WEBVTT 00:00:32.320 --> 00:00:35.820 مرزاصاحب کی تقریباََ چوراسی تصانیف ہیں 00:00:35.826 --> 00:00:42.226 ان تصانیف کو جماعت احمدیہ نے روحانی خزائن کے نام سے جمع کر دیا ہے 00:00:42.226 --> 00:00:46.366 مرزا صاحب کی تصانیف کے اہم موضوعا ت یہ ہیں ۔ 00:00:46.366 --> 00:00:49.546 (١) وفات مسیح 00:00:49.546 --> 00:00:53.866 (٢) اپنی نبوت کے دلائل 00:00:53.866 --> 00:00:57.866 (٣) اپنے الہامات 00:00:57.866 --> 00:01:04.006 (٤) آتھم اور محمدی بیگم کا جھگڑا 00:01:04.006 --> 00:01:08.006 (٥) پیشگوئیاں 00:01:08.006 --> 00:01:11.986 (٦) مخالفین کو گالیاں 00:01:11.986 --> 00:01:19.126 (٧) تاج برطانیہ کی مداح اور اظہارِ وفاداری 00:01:19.500 --> 00:01:25.120 مرزا صاحب کی کتابوں میں جو چیز بہت واضح طور پر موجود نہیں ہے 00:01:25.120 --> 00:01:29.300 وہ ہے آج کے انسان کی مشکلات کا حل 00:01:29.300 --> 00:01:35.440 کیونکہ مرزا صاحب کا سارا مشن اپنی ذات اور خاندان تک محدود تھا 00:01:35.440 --> 00:01:42.600 لہٰذا جو کچھ انہوں نے لکھا ہے اسی مشن کو سامنے رکھ کر لکھا ہے 00:01:42.600 --> 00:01:50.760 تفسیر، حدیث، فقہ اور تاریخ کو وہ صر ف ایک ہی مقصد کیلئے استعمال کرتے ہیں 00:01:50.760 --> 00:01:56.880 اور وہ ہے اپنی نبوت اور مجدد یت کو ثابت کرنا 00:01:56.880 --> 00:02:02.160 وفات مسیح جیسے مسائل کو تو انہوں نے اس قدر اہمیت دی ہے 00:02:02.160 --> 00:02:08.160 کہ ان کی کتب میں سے شاید ہی کوئی کتاب اس بحث سے خالی ہو 00:02:08.160 --> 00:02:15.760 لیکن اس کے برعکس زندہ مسائل جن پر قومی ترقی اور تنزل کا دارو مدار ہے 00:02:15.760 --> 00:02:19.280 مرزا صاحب کی توجہ سے محروم رہے 00:02:19.280 --> 00:02:27.060 مرزاصاحب کی تصانیف میں ہمیں بعض اوقات معلومات کی بڑی سنگین غلطیاں نظر آتی ہیں 00:02:27.060 --> 00:02:32.160 مثلاََ مرزا صاحب اپنی آخر ی تحریر میں فرماتے ہیں 00:02:32.160 --> 00:02:36.960 تاریخ کو دیکھو کہ آنحضرت ﷺ وہی ایک یتیم لڑکا تھا 00:02:36.960 --> 00:02:42.560 جس کا باپ پیدائش سے چند دن بعد ہی فوت ہو گیا 00:02:42.560 --> 00:02:47.680 اور ماں صرف چند ماہ کا بچہ چھوڑ کر مر گئی تھی 00:02:47.680 --> 00:02:53.480 سیر ت طیبہ کا ہر طالب علم اس بات سے آگاہ ہے 00:02:53.480 --> 00:03:02.900 کہ حضور ﷺکے والد محترم آپ ﷺ کی ولادت سے چند ماہ پہلے ہی فوت ہو گئے تھے 00:03:02.900 --> 00:03:11.980 اور آپ ﷺ کی والدہ ماجدہ کا انتقال پورے چھ سال کے بعد ہوا تھا 00:03:11.980 --> 00:03:16.440 اور یہ مت بھولیے کہ یہ مرزا صاحب کی آخری تحریر تھی 00:03:16.440 --> 00:03:20.560 جو انہتر برس کے علمی مطالعہ کا نچوڑ تھی ۔ 00:03:20.560 --> 00:03:23.640 ایک اور جگہ مرزا صاحب فرماتے ہیں 00:03:24.200 --> 00:03:30.620 اور پھر دیکھا کہ خوارزم بادشاہ جو بوعلی سینا کے وقت میں تھا 00:03:31.100 --> 00:03:40.700 جبکہ تاریخی حقیقت یہ ہے کہ بو علی سینا خوارزم شاہی خاندان کے ظہور سے بیالیس برس پہلے ہی فوت ہو چکے تھے 00:03:43.580 --> 00:03:47.120 مرزاصاحب کے اقوال پانچ زبانوں میں ملتے ہیں 00:03:47.120 --> 00:03:51.080 اردو، عربی، فارسی، انگریزی اور پنجابی 00:03:51.460 --> 00:03:54.800 پنجابی میں صرف ایک آدھ الہام ہے 00:03:54.800 --> 00:03:59.800 کیونکہ کسی غیر زبان پر قدرت حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے 00:03:59.800 --> 00:04:06.180 اس لیے مرزا صاحب کی عربی میں زبان اور محاورے کی غلطیاں موجود ہیں 00:04:06.600 --> 00:04:09.240 کہیں فعل اور فاعل میں مطابقت نہیں 00:04:09.240 --> 00:04:12.320 کہیں ضمیر اور مرجع میں ہم آہنگی نہیں 00:04:12.320 --> 00:04:16.839 اور کہیں کہیں تو مرزا صاحب نے عربی پر یہ غضب ڈھایا 00:04:16.839 --> 00:04:21.140 کہ پنجابی محاورات کو لٹرلی (literally) عربی میں منتقل کر دیا 00:04:21.140 --> 00:04:28.540 مرزا صاحب کا جو کلام ہے چاہے وہ نثر میں ہو یا نظم میں ہو 00:04:29.620 --> 00:04:36.380 یہ ان دونوں اصناف بیان میں معمولی ترین درجہ کا کلام ہے 00:04:36.380 --> 00:04:41.400 مطلب نہ اس میں کوئی حسن اظہار ہے 00:04:41.400 --> 00:04:49.860 اور نہ اظہار کے جو دیگر ضروری یا تکنیکی یا فنی محاسن ہیں 00:04:49.860 --> 00:04:52.440 اور وہ ضابطے کی حیثیت رکھتے ہیں 00:04:52.440 --> 00:04:56.100 اُن پر یہ پورا اترتا ہے 00:04:56.920 --> 00:05:05.300 ایک عام سے قلم کی تحریر ایک عام سی زبان کی گفتار ہے 00:05:06.720 --> 00:05:12.840 یہ باور کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے ان کے کلام کو دیکھ کر 00:05:13.660 --> 00:05:23.300 کہ یہ کسی بھی طرح کی کوئی علمی یا اظہاری خصوصیت رکھتے ہیں اپنے معاصرین میں 00:05:24.320 --> 00:05:31.660 نبی کے لیے ضروری ہے کہ جواس کا متن دعوت ہو 00:05:33.500 --> 00:05:38.860 وہ ہر ایک سے فوقیت رکھتا ہو 00:05:38.860 --> 00:05:44.560 یعنی اپنے مخاطبین میں سے کوئی بھی ایسا نہ ہو اس کے مخاطبین میں 00:05:44.560 --> 00:05:52.860 جو اس کی سطح ادراک اور اس کے کمال اظہار کو چیلنج کر سکتا ہو 00:05:53.240 --> 00:06:00.140 یہ مطلب نبوت کے لوازم میں سے ایک ہے نبی کے خصائص میں سے ایک ہوتا ہے 00:06:01.060 --> 00:06:08.840 مرزا صاحب کا کلام اس کسوٹی پر پر کھے جانے کا تقاضا ہی نہیں کرتا اس کو کہیں سے بھی دیکھ لیں 00:06:08.840 --> 00:06:14.600 مثال کے طور پر نثر کے عمدہ نمونے اگر عربی کے منتخب کیے جائیں 00:06:14.600 --> 00:06:17.920 تو وہ شروع ہی حدیث سے ہوں گے 00:06:17.920 --> 00:06:22.980 مطلب ان کا منتہا حدیث ہے، آپ ﷺ کا قول ہے 00:06:24.360 --> 00:06:32.080 اگر ہم اپنی اردو روایت میں یا فارسی روایت میں یا عربی روایت میں 00:06:32.080 --> 00:06:37.000 نثر کے عمدہ نمونوں کی تلاش شروع کریں 00:06:37.000 --> 00:06:42.940 تو ہم کبھی رخ کرہی نہیں سکتے ان کی کتابوں کی طرف 00:06:42.940 --> 00:06:46.660 یعنی ان کا کوئی کارنامہ ایسا نہیں ہے 00:06:46.660 --> 00:06:53.160 کہ جسے نظم اور نثرکی روایت کے منتخبات میں شامل کیا جاسکے 00:06:53.160 --> 00:06:58.820 شاعری جو ہے وہ تو کیوں کے ایک خالصتاََ ایک صنف ادب کے طور پر 00:06:58.820 --> 00:07:05.180 تو میں سمجھتا ہوں میں درثمین میرے ایک دوست تھے عبیداللہ علیم 00:07:05.180 --> 00:07:09.360 ان کا احمدیت سے تعلق تھا 00:07:09.360 --> 00:07:12.920 انہوں نے مجھے ایک دفعہ کتاب دی تھی میں نے دیکھا 00:07:12.920 --> 00:07:18.800 تو میں سمجھتا ہوں کہ ادبی نقطہ نظر سے شعری نقطہ نظر سے 00:07:18.800 --> 00:07:27.220 وہ کوئی بہت اعلیٰ معیار کی کتاب نہیں ہے 00:07:27.220 --> 00:07:32.920 اور جیسے کلام منظور اس کو کہہ لیجئے 00:07:32.920 --> 00:07:36.900 ادب بھی آپ اس کونہیں کہہ سکتے ہیں اس میں تعصب کی بات نہیں ہے 00:07:36.900 --> 00:07:44.240 جو بھی اس کو پڑھے گا تو میری بات سے اتفاق کرے گا 00:07:45.120 --> 00:07:52.980 مثلاََ جو ان کے ہم عصر ہیں جیسے فرض کیجئے غالب کے بعد سے اور اقبال ہیں 00:07:54.760 --> 00:07:57.340 اس کے زمانے کے جو شعراء ہیں ان کے کلام کو دیکھئے 00:07:57.340 --> 00:07:59.340 خود اقبال کا کلام آپ کے سامنے ہے 00:08:00.000 --> 00:08:07.700 ذرا پہلے حالی ہیں پھر پورا دبستان ہے شعراء کا 00:08:07.700 --> 00:08:18.500 تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ اس کا جو شعریات کے نقطہ نظر سے وہ کوئی اسے اعلیٰ معیار پر قرار نہیں دے سکتے ۔ 00:08:18.500 --> 00:08:24.460 خطبہ الہامیہ کے متعلق مرزا صاحب کا دعوٰی ہے کہ یہ الہامی تحریر ہے 00:08:24.460 --> 00:08:32.080 لیکن حیرت کی بات ہے کہ اس الہامی تحریر میں بھی گرائمر کی غلطیاں در آئی ہیں 00:08:32.080 --> 00:08:34.080 ملاحظہ کیجئے۔ 00:08:34.080 --> 00:08:39.820 اَلَّذِیْنَ اَکَلُوْاَ عَمارَ ھُمْ فِی اِبتغِاءِ الُّدنیا 00:08:39.820 --> 00:08:46.900 عمر کھانا پنجابی محاورہ ہے جس سے عرب بالکل نا آشنا ہیں 00:08:46.900 --> 00:08:49.080 ایک اور جگہ لکھتے ہیں 00:08:49.080 --> 00:08:51.900 وارتد وامن الاسلام 00:08:51.900 --> 00:08:57.720 یہ پرپپویزیشن (Preposition) کی فاش غلطی ہے مِنْ کی جگہ پر عَنْ ہونا چاہئے 00:08:58.120 --> 00:09:02.160 اسی قسم کی غلطیوں کی وجہ سے مشہور مصری عالم 00:09:02.160 --> 00:09:09.000 علامہ رشید رضا اڈیٹر المنارقاہرہ مرزا صاحب کی عربیت پر ہنسا کرتے تھے 00:09:09.000 --> 00:09:12.460 مرزا صاحب کے عربی الہامات سے پتہ چلتا ہے 00:09:12.460 --> 00:09:17.960 کہ بے شمار جگہوں پر قرآن پاک کی آیات دوبارہ مرزا صاحب پر نازل ہوئیں 00:09:17.960 --> 00:09:23.300 اور بیسیوں جگہ پر مقامات حریری اور بدیعی کے جملے کے جملے 00:09:23.300 --> 00:09:27.000 شعراء جاہلیت کے مصرے مرزا صاحب پر اترے 00:09:27.000 --> 00:09:31.920 عفت الدیار محلھا و مقامھا 00:09:31.920 --> 00:09:34.880 یہ مرزا صاحب کا ایک الہام ہے 00:09:34.880 --> 00:09:42.660 اور عجیب اتفاق ہے کہ السبع المعلقات کے قصیدے کا پہلا مصرعہ بھی یہی ہے 00:09:43.820 --> 00:09:55.560 اظہار کہتے ہیں، سمجھیں کے حق میرے لئے حقیقت ہے میرے شعور کے لئے 00:09:56.580 --> 00:10:01.640 اظہار اس حق کی مینی فیٹیشن (Manifestation) کو کہتے ہیں 00:10:01.640 --> 00:10:08.180 نبی کا ادراک حق کی پریزنس (Presence) ہے اس کے شعور میں 00:10:08.180 --> 00:10:14.560 نبی کا اظہار حق کی مینی فیٹیشن (Manifestation) ہے اسکی زبان سے 00:10:14.560 --> 00:10:22.960 تو ان دونوں میں حق کی مناسبت رکھنے والا جو شکوہ اور حسن لازماََدرکار ہے 00:10:22.960 --> 00:10:27.900 ایک منکر حق کے تصور میں بھی لازماََ درکار ہے 00:10:27.900 --> 00:10:32.400 وہ شکوہ یہاں پر اس کی پرچھائی بھی نظر نہیں آتی 00:10:32.400 --> 00:10:37.440 مرزا صاحب کے الہامات میں سے بہت سے الہامات عجیب و غریب ہیں 00:10:37.900 --> 00:10:42.200 اے ازلی ابدی خدا بیڑیوں کو پکڑ کے آ 00:10:44.600 --> 00:10:49.100 ٥ مارچ ١٩٠٥ء کو خواب میں ایک فرشتہ دیکھا 00:10:49.900 --> 00:10:53.820 جس نے اپنا نام ٹیچی ٹیچی بتایا 00:10:53.880 --> 00:10:59.960 اتنے میں تین فرشتے آسمان سے آئے ایک کا نام خیراتی تھا 00:10:59.960 --> 00:11:07.020 ٢٤ فروری ١٩٠٥ء کو حالت کشفی میں جبکہ حضور کی طبیعت ناساز تھی 00:11:07.020 --> 00:11:14.040 ایک شیشی دکھائی گئی جس پر لکھا تھا خاک سار پیپر منٹ 00:11:14.040 --> 00:11:19.740 حقیقت تو یہ ہے کہ مرزا صاحب نے اپنے ان الہامات کے ذریعے سے 00:11:19.740 --> 00:11:25.380 وحی، رسالت اور مذہب کو بچوں کا کھیل بنا لیا 00:11:25.380 --> 00:11:28.560 یہ تو وہ الہامات تھے جو عجیب و غریب تھے 00:11:28.560 --> 00:11:32.740 لیکن مرزا صاحب کے ہاں ایسے الہامات بھی موجود ہیں 00:11:32.740 --> 00:11:36.940 جو سرے سے ہی لغو، بےمعنی اور مہمل ہیں 00:11:36.940 --> 00:11:38.940 ملاحظہ کیجئے 00:11:38.940 --> 00:11:44.960 اور ان کی روح کو خدا تعالیٰ کی روح کے ساتھ وفاداری کا ایک راز ہوتا ہے 00:11:44.960 --> 00:11:46.960 فی شائل مقیاس 00:11:46.960 --> 00:11:51.620 ایلی ایلی لماسبقتنی ۔ایلی اوس 00:11:51.620 --> 00:11:54.100 ھو شعنا نعساََ 00:11:54.100 --> 00:11:59.440 پریشن ۔ عمر ۔ پیرا طوس یعنی پڑا طوس یعنی پلا طوس 00:11:59.440 --> 00:12:04.000 اب دیکھیں نہ جی ایک کامن سینس (Common Sense) والا آدمی بھی ہے 00:12:04.000 --> 00:12:10.100 وہ جب کوئی بات کرتا ہے تو وہ اس سے جو ہے اسکی زبان سے جو بات نکلتی ہے 00:12:10.100 --> 00:12:13.600 اسکی کوئی بنیاد ہوتی ہے اور اسکا کوئی معنی ہوتا ہے 00:12:13.600 --> 00:12:15.840 اگر وہ بے معنی سی باتیں کرے 00:12:15.840 --> 00:12:20.280 مثلاََایک جو اس کے الفاظ جو ہیں بے موقع ہیں 00:12:20.280 --> 00:12:23.900 یا جو عبارت بولتا ہے یا جو وہ لکھتا ہے 00:12:23.900 --> 00:12:27.180 وہ بھی سیدھے جملے نہیں ہیں ان میں بھی ٹیڑھاپن ہے 00:12:27.180 --> 00:12:31.320 اب جو یہ اس قسم کی چیزیں جو ہیں جو آدمی نبوت کا دعویٰ کرتا ہے 00:12:31.320 --> 00:12:33.320 اس کویہ چیزیں زیب نہیں دیتیں 00:12:33.940 --> 00:12:38.820 مرزاصاحب جن زبانوں میں ان کو الہام ہوتا تھا 00:12:38.820 --> 00:12:47.600 حالانکہ تاریخ ثابت کرتی ہے کہ ہر نبی کو اپنی قوم کی زبا ن میں اس کے پاس پیغامات آتے تھے 00:12:47.600 --> 00:12:52.700 تو کوئی نبی ایسا نہیں ہوا کہ نبی تو آئے ہندوستان میں 00:12:52.700 --> 00:12:58.120 اور بجائے وہ ہندوستان کی کسی بولی کے چین کی کسی زبان پر اس پروحی آتی ہو 00:12:58.120 --> 00:12:59.460 یہ تو کہیں نہیں ہوا 00:12:59.460 --> 00:13:03.320 جوجس قو م سے نبی ہو تا تھا وہ 00:13:03.320 --> 00:13:04.120 "ولکل امت رسول" 00:13:04.160 --> 00:13:07.060 قرآن میں بھی کہا گیا ہے ہر قوم میں اسکا رسول ہے 00:13:07.060 --> 00:13:08.560 اور پھر یہ بھی کہا ہے 00:13:08.560 --> 00:13:11.340 وَمَا اَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ اِلّا بِلسَانِ قَومِہ 00:13:11.340 --> 00:13:15.300 ہم نے جو رسول بھی بھیجے وہ ان کی اپنی زبان میں بات کرتے تھے 00:13:15.300 --> 00:13:17.300 تا کہ اللہ کی بات صحیح طور پر پہنچ سکے 00:13:17.680 --> 00:13:21.760 رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ میں سب سے زیادہ فصیح ہوں 00:13:21.760 --> 00:13:28.360 یعنی میرے جیسا حق کا حسن اظہار کرنے والا کوئی نہیں 00:13:28.360 --> 00:13:30.540 فصاحت کہتے ہیں حسن اظہار کو 00:13:30.540 --> 00:13:33.100 کمالِ اظہار کو 00:13:33.100 --> 00:13:37.560 توان کی تحریریں ناہموار ہیں 00:13:37.560 --> 00:13:39.560 نثر میں ہوں تو ناہموار ہیں 00:13:39.560 --> 00:13:42.380 ان میں زبان و بیان کی غلطیاں ہیں 00:13:42.380 --> 00:13:49.580 جن فقروں یا جن پیسیجز (Passages) کو یہ وحی کہتے ہیں کہ یہ وحی لفظی ہے 00:13:50.100 --> 00:13:59.360 وہ مطلب کسی گاؤں کے پڑھانے والے معلم کی عربی دانی سے زیادہ اس میں مظاہرہ نہیں ہوا 00:13:59.360 --> 00:14:04.040 یعنی کہ انہوں نے اللہ تبارک وتعالیٰ کو عربی میں غلطی کرنے والا 00:14:04.040 --> 00:14:07.700 اور غیر فصیح کلمات کامتکلم بنا دیا 00:14:07.700 --> 00:14:14.680 یعنی جس سے اچھے کلمات کوئی بھی عربی میں average استعداد رکھنے والا لکھ سکتا ہے 00:14:14.680 --> 00:14:19.620 تو نبی جو اپنے اظہارمیں ایک معجزہ بن کر آتا ہے 00:14:19.620 --> 00:14:24.240 وہ معجزہ یہی ہوتا ہے کہ میں جو جانتا ہوں تم جان کے دکھاؤ 00:14:24.240 --> 00:14:28.420 میں جو کہتا ہوں تم کہہ کے دکھادو 00:14:29.780 --> 00:14:33.640 یہ تو نبوت کے لازمی خواص ہیں 00:14:33.640 --> 00:14:38.440 تو مرزا صاحب کوئی ایسی چیزنہیں جانتے 00:14:38.440 --> 00:14:45.480 جن سے بہت زیادہ جاننے والے لوگ ہزاروں کی تعداد میں موجود نہ ہوں 00:14:45.480 --> 00:14:49.240 بہت زیادہ جاننے والے 00:14:49.240 --> 00:14:54.000 مرزا صاحب کوئی ایسی چیز نہیں جانتے جو غلطی یا نقص سے پاک ہو 00:14:54.000 --> 00:15:02.600 مرزا صاحب جو کچھ بھی لکھتے ہیں اُن میں سے کوئی ایک پیرا بھی ایسا نہیں ہے 00:15:02.600 --> 00:15:07.000 کہ جس کو کوئی ادیب رشک کی نظر سے دیکھے 00:15:07.000 --> 00:15:15.280 اُن کا کوئی ایک شعر ایسا نہیں ہے جسے شاعری کے کسی بھی انتخاب میں شامل کیا جا سکے