر ھماری توقع یہی رہی کہ 00:14:59.207 --> 00:15:01.808 یہ کام تو صرف بڑی بڑی شخصیات ہی کر سکتی ہیں۔ 00:15:01.808 --> 00:15:05.314 اب ہمیں سب کی ضرورت ہے، 00:15:05.314 --> 00:15:11.540 کیونکہ جب ھم یہ بات تسلیم کرتے ھیں کہ ہر بندے کی ایک اھمیت ھے 00:15:11.540 --> 00:15:18.586 تبھی ھم ہر شخص کی توانائی، تخیلاتی قوت اور رفتار سے مستفیذ ھو سکتے ھیں 00:15:18.586 --> 00:15:23.360 اور پھر نا ممکن کا حصول ممکن ھو جاتا ھے۔ NOTE Paragraph 00:15:23.360 --> 00:15:26.100 شکریہ۔ NOTE Paragraph 00:15:26.100 --> 00:15:30.100 (تالیاں)